عید امن کاپیغام لے کر آتا ہیے ۔آپسی اتّحاد ، بھائی چارگی اور اخوت کا درس دیتا ہیے


کفیل احمد
سافٹویئر کنسلٹنٹ بنگلور
kafeel۔bit@gmail۔com
9008399660
” عید الفطر “
عید الفطر خوشیوں کا تہوار ہیے ۔ رمضان کے روزے مکمل ہونے کے بعد اپنے پروردگار کے بارگاہ میں تشکّر کا نظرانہ ہیے ۔ بندہ اپنے مالک سے دعا گو ہوتا ہیے ۔
” ربّنا تقبّل منّا انّکا انت السمیع العلیم “
اللہ کے برگزیدہ بندے بخشے بخشائے اپنے گھر کو لوٹتے ہیں ۔

عید امن کاپیغام لے کر آتا ہیے ۔
آپسی اتّحاد ، بھائی چارگی اور اخوت کا درس دیتا ہیے ۔ اس خوشی میں برادران وطن کی شمولیت عید کے رونق میں چار چاند لگا دیتا ہیے ۔ میٹھی سویّاں اس دن کا خاص ڈش ہوتا ہیے ۔ گلی کے نکّڑوں میں غبّارے والے اپنا رنگ بکھیرتے ہیں ۔ اور وہیں سڑک کے چوراہوں پر مداری والا اپنا کرتب دکھاتا ہیے ۔ پھیری والے گھوم گھوم کر بچوں کے پسندیدہ سامان بیچ رہے ہیں ۔ اور ہاں بچّوں نے اپنے عیدی بٹوے بڑے سنبھال کر رکھے ہیں ۔
ایک دوسرے سے ملاقات کا سلسلہ زور شور پر ہیے ۔ اپنوں کے حال چال کی خبر لینے کا اچھا موقع ہیے ۔ کوئی رنجش نہیں ، کوئی غم نہیں ۔ بے لوث خدمات اور ملاقات کا یہ سلسلہ جاری ہیے ۔
مجموعی طور پر ملاقات کے لیئے “عید ملن” کا پروگرام منعقد کیا جاتا ہیے ۔ خوشی کا یہ پیغام سماج کے ہر فرد تک پہنچتا ہیے ۔ چھوٹے بڑے ، امیر غریب ، راجا رنک ، کالے گورے سبھی اس پروگرام میں شامل ہوتے ہیں ۔
“
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
“
منشی پریم چند کی لکھی مشہور کہانی ” عیدگاہ” میں ایک بوڑھی دادی کی بے بسی اور حامد کے پیار کو بخوبی بیان کیا گیا ہیے ۔ معصوم بچے نے اپنے لیئے کھلونے نہ لیکر، دادی کے لیئے ایک چمٹا لیا ۔ دادی کے ہاتھ روٹی سینکتے وقت چولہے کی آگ سے جھلسنے نہ پائے
۔ عید کی خوشیاں صبر و ضبط کے ساتھ ۔ اپنی خوشی کو تاک میں رکھ کر دوسروں کو خوش کرنا ۔ یہ ہیے “لعلّکُم تتّقون” ۔ تاکہ تم تقوٰی والے بن جائو ۔ رمضان کے روزے کی یہی اصل حقیقت ہیے ۔ انسان کے اندر ایک پاسیٹیو تبدیلی نظر آئے ۔ اُس کے اخلاقی معیار میں بلندی ہو ۔ لوگوں کے ساتھ لین دین اور دیگر معاملات بہتر ہو جائیں ۔ آپسی تعلقات میں صلہ رحمی کا مادّہ بڑھ چڑھ کر ہو ۔ اور قطع رحمی سے ہم کوسوں دور رہیں ۔ فضول اخراجات سے ہم بچیں ۔ ہمارے اندر ریاکاری نہ ہو ۔
اگر ہم ان پیرائے میں ایک یا دو درجات اوپر چلے گئے ہیں تو ہم نے ماہ مقدس رمضان کی فضیلت پا لی ہیے ۔ ورنہ پھر وہی مشہور حدیث کہ بھوکے پیاسے رہنے کی سوا ہمیں کچھ حاصل نہ ہوا ۔
دنیا بھر میں منائی جانے والی تشکر اور صبر و تحمل سے پر یہ تہوار امن کی گزارش کرتی ہیے ۔ جنگ و جدل اور تشدّد کو سلامت اور امن کا پیغام دیتی ہیے ۔ کشت و غارت اور خون خرابے کو دور کر ایک نئے دور کی شروعات کی متمنی ہیے ۔ ایک نئے سنہرے سویرے کی تلاش ہیے جس کی روشنی میں مشرک سے لے کر مغرب تک سلامتی ہی سلامتی ہو ۔
کسی شاعر نے خوب لکھا ہیے کہ ۔
“
چراغ دل کے جلائو کے عید کا دن ہیے
ترانے جھوم کر گائو کے عید کا دن ہیے
غموں کو دل سے بھلائو کے عید کا دن ہیے
خوشی سے بزم سجائو کے عید کا دن ہیے
“
