All India NewsJharkhand NewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand News

دار القضاء کامقصد انصاف کے حصول کو آسان بنانا ہے: قاضی محمد انظار عالم قاسمی

Share the post

چکردھر پوراور چائے باسہ ،جھارکھنڈ میں قیام دار القضاء کے سلسلہ میں جائزہ میٹنگ سے علماء کرام کا خطاب

اللہ رب العزت نے دین اسلام کےہر شعبہ کو مکمل فرمادیا پھر فرمایا کہ اسلام میں مکمل طور پر داخل ہو جاؤ، اسلام میں مکمل طور پر داخل جانے کا مطلب صرف چند عقائد اور فرائض کا نام نہیں ہے بلکہ زندگی کے ہر شعبہ کے لئے ہے، انسان کی معاشی ، معاشرتی ، حتیٰ کے گھریلو اور انفرادی زندگی کو بھی اسلام نے واضح اندازمیں پیش کردیا ہے یہی وجہ ہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اجتماعی زند گی سے لے کرانفرادی اور اپنی ذاتی زندگی سے لیکر ازدواجی زندگی تک کو صحابہؓ اور دنیا کے سامنے پیش کردیا تاکہ لوگ اس سے رہنمائی حاصل کرسکیں اور اس پر عمل کرسکیں، زندگی کے ہر شعبہ کو اسلام پیش کرکے ایسا راستہ بتلایا ہے جس میں سراسر کامیابی ہی کامیابی ہے

۔اس لئے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی عبادات ومعاملات کو شریعت کے مطابق انجام دیں، اور اگر معاملات کی انجام دہی میں کسی طرح کا تنازع پیدا ہو جائے تو اس کا شرعی حل تلاش کریں،علماء ومفتیان کرام سے اس کا حل معلوم کریں، میاں بیوی اوردیگر عائلی زندگی سے متعلق کسی طرح کا معاملہ پیش آجائے تو اس کے حل کے لئے امارت شرعیہ کے دار القضاء میں اپنے معاملات پیش کریں۔ امارت شرعیہ کا دار القضاء کا نظام آزادی ہندکے قبل سے جاری ہے ، اورالحمد للہ اکانوے دار القضاء بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں کام کر رہے ہیں ۔ امارت شرعیہ کا مقصد انصاف کے حصول کو آسان بنانا ہے تاکہ مظلوم کو بر وقت انصاف مل سکے۔ ان خیالات کا اظہار حضرت مولانا قاضی محمد انظارعالم قاسمی قاضی شریعت مرکزی دا ر القضاء امارت شرعیہ بہار اڈیشہ، جھارکھنڈ ومغربی بنگال نے چکردھر پوراورچائے باسہ جھارکھنڈ کے جائزہ میٹنگ میں کی۔حضرت نے مزید فرمایا کہ مفکر ملت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی امیر شریعت بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ سجّادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر کی خواہش ہے کہ امارت شرعیہ کے نظامِ قضاء کو وسیع تر کیا جائےاور کم از کم مسلمانوں کی ہر ایک لاکھ کی آبادی نیز ہر مرکزی مقام پر امارت شرعیہ کا دار القضاء قائم ہو ۔ مولانا مفتی سعید الرحمن قاسمی مفتی امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ نے فرمایا کہ یہاں موجود تمام حضرات جانتے ہیںکہ آج ہرطرف بے چینی ہے، ہر شخص چین وسکون کی تلاش میں ہے،لیکن چین وسکون نصیب نہیں ہو رہا ہے ، کبھی ہم نے غور کیا کہ ایسا کیوں ہے؟ ایسا اس لئے ہے کہ دنیا میں عدل وانصاف قائم نہیںہے، یاد رکھیے کہ چین وسکون کی زندگی اس وقت نصیب ہوگی جب دنیا میںعدل وانصاف قائم ہوگا ، اور عدل وانصاف اس وقت قائم ہوگا جب دار القضاء کا نظام ہمارے یہاں قائم ہوگا۔ مفتی صاحب نے نئی نسل کی ایمان کی حفاظت کی فکر کی طرف بھی توجہ دلائی ، فرمایا کہ ابھی کے ماحول میں فتنہ شکیلیت زوروں پر ہے ، اس کی وجہ سے بہت سارے نو جوان اس کے شکار ہو رہے ہیں، ضرورت ہے کہ مسلمان اپنے بچوں کے ذہن ودماغ کو اسلامی سانچے میں ڈھالیں اور ان کے ایمان وعقیدے کو مضبوط کریں تاکہ وہ اس طرح کے فتنہ کے شکار نہ ہو۔دارالقضاء امارت شرعیہ بہار ، اڈیشہ و جھارکھنڈ۔رانچی کے قاضی شریعت مفتی محمد انور قاسمی نے اپنے خطاب میں فرمایاکہ امارت شرعیہ بہار ،اڈیشہ و جھارکھنڈ مسلمانوں کی ایک شرعی تنظیم ہے جو امیر شریعت کے ماتحت مسلمانوں کو منظم و متحد رکھنے اور نظام شرعی کے قیام و تحفظ کے لئے مسلسل کو شش کررہی ہے، مسلمانوں کی دینی رہنمائی کے لئے امارت شرعیہ کے مختلف شعبہ جات کام کررہے ہیں جن میں سے ایک دارالقضاء ہے، مفکر ملت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب امیر شریعت بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ وسجادہ نشین خانقاہ رحمانی مونگیر کی خواہش ہےکہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ کے تمام اضلاع میں دار القضاء کا قیام عمل میں آئے تاکہ مسلمان قرآن وحدیث کے مطابق اپنے معاملات حل کراسکیں۔ اس لئے کہ معاملات میں بھی شریعت پر عمل کرنا نہایت ضروری ہے ،دار القضاء کے ذریعہ مسلمانوں کے تمام عائلی مسائل کا حل کیا جاتا ہے ، ایک مسلمان کے لئے اس سے زیادہ بڑی بات کیا ہو سکتی ہے کہ ایک شخص قاضی صاحب کے سامنے کھڑا ہوجائے اور کہے کہ قاضی صاحب ہمارے درمیان اختلاف ہو گیا ہے آپ ہمارے اختلاف کو قرآن وحدیث کے مطابق حل کر دیں۔ مولانا سعود عالم قاسمی قاضی شریعت شہر آہن جمشید پور جھارکھنڈ نے اپنے افتتاحی کلمات میں فرمایا کہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ آج ہمارے درمیان امارت شرعیہ سے مولانا قاضی محمد انظار عالم قاسمی قاضی شریعت مرکزی دار القضاء امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ ، مفتی محمد سعید الرحمان قاسمی مفتی امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ اور قاضی محمد انور قاسمی صاحب قاضی شریعت دار القضاء امارت شرعیہ رانچی جھارکھنڈ تشریف لائے ہیں، ان مؤقر علماء کرام کا آپ کے شہر میں تشریف لانے کا مقصد یہ ہے کہ آپ حضرات کو اس بات کی یاد دہانی کرائی جائے کہ آپ اپنے معاملات کودنیوی اداروں میں نہ لے جا کر دار القضاء میں اپنے معاملات کو لے جائیں اور شریعت اسلامی کی روشنی میںہی اسے حل کرائیں اس وفد میں مولانا افروز سلیمی قاسمی نائب قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ جمشیدپور بھی شریک رہے اور مقامی طور پر حسب ضرورت تعارف اور رہنمائی کی خدمت انجام دیا ۔واضح رہے کہ امارت شرعیہ کے ذمہ داران کا ایک وفد ان دنوںجھارکھنڈ کے مختلف مقامات پر قیام دار القضاء کے سلسلہ میں جائزہ پر ہے ، لوگوں میں دار القضاء کے قیام کے تعلق سے جوش وجذبہ پایاجا رہا ہے ، جائزہ میٹنگ میںعلاقہ کے علماء ، ائمہ اور دانشوروں کی کثیر تعداد کی شرکت ہو ری ہے، چکر دھر پور سے مولاناومفتی الطاف حسین امام وخطیب جامع مسجد چکردھرپور، مولانارکن الدین رکن ارباب حل عقدامارت شرعیہ ومہتمم مدرسہ فیض القران چکردھر پور، منصور عالم، انور دانش سماجی کارکن، حافظ انیس عرف گلاب، عمر خان، عبد الحکیم، اقبال خان نقیب امارت شرعیہ وغیرہم اورچائباسہ سےمولانا طحہ ندوی امام و خطیب جامع مسجد چائباسہ، اختر رومانی سکریٹری انجمن اردو لائبریری چائباسہ، عباس آکاش وانی، شبیر احمد ، ماسٹر سجاد صاحب وغیرہم پیش پیش رہے اور امارت شرعیہ کے اس کام کو سراہتے ہوئے قیام دار القضاء کے سلسلہ میں ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

Leave a Response