جمعیت علماء ضلع رانچی کی اہم نشست سرسا مڑما مثال میں ہوئی


کئی امور پر تبادلہ خیال اور کئی تجاویز ہوئے پاس
امید پورٹل پر رجسٹرڈ کے لئے جمعیت علماء کا ہیلپ ڈیسک جلد: الحاج شاہ عمیر
رانچی: جمیعت علماء ضلع رانچی کی ایک اہم نشست سرسا مڑما مثال میں منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت جمیعت علماء جھارکھنڈ کے صدر حضرت مولانا عبدالقیوم قاسمی نے کی اور نظامت حافظ عبدالعزیز نے کیا۔ نشست سے خطاب کرتے ہوئے صدر جمعیت علما جھارکھنڈ نے کہا کہ مکاتب کے نظام کو مضبوط کرنے کے لیے بلاک سطح پر ہر ہفتہ نشست ہونی چاہیے اور ضلعی سطح پر ایک ماہ میں اور صوبائی سطح پر بھی نشست ہو۔ انہوں نے اصلاح معاشرہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آپ سبھی جمعیت علماء سے جڑے ہیں۔ اپنے حلقہ اپنے گاؤں میں 15 دن میں اصلاح معاشرہ کا پروگرام کریں۔ مولانا عبدالقیوم قاسمی نے ایس ائی آر پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ سبھی لوگ اپنے بی ایل او سے مل کر کاغذات کو درست کریں۔

صدر جمیعت علماء نے وقف پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جو وقف بورڈ میں رجسٹرڈ پراپرٹی ہے، وہیں پراپرٹی کو امید ہوٹل میں رجسٹر کرائیں۔ اس کے علاوہ جو وقف بورڈ میں رجسٹرڈ نہیں ہے انہیں امید ہوٹل میں رجسٹر کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہیں جمیعت علماء جھارکھنڈ کے جنرل سیکرٹری الحاج شاہ عمیر نے مکاتب اور امید پورٹل میں وقف رجسٹرڈ کولے کر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ جتنا ضروری کھانا پیناہے اتنا ہی ضروری ابھی کے وقت میں جو وقف کی پراپرٹی ہے اسے امید پورٹل میں رجسٹرڈ کرانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شاہ عمیر جمیعت علماء جھارکھنڈ کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور اگر آپ لوگوں کا ساتھ ملا تو انشاءاللہ اس بار زمینی سطح پر کام نظر ائے گا۔ امید پورٹل پر رجسٹرڈ کے لئے جمعیت علماء کا ہیلپ ڈیسک جلد حواری مسجد میں کھولا جائے گا۔ وہیں مجلس علماء جھارکھنڈ کے صدر حضرت مولانا صابر حسین المظاہری نے نشست خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں جمیعت علماء سے بہت زمانے سے جڑا ہوا ہوں۔ جمیعت علماء نے ہی گاندھی جی کو افریقہ سے لا کر بھارت میں متعارف کرایا۔

جنگ آزادی میں جمیعت علماء نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ وہیں جمیعت علماء جھارکھنڈ کے رکن مجلس عاملہ حضرت مولانا ڈاکٹر اصغر مصباحی نے جمعیت علماء کے تعارفی کلمات میں کہا کہ جمیعت علماء سے وابستہ ہونا ہر مسلمان فخر محسوس کرتا ہے۔ جس طرح نماز فرض ہے اسی طرح انسانی خدمت بھی ضروری ہے۔ جو ذمہ داری نبھانی چاہیے ایک عالم کی حیثیت سے اس میں کوتاہی ہو رہی ہے، علماء کے ذمہ داری بہت بڑی ہے۔ اصلاح معاشرہ اور مکاتب کے نظام کو مضبوط کرنا ہے۔ مساجد میں درس قرآن و درس حدیث کا اہتمام ہونا چاہیے۔ وہیں حضرت مولانا اکرام الحق عینی نے نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ قوم زندہ نہیں رہتی جس کی زبان زندہ نہیں ہے۔

میں علماء سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے صفوں کی کمی کو دور کریں، حالات سے گھبرائے نہیں، دستور کے مطابق جدوجہد ضروری ہے۔ وہیں حضرت قاضی عزیر قاسمی نے کہا کہ بلاک سطح پر مکاتب کا سروے کرانا ضروری ہے۔ مکاتب کے قیام، مکاتب کے استحکام، نصاب کے مطابق تعلیم ہو۔ وہیں مولانا عمران نے کہا کہ ان سب کاموں کو حلقہ میں بانٹ کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وہیں مولانا عبدالواجد چترویدی نے کہا کہ اصلاح معاشرہ پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وہیں مولانا عبدالجلیل قاسمی نے کہا کہ ملک کے حالات سب کے سامنے ہیں۔ اس لیے ملک کو سامنے رکھ کر اپنا کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وہیں مولانا شوکت نے کہا کہ حلقہ وار ذمہ دار طے کیے جائیں تب ہی کام ہو پائیں گے۔

وہیں آمیا تنظیم کے سربراہ ایس علی نے کہا کہ ہم جمعیت علماء سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ عالم اور فاضل کو لے کر سنجیدہ ہوں۔ 59 ہزار عالم فاضل کہ لوگ ہیں۔ اس لیے اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم اس کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ آپ لوگ سے ساتھ چاہتے ہیں۔ نشست کی شروعات قاری معصوم کی تلاوت قرآن پاک سے ہوئی اور نعت نبی حافظ محمد ارشد نے پڑھی۔ رسم شکریہ مولانا شاکر اصلاحی نے کی۔ استقبالیہ مولانا عبدالعزیز نے کیا۔ اس موقع پر مولانا عبدالقیوم قاسمی، مولانا صابر مظاہری، مولانا رفیق مظاہری، الحاج شاہ عمیر، قاری صہیب احمد، مولانا نجم الدین، مولانا ابوالکلام، حافظ تجمل، مولانا اصغر مصباحی، قاری طیب، حافظ تجمل، تنویر عالم، قاضی عزیر، مفتی طلحہ ندوی، حافظ عبدالعزیز، مولانا وسیم، مولانا شہاب الدین، مولانا پرویز، ایس علی،

مفتی خالد، مولانا عبدالمنان، مولانا شاہ جہاں، مولانا امتیاز، مولانا نوراللہ حبیب ندوی، قاری اسجد، مفتی فیروز، حاجی قطیب الحق، حافظ عارف، قاری جان محمد، مولانا عبدالجلیل، قاری معصوم، مولانا اشتیاق، مولانا جاوید، حاجی احسان، مولانا شوکت، حافظ وسیم، ڈاکٹر ذوالفقار، محمد جمال، مولانا اکرام الحق عینی، مولانا صادق، مولانا عبدالواجد چترویدی، مولانا عمران، مولانا ساجد، مولانا مظہر، مفتی دلشاد، مولانا انعام اللہ ندوی، حاجی سمشیر، مولانا طحہ،سمیت سینکڑوں لوگ موجود تھے۔








