دریائے چمبل میں مشہور درگاہ “آدھر شیلا” کی ایک معجزاتی کہانی ۔


جہاں آج بھی ایک پہاڑ ہوا میں لٹکا ہوا ہے: غلام شاہد
– – – – – – –

راجستھان کے کوٹا میں کئی ایسے مذہبی مقامات ہیں جو اپنے آپ میں منفرد اور پریشان کن ہیں۔ ایسا ہی ایک مذہبی مقام ‘ادھرشیلا’ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہاں ایک پہاڑ نما چٹان ہوا میں معلق ہے۔ یہ سننے اور جاننے کے بعد مجھ سے رہا نہیں گیا اور میں اپنے بیٹے شان احمد کے ساتھ مذکورہ درگاہ کو دیکھنے نکل پڑے، میرا بیٹا کوٹا میں ہی رہ کر پڑھائی کررہا تھا،کوٹا میں آج اس کا آخری دن تھا- 21 مئ کو ہم دونوں باپ بیٹے کو کوٹا شہر کو الوداع کہنا ہے اس لئے ہم دونوں ادھر شیلا درگاہ کو دیکھنے نکل پڑے – عصر کے وقت وہاں پہنچا ، جہاں ہماری ملاقات درگاہ کے خادم سے ہوئی انہوں نے مجھے بتایا کہ اس درگاہ میں مولا علی کی قبر ہے جن کا پورا نام حضرت کبیر میر سید علی عرف مولا علی ہمدانی ہے۔

اس درگاہ کا کمال یہ ہے کہ اس کے نیچے ایک بڑی چٹان ہے جو بغیر کسی سہارے کے پانی میں لٹک رہا ہے۔ یہ اس درگاہ کا معجزہ ہے۔ ہر قسم کے لوگ خواہ وہ ہندو ہوں یا مسلمان، اس درگاہ کو دیکھنے آتے ہیں۔ 19 مئی کو مجھے بھی یہاں آنے کا موقع ملا، اس سلسلے میں درگاہ کے خادم مولانا سید علی نے دوران بات چیت بتایا کہ یہاں 2 مساجد ہیں جن میں سے ایک بہت خوبصورت ہے۔ ایک کا نام مولا علی مسجد اور دوسری کا نام مقبرہ مسجد ہے۔ اس جگہ کے قریب ایک باغ بھی بنایا گیا ہے اور راجستھان کی سب سے لمبی دریا، دریائے چمبل اس درگاہ کے نیچے سے بہتا ہے۔ اس دریا میں مچھلیاں بھی تیرتی ہیں جو اس بڑی چٹان کے نیچے ہیں، لوگ انہیں چنا اور آٹا کھلاتے ہیں۔ اس درگاہ کا کام 1970 میں اس وقت شروع ہوا تھا جب کوٹہ میں اس جگہ پر کوئی آباد نہیں تھا۔ اس درگاہ کا مصروف ترین دن جمرات (جمعرات) ہے۔درگاہ کے خادم مولانا سید علی نے بتایا کہ قدیم زمانے میں حضرت کبیر میر سید علی ہمدانی یہاں نماز پڑھتے تھے۔ اس وقت جادوگر گوپی چند نے یہ بڑی چٹان ان پر جادوئی انداز میں پھینکی۔ مولا علی نماز پڑھ رہے تھے اور انہوں نے اس بڑی چٹان کو دریا پر روک دیا اور تب سے یہ چٹان جوں کی توں پڑی ہے۔ آج بھی یہ چٹان بغیر کسی سہارے کے دریائے چمبل کے پانی کے اندر کھڑی ہے۔اس طرح یہ درگاہ قرون وسطی کے ابتدائی دور کی ہے۔ درگاہ کے احاطے میں ایک مسجد بھی بنی ہوئی ہے جس میں آج بھی بہت سے عقیدت مند نماز ادا کرتے ہیں۔ روزانہ ہزاروں عقیدت مند چادر چڑھانے اور خواہشات پیش کرنے کے لیے ادھرشیلا درگاہ جاتے ہیں۔ عرس ہر سال درگاہ ادھرشیلا پر ہوتا ہے۔ یہ عرس اجمیر کے خواجہ غریب نواز کے عرس کے اختتام کے دو دن بعد شروع ہوتا ہے اور تین دن تک جاری رہتا ہے۔ اس موقع پر میلاد شریف (الٰہی خطبہ) ہوتا ہے,
صوفی بزرگ “مولا علی” جن کی قبر درگاہ میں واقع ہے، مسلم صوفی سنت کی روایت میں قادریہ فرقے سے تعلق رکھتے-

