مرکزی ادارۂ شرعیہ پٹنہ اور ادارۂ شرعیہ جھارکھنڈ کے زیر نگرانی ڈالٹین گنج میں دارالقضاء ادارۂ شرعیہ کا قیام عمل میں آیا
عصری تعلیم کے لیے شہر ڈالٹین گنج میں زمین ادارۂ شرعیہ کو ملی
(ڈالٹن گنج) 25 ؍ جولائی 2024ء بروز جمعرات کو ایک اہم تعلیمی کنونشن کا انعقاد ہوا، جس میں ساڑھے سات ڈسمل زمین پر تعلیمی ادارہ قائم کرنے کے حوالے سے منصوبہ سازی ہوئی، ساتھ ہی دارالقضاء ادارۂ شرعیہ ڈالٹن گنج کا باضابطہ قیام عمل میں آیا ۔ تین اہم مفتیان کرام کے سروں پر دستار قضا باندھے گئے اور تقریب حلف برداری ہوئی ۔ محفل کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اس کے بعد، رئیس القلم علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ کی لکھی ہوئی نعت پاک جناب غفران صاحب نے پیش کیا، محفل کی صدارت علامہ غلام رسول بلیاوی صاحب فرما رہے تھے۔ مولانا زبیر برکاتی نے افتتاحی بیان فرمایا ، انھوں نے درالقضاء کی اہمیت و افادیت اور اس کے قیام کے حوالے سے روشنی ڈالی ۔ اور مولانا غلام رسول بلیاوی صاحب کے کندھے سے کندھا ملا کر چلنے کی لوگوں سے گزارش کی ۔
ان کے بعد ناظم اجلاس جناب قاری جسیم صاحب نے حضرت مولانا محمد قطب الدین رضوی صاحب قبلہ ناظم اعلیٰ ادارۂ شرعیہ جھارکھنڈ کو دعوت دی.
مولانا قطب الدین رضوی صاحب نے اپنے بیان میں کہا کہ دارالقضاء ادارۂ شرعیہ ڈالٹن گنج کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے، لوگوں کے اپنے عائلی مسائل اور نزاعی امور سے متعلق حل کے لیے کہیں اور جانے کی ضرورت نہیں، اپنی اس علاقائی دارالقضاء ادارۂ شرعیہ سے رابطے میں رہیں، اور معاملے کے تصفیہ کے لیے ادارۂ شرعیہ کے فیصلے پر عمل کریں ۔ اس سے وقت اور پیسہ دونوں کی بربادی سے بچا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ تحریک بیداری میں مولانا غلام رسول بلیاوی صاحب نے جو وعدہ کیا تھا اسے عملی جامہ پہنانے کا وقت آگیا ہے ۔
آخری خطاب کے لیے حضرت مولانا غلام رسول بلیاوی صاحب تشریف لائے. انھوں نے تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مصطفیٰ کی امت کبھی مایوس نہیں ہوسکتی، ہم کبھی مایوس نہیں ہوں گے، ساری قومیں سر جوڑ کر بیٹھتی ہیں اپنے مسائل کے حل کے لیے ہمیں بھی بیٹھنا ہوگا، آگے کہا کہ موت انسان کی ہوتی ہے، مشن کی موت کبھی نہیں ہوتی، ہم رہے نہ رہیں، آپ رہیں نہ رہیں لیکن مشن ہمیشہ زندہ رہے گی. ہمارے بچوں میں ٹائلنٹ کی کمی نہیں ہے، ضرورت ہے کہ ان کے ٹائلنٹ کو اور نکھارا جائے ان کی صحیح رہنمائی کی جائے، ان کے پڑھنے کا بہتر انتظام اپنے یہاں کیا جائے. ساتھ ہی پیر کھینچنے والوں سے کہا کہ چھوٹے اختلاف کے لیے بڑے مشن کو آگے نہ بڑھنے دینا انسانیت کے کچلنے کے مترادف ہے. اختلافات ہرجگہ ہوتے ہیں. برسہا برس اختلافات رکھنے والے اپنی کرسی بچانے کے لیے جب ایک ہوسکتے ہیں، مل سکتے ہیں تو ہم اپنی قوم کی بقا، اپنی نسلوں کی حفاظت کے لیے ایک کیوں نہیں ہوسکتے ہیں سر جوڑ کر ایک ساتھ بیٹھیے.
بچے اور بچیوں کی عصری تعلیم کے لیے شہر ڈالٹین گنج میں ساڑھے سات ڈسمل زمین اس وقت ادارے کو مل گئی ہے آگے اور بھی زمین حاصل کی جارہی ہے۔
سالانہ دس ہزار کا تعاؤن کرنے والوں کی ایک فہرست تیار ہوئی جس میں لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا. ۔ تعاون کرنے والوں میں سب سے پہلے بلیاوی صاحب نے اپنا نام پیش کیا، اور یکے بعد دیگرے کئی لوگوں نے بھی ممبر سازی میں اپنا نام درج کرایا۔
اس کے بعد عوام اور علماء سب سے رائے لی گئی، سوال و جواب کا یہ شیشن بھی بہت اچھا رہا، اور ایک دوسرے کی بات سننے اور سمجھنے سمجھانے کا اچھا ماحول تھا ۔
پھر ادارۂ شرعیہ ڈالٹین گنج پلاموں کے دارالقضاء کے لیے قاضیان شریعت (حضرت مفتی سید صبیح الحق ہاشمی، حضرت مفتی مجیب اللہ رضوی ،حضرت مفتی ظہیر احمد مصباحی) کی حلف برداری کا خوشنما منظر سامنے آیا اورعلمائے کرام کے ہاتھوں تینوں قاضیان شریعت کی دستاربندی بھی ہوئی ۔
آخر میں صلوٰۃ و سلام کے بعد حضرت مفتی صبیح الحق ہاشمی صاحب کی دعا پر محفل کا اختتام ہوا.
اس تقریب میں مندرجہ ذیل علماے کرام موجود تھے:
حضرت مولانا غلام رسول بلیاوی صدر مرکزی ادارۂ شرعیہ پٹنہ، حضرت مولانا محمد قطب الدین رضوی ناظم اعلیٰ ادارۂ شرعیہ جھارکھنڈ،مفتی سید رضی احمد ہاشمی ،مفتی سید صبیح الحق ہاشمی، مفتی محمد مجیب اللہ رضوی، مفتی ظہیر احمد مصباحی، مولانا محمد ابوہریرہ رضوی مصباحی (رام گڑھ) مولانا زبیر برکاتی ، قاری جسیم الدین شمیمی، مولانا توفیق عالم مصباحی ،مولانا غلام غوث مصباحی ،حافظ اسلم،
مولانا مہتاب عالم نوری ،مفتی محسن اعظم،مفتی مدثر امجدی ،مولانا امجد القادری،قاری علمگیر رضوی ،مولانا شمیم عالم ،مولانا احمد علی خان مصباحی ، مولانا اسرار امجدی، مولانا سہیل اختر، حافظ امتیاز عالم، مفتی صفی اللہ امجدی،مولانا کمال مصباحی، حافظ برکت اللہ رضوی، حافظ شمس عالم ،مولانا منصور عالم، مولانا طیب علی ،حافظ ابوالکلام ،مولانا خالد علی، حافظ غلام جابر حیدر، قاری عطاء الرحمٰن، مولانا لقمان، حافظ غفران رضا ،حافظ معراج عالم،حافظ فیاض عالم، حافظ رمضان القادری،قاری قطب الدين، مولانا سرفراز رہبر، حافظ نسیم،قاری معیظ الحق وغیرہ.