All India NewsJharkhand NewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand NewsRanchi News

شادی یا ولیمہ کی تقریب میں ہدیہ و تحفہ دینا ضروری نہیں ہے (ڈاکٹر عبیداللہ قاسمی)

Share the post

ہمارے معاشرے میں شادی یا ولیمہ میں بہت ساری رسمیں ایسی ہیں جن کا اسلامی شریعت سے کوئی واسطہ اور تعلق نہیں ہے ، شادی بیاہ کی زیادہ تر رسمیں مشترکہ تہذیب کا حصہ ہیں ، انھیں رسموں میں ایک اہم رسم و رواج لڑکی کی شادی یا لڑکا کے ولیمہ میں کوئی نہ کوئی ہدیہ و تحفہ یا ھزاروں روپئے لفافہ میں دینا ہے جس کی پابندی پانچ وقت کی نماز کی ادائیگی سے ذیادہ کی جاتی ہے ، بقدر استطاعت ہدیہ تحفہ یا ھزاروں روپئے کے لفافہ کے بغیر دعوت میں جانا سماجی عیب اور کسر شان سمجھا جاتا ہے خاص طور پر عورتیں کچھ نہ کچھ ہدیہ و تحفہ دیئے بغیر دعوت میں جانا معیوب اور کسر شان سمجھتی ہیں حالانکہ یہ چیزیں غیر ضروری ہیں اور ان رسموں کا دین و شریعت سے کوئی واسطہ اور تعلق نہیں ہے ، ان کی حیثیت محض ایک رسم کی ہے جس کی پاپندی بہت سختی سے کی جاتی ہے ، ہمارے علماء کرام کو اصلاح معاشرہ کے جلسوں اور جمعہ کے خطبوں میں اس غیر ضروری رسم و رواج کو ترک کرنے کی ترغیب عوام و خواص کو دینی چاہئے ، ابھی چند دنوں قبل 6/ مئی 2025 کو منعقدہ حاجی محمد مختار صاحب صدر انجمن اسلامیہ رانچی کے چھوٹے لڑکے کے ولیمہ میں شرکت کا دعوت نامہ ملا جس میں اس بات کی سختی سے تاکید تھی کہ کوئی ہدیہ و تحفہ قبول نہیں کیا جائے گا ، جسے پڑھ کر اور دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی کہ کسی نے اس غیر ضروری رسم و رواج کو ختم کرنے کی طرف پہلا قدم تو بڑھایا ، کسی بھی قسم کا ہدیہ و تحفہ قبول نہ کئے جانے کا ذکر صرف کارڈ میں ریاکاری کے طور پر نہیں تھا بلکہ جناب حاجی مختار صاحب صدر انجمن اسلامیہ رانچی کو ولیمہ کے دن اس پر سختی سے عمل کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ، دیکھا گیا کہ جب بھی کوئی شخص حاجی مختار صاحب کو کوئی ہدیہ و تحفہ یا لفافہ دیتا تو آپ اس کو واپس کردیتے اور لینے سے انکار کر دیتے ، میرے علاوہ کئی لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو انھوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ شادی بیاہ اور ولیمہ میں شرکت کے موقع پر ہدیہ و تحفہ اور لفافہ کے رسم کو ختم کیا جانا چاہئے اور اس کی جگہ اسپتالوں اور گھروں میں بیمار مریضوں کی عیادت کے موقع پر ہدیہ و تحفہ یا لفافہ میں کچھ نہ کچھ رقم دیا جانا چاہئے کیوں کہ شادی بیاہ اور ولیمہ میں دی جانے جانے والی رقم کی زیادہ ضرورت اسپتالوں اور گھروں میں پڑے بیمار مریضوں کو ہوتی ہے کیوں کہ آج کل علاج جتنا مہنگا ہوگیا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ، حاجی مختار صاحب صدر انجمن اسلامیہ رانچی نے بڑی اچھی بات کہی کہ اگر کوئی غریب یا مڈل کلاس کا کوئی شخص اپنی لڑکی کی شادی یا لڑکے کا ولیمہ کرتا ہے اور آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اس کی مدد کی جانی چاہئے تو آپ شادی اور ولیمہ میں شرکت سے قبل خاموشی سے کچھ رقم اس کو دے دیں کیوں کہ حدیث میں بھی ہے کہ کسی ضرورت مند کی مدد اس طرح کرو کہ دائیں ہاتھ سے دو تو بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو یعنی کسی کی عزت نفس کا جتنا ہو سکے خیال رکھو ، بہر حال حاجی مختار صاحب صدر انجمن اسلامیہ رانچی کی اس پہل کو لوگوں نے خوب سراہا اور عروسی جوڑے کو اپنی دعاؤں سے نوازا ،

Leave a Response