مدرسہ دارالعلوم حسینیہ اسلام پور کوکدورو میں حضرت مولانا محمد اختر حسین صاحب نوراللہ مرقدہ کی تعزیتی اجلاس انعقاد کیا گیا۔


حضرت مولانا ؒ درجنوں مدرسہ کے سرپرست نیز مدرسہ عالیہ عربیہ کانکے پتراٹولی کے بانی و ناظم اعلیٰ حضرت مولانا اختر حسینؒ المظاہری کی وفات پر آج 25 مئی 2025 کو مدرسہ دارالعلوم حسینیہ اسلام پور کوکدورو کانکے کی احاطہ میں زیر اہتمام حضرت مولانا مفتی عمر فاروق المظاہری کی صدارت میں تعزیتی جلسہ کا انعقاد عمل میں آیا۔
حضرت مولانا اختر حسینؒ ایک اچھے مہتمم کے ساتھ ساتھ ایک اچھے ہمدرد قوم ملت تھے۔ آپ بہت ہی نرم گفتار تھے، آپ کے اندر سمندر جیسا سکوت اور پہاڑ جیسی بلندی تھی۔
پروگرام کے آغاز اور نظامت حضرت مفتی شاہد صاحب نے تمام شرکاء کا استقبال کرتے ہوئے مولانا اختر حسینؒ المظاہری کی وفات پر اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا اور کہا کہ مجھے مولانا کی شاگردی کا شرف حاصل ہوا۔ مولانا کی تدریس کا اسلوب بہت جاذب اور اچھا تھا جسے ہم بھلا نہیں سکتے کہا کہ کتابی شکل میں حضرت کے سوانح کو مرتب کیا جاے۔ ملت اسلامیہ نے ایک مجاہد کھویا ہے۔۔
تعزیتی جلسے کا آغاز قاری معصوم اشاعتی کے تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔
نعت نبی مدرسہ ہذا کے مدرس قاری ارشد نے پڑھی۔
تعزیتی نظم حافظ سفیان سلمہ متعلم مدرسہ ہذا نے پڑھی۔
مدرسہ دارالعلوم حسینیہ کے مدرس حضرت مفتی شاہد صاحب المظاہری نے اپنے تعزیتی کلمات میں اپنے مدرسہ عالیہ کے زمانہ طالب علمی کا تذہ کرتے ہوئے کہا کہ مولانا محمد اختر حسینؒ ایک مشفق ناظم اعلیٰ اور سرپرست تھے۔
وہیں حضرت مولانا شہامت حسین قاسمی نے کہا کہ 64 سال ہو گیا مدرسہ عالیہ کا اور مولانا اختر حسینؒ مکتب سے لیکر مدرسہ اور مدرسہ سے لیکر اب تک بہت ہی اچھے طریقہ سے نگراں کرتے رہے۔ اب مولانا اختر صاحب ؒ جو ہم سبکے مشفق اور سرپرست تھے، نیک مشورہ دیتے اب وہ ہمارے بیچ نہ رہے۔ اللہ انکو کروٹ کروٹ۔کروٹ جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔
آگے حضرت مولانا شہامت حسین قاسمی نے کہا کہ حضرت مولانا اختر حسینؒ کے سرپرستی میں 32 سالہ زندگی مینے گزاری ہے میں حضرت کی ہر چیز سے واقف ہوں حضرت نے میرے والد محترم سے زیادہ نگرانی میں تربیت پایا ہوں ہرگز میں حضرت کو بھول نہی سکتا ہوں ۔ حضرت نے درس وتدریس کے ساتھ مختلف سماجی خدمات انجام دیتے رہے۔ جنھیں ہمیشہ یاد کیا جائے کا، آپ نے مولانا سے اپنے طالب علمی سے لیکر اب تک کی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مولانا علیہ الرحمہ کی شخصیت بڑی ہر دلعزیز شخصیت تھی اس کا اندازہ آپ کی نماز جنازہ میں ازدحام سے لگایا جاسکتا ہے۔
وہیں حضرت مولانا گلفام صاحب نے اپنے تعزیتی کلمات میں مولانا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کی حیثیت ہندوستانی مسلمانوں کے لئے سایہ کی جیسی تھی، آپ ایک اچھے استاذ اور قائد اور بہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔ اپنے استاذ کا عزت واحترام کرنا ہے۔
آپ نے مولانا سے اپنے طالب علمی سے لیکر اب تک کی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مولانا ہی کا دین ہے کہ میں اِس مقام پر ہوں ۔
وہیں مولانا صداق ندوی نے کہا کہ مولانا اختر صرف دو بیٹا کو چھوڑ کر نہیں گیے بلکہ ہزاروں لڑکا کو چھوڑ گئے ہیں۔
وہیں حضرت مولانا مزّمل المظاہری نے کہا کہ وہ بچوں کے اندر ہمت و طاقت پیدا کرتے تھے مولانا اختر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کے اندر تحمل اور بڑی ایمانداری تھی، آپ سادگی کو پسند فرماتے تھے۔
وہیں حافظ عابد حسین نے کہا کہ مولانا اختر تنہا ایک انجمن تھے۔جہاں کہیں کسی کو کوئی دکّت پریشانی ہوتی مولانا کو خبر ملتے ہی فوراً وہاں پہنچتے تھے۔آگے انہونے کہا کہ مولانا اختر حسینؒ کے کام کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اور کہا کہ ہر لحاظ سے انکی خدمات نمایا ہے۔ مولانا سماجی سیاسی اور رہنمائی کی ریاست جھارکھڈ میں الگ نمایاں کرنے والے کو ہم نے کھو دیا اس خلا کو کبھی پوری نہی کی جا سکتی ہیں ۔
اس موقع پر مدرسہ ہذا کے ناظم جناب الحاج قطب الحق صاحب ۔حضرت مولانا مفتی عمر فاروق، مفتی شاہد مظاہری، مولانا شہامت حسین قاسمی، مولانا گلفام مظاہری، مولانا مزّمل مظاہری، قاری معصوم اشاعتی، حافظ عابد حسین علوی، مولانا صداق ندوی، مولانا کاشف مظاہری، مولانا مجیب اللہ، قاری ارشد الحسینی، قاری وسیم الحسینی، مدرسہ ہٰذا کے طلباء اور اسلام پور ، سمیت سینکڑوں لوگ تھے۔

