Ranchi Jharkhand

نامزد کارگزارصدر کا عہدہ ڈاکٹر محمد یٰسین قاسمی نے واپس کر دیا

Share the post

جھارکھنڈ ریاستی انجمن ترقی اردو کی تشکیل نو ڈبلیو ایچ آر انڈیا کا تاریخی فیصلہ : حافظ ابو بکر
رانچی : ۔ (پی۔آر)ورلڈ ہیومن ریلیشنز انڈیا، رانچی ( پبلک چیریٹبل رجسٹرڈ ٹرسٹ ) کی ایک اہم نشست بتاریخ 3 جنوری 2024 ٹرسٹ کے سینئر ٹرسٹی حافظ ابو بکر صاحب کی رہائش گاہ پر منعقد ہوی ۔ نشست کا آغاز حافظ مختار احمد (ٹرسٹی) کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ ٹرسٹ کے چیئرمین ڈاکٹر محمد یٰسین قاسمی نے اپنے افتتاحی خطبہ میں زیر تعمیر اقامتی اسکول برائے معذورین (Jharkhand Special School for Disabled) کی پیش رفت ، مشکلات اور ٹرسٹ کے دوسرے علمی ، فکری ، لسانی و دعوتی کاموں کا اجمالی جائزہ پیش کیا ۔ اس ضمن میں پروفیسر ابو ذر عثمانی صاحب مرحوم سابق صدر انجمن ترقی اردو جھارکھنڈ کا ذکر جمیل کرتے ہوے ان کے حق میں دعائے مغفرت کے کلمات کہے ۔انجمن ترقی اردو (ہند) کی جانب سے انجمن ترقی اردو جھارکھنڈ کے کار گزار صدر کی حیثیت سے نامزد کیے جانے کے حوالے سے ہدیہ ٔ تبریک پیش کیے جانے پر ڈاکٹر قاسمی نے کہا کہ امت مسلمہ کے درمیان افتراق و انتشار کی قیمت پر کار گزار صدر کیا ! صدر بننا بھی مجھے پسند نہیں ۔ نامزد کار گزار صدر کی حیثیت سے جو ذمے داریاں مجھے دی گئی تھیں، وہی ذمہ داریاں دوسرے ایک صاحب کو بھی سونپی گئی ہیں۔ اگر ہم دونوں ہی رکنیت سازی کے لیے الگ الگ کنوینر متعین کریں گے تو بہ یک وقت ایک ہی انجمن کے لیے دو کنوینر اور دو طرح کی رسیدیں (ایک زیادہ اور دوسری کم رقم کی) نظر آئیں گی ، جو وجہ اختلاف بن سکتی ہے۔ تقسیم کار کے اصول پر صلح کی راہ کسی بھی سطح پر نہیں نکل سکی ، جس کا افسوس ہے ۔مولانا محمد مکرم مدنی (سکریٹری ٹرسٹ) نے اس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ پروفیسر ابوذر عثمانی صاحب والی انجمن کے نائب صدر ہیں ، جس کا کبھی بھی مرکزی انجمن سے تعلق نہیں رہا ہے ۔ اب آپ آزادانہ طور پر اس انجمن کی توسیع کریں ، شاخیں بنائیں ، فی الحال اس انجمن کی ممبر سازی کی ضرورت ہے بھی نہیں ۔ ایک تو مرکزی انجمن رجسٹرڈ نہیں ہے دوسرے یہ کہ آپ نے مرکزی انجمن کی جانب سے نامزد کار گزارصدر کےعہدہ کو بھی ڈاکٹر اطہر فاروقی صاحب جنرل سکریٹری انجمن ترقی اردو(ہند) کو بذریعہ ای میل اور وہاٹس ایپ واپس کر دیاہے۔جناب شعیب رحمانی (فنانس آفیسر ٹرسٹ)نے کہا کہ مرکزی انجمن کا رجسٹرڈ ہونا یا نہ ہونا، اسی طرح رکنیت سازی کی ضرورت و عدم ضرورت بالکل الگ معاملہ ہے۔ ڈاکٹرقاسمی کا کہنا ہے کہ امت مسلمہ کے درمیان انتشار ذہنی عملی نہ ہو ۔ ایک ہی نام کی دو انجمن کام کرے گی تو انتشار تو باقی رہ ہی جاتا ہے۔سلسلۂ گفتگو جاری رکھتے ہوئے رحمانی صاحب موصوف نے انجمن ترقی اردو بہار کے حوالے سے ڈاکٹر عبدالغنی مرحوم اور الحاج غلام سرور مرحوم کے درمیان اختلافات کا ذکر کرتے ہوے کہا کہ اختلافات کے باوجود الحاج غلام سرور صاحب مرحوم نے ایک ہی نام کی انجمن نہیں چلایا تھا ، بلکہ نام میں قدرے تبدیلی کے ساتھ بہار ریاستی انجمن ترقی اردو قائم کیا تھا ۔ اسی نہج پر ’’جھارکھنڈ ریاستی انجمن ترقی اردو ‘‘قائم کی جائے۔ سبھی طرح کے اختلافات ، احسانات اور فکری و نظری دبائو سے آزاد ہو کر اردو زبان و ادب کی بے لوث خدمت کی جائے۔ اس تجویز کو سینئر ٹرسٹی حافظ ابو بکر صاحب نے دعائیہ کلمات کے ساتھ استقبال کیا اور کہا کہ یہ قدم نیک فعال ثابت ہو گا، ان شاء اللہ !اس کے بعد مسٹر مشتاق قمر علیگ نے دو قراردادیں پیش کیں :(۱)آج کی غیر معمولی نشست میں ’’ جھارکھنڈ ریاستی انجمن ترقی اردو ‘‘ کا قیام عمل میں لایاجائے ، جو کہ ورلڈ ہیومن ریلیشنز انڈیا ، رانچی(ٹرسٹ) کی یونٹ ہو گی ۔ چونکہ ٹرسٹ رجسٹرڈہے لہٰذا یہ انجمن بھی از خود رجسٹرڈ ہو گی۔لیکن اگر ضرورت پڑی تو علاحدہ سے بھی رجسٹرڈکرایا جاسکتا ہے۔(۲) اس نشست میں’’ جھارکھنڈ ریاستی انجمن ترقی اردو کے بانی صدر کی حیثیت سے ڈاکٹر محمد یٰسین قاسمی کا انتخاب بہ اتفاق رائے عمل میں آیا ۔ باقی ریاستی و ضلعی عہدوں یا مناصب کے لیے مناسب افراد کی نامزدگی باہمی مشاورت سے صدر محترم ڈاکٹر محمد یٰسین قاسمی کریں گے۔ چونکہ یہ انجمن تشکیل نو کے اولین مرحلہ میںہے لہٰذا رکنیت سازی اور انتخابات کا کوئی معاملہ نہیں ہے ۔ ان دونوں تجاویز کی سبھی حاضرین نے بہ یک آواز تائید کی اور کامیابی کے لیے دعائیہ الفاظ کہے۔
حاضرین کی خدمت میں رسم شکریہ اداکرتے ہوےڈاکٹر محمد یٰسین قاسمی نے کہا کہ حالات نے مجبور کیا کہ انجمن ترقی اردو جھارکھنڈ میں قدر ے ردو بدل کیا گیا ہے۔ نام ذریعہ ہے اور کام مقصد ہے ، ہمیشہ نظر مقصد اور منزل پر رہنی چاہیے اس انجمن کا مشن اور وژن وہی ہو گا جو پروفیسر ابو ذر عثمانی صاحب مرحوم کا تھا ۔ دعائوں کے بعد نشست کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔

Leave a Response