All India NewsBlogfashionNewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand News

فرینڈس آف ویکر سوسائٹی کے بانی اور علم دوست نوجوان تنویر احمد کی شخصیت و خدمات (ڈاکٹر عبیداللہ قاسمی( 7004951343)

Share the post

آج کے دور میں علم کی اہمت اور اس کی افادیت سے بھلا کون واقف نہیں ہے ، آج سائنس اور ٹیکنالوجی نے جتنی ترقی ہے اور انسانوں کو جو سہولیات حاصل ہیں وہ علم کی بدولت ہی حاصل ہیں ، انسانی صفات میں سب سے بڑی صفت اور سب سے بڑی خوبی علم کا حاصل کرنا ہے ، اسلام میں بھی علم کی اہمت و افادیت پر بہت زور دیا گیا ، قرآن کی سب سے پہلی آیت ہی علم اور حصول علم پر نازل ہوئی ہے ، قرآن کریم نے واضح طور پر بیان کیا ہے کہ ” علم والے اور بے علم والے کبھی برابر نہیں ہو سکتے ہیں ” دینی و دنیاوی دونوں اعتبار سے علم کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے ، موجودہ دور میں جہالت کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے ،

ایک جاھل اور لاعلم انسان کو جگہ جگہ پریشانیوں اور دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، اس لئے ہر انسان اپنی اولاد کو اچھی سے اچھی اور اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم دلانا چاہتا ہے اور اپنی چاہت پر عمل پیرا بھی رہتا ہے ، جو لوگ صاحب مال و دولت ہیں ان کے لئے تو اپنی اولاد کو اچھی اور اعلیٰ معیاری تعلیم دلانا کوئی مسئلہ نہیں ہے کیوں کہ ان کے پاس میعاری اسکول ، کالج اور یونیورسٹیوں کے تعلیمی اخراجات پورے کرنے کے تمام وسائل موجود ہیں ، سوال تو معاشرے کے ان غریب اور بے سہارا بچوں کا ہے جو قدرتی اور فطری طور پر تو بہت ذہین ہوتے ہیں اور اعلیٰ اور معیاری تعلیم حاصل کرنے کا شوق و ذوق بھی رکھتے ہیں مگر ایسے بچوں کے لئے ان کے والدین کی غربت اور معاشی تنگی آڑے آجاتی ہے اور مجبوراََ درمیان میں ہی انھیں اپنا تعلیمی سفر بیچ میں ہی چھوڑ دینا پڑتا ہے ، ایسے بچے تعلیمی راہ سے ہٹ کر روزگار کی تلاش میں لگ جاتے ہیں ، رانچی میں ہمارے معاشرے میں غریب اور معاشی تنگی میں مبتلا والدین کے بچوں کو معیاری اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی گارنٹی دینے اور دلانے والا کوئی ادارہ نہیں ہے ، جبکہ ہمارے معاشرے میں ایک سے بڑھ کر ایک مذہبی و سماجی ادارے ہیں جن کی آمدنی کے ذرائع بہت وسیع ہیں ، ایسے اداروں اور تنظیموں پر قبضہ کرنے اور عہدہ حاصل کرنے کے لئے جوڑ توڑ اور برادریت کی گندی سیاست کی جاتی ہے ، دجل و فریب ، جھوٹ سچ اور مکروفریب کے سارے ہتھکنڈے استعمال کئے جاتے ہیں ، بیوہ ، یتیم ، غریب اور مسکین کو سیڑھی بناکر اداروں اور تنظیموں پر قبضہ کیا تو جاتا ہے ،

مگر اداروں اور تنظیموں کے فنڈ سے غریبوں کی خیر خواہی اور ان کی بھلائی کے لئے کسی کے پاس کوئی پروگرام نہیں ہے ، حد تو یہ ہے کہ رانچی میں جتنے بھی مسلمانوں کے مذہبی اور سماجی ادارے ہیں ان کا اپنا کوئی بجٹ نہیں ہوتا کہ وہ تعلیم پر ، صحت پر ، غریب مسلم بچیوں کی شادی پر اور کسی ناگہانی آفات میں مبتلا افراد پر ادارہ کی آمدنی کا کتنا فیصدی خرچ کریں گے ، ہمارے جتنے ادارے ہیں کم و پیش سب بے ڈھنگے طریقے پر چل رہے ہیں ، اسی لئے کثیر آمدنی اور عوامی چندے کے باوجود کوئی خاطر خواہ فائیدہ اور نتیجہ سامنے نہیں آتا ہے ، سوائے لوٹ کھسوٹ ، خوردبرد اور اقربا پروری کے کے ، ایسے ماحول میں رانچی کی مشہور و معروف اور مسلم اکثریتی علاقہ آزاد بستی سے ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ ، خوش مزاج ، بااخلاق ، ملنسار اور اسلامی جذبہ سے سرشار علم دوست نوجوان اپنے سینے میں قوم و ملت کا درد لئے کھڑا ہوتا ہے جس کے اندر بس ایک دھن سوار ہے کہ ہماری قوم کے بچے خصوصاً غریب خاندان سے تعلق رکھنے والے بچے معیاری اور اعلیٰ تعلیم کیسے حاصل کریں ، اعلی تعلیم کی راہ میں غربت اور معاشی تنگی رکاوٹ نہ بنے ، اس کے لئے ہمیشہ فکر مند اور کوشاں رہنے والے علم دوست اور قومی و ملی ہمدردی رکھنے والے با شعور نوجوان کو اہل رانچی ” تنویر احمد” کے نام سے جانتے ہیں ، جو برسوں” ہیومن ویلفیئر سوسائٹی” میں رہتے ہوئے معاشرے میں تعلیم کا چراغ روشن کرتے رہے ، میٹرک اور انٹر میں امتیازی نمبروں سے کامیابی حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کی حوصلہ افزائی کی خاطر میڈل اور توصیفی سند سے نوازتے رہے ، ہر تعلیمی سال کے آغاز سے قبل مسلم پسماندہ علاقوں اور محلوں میں جا جا کر لوگوں کو اپنے بچوں کو ہر حال میں تعلیم دلانے کی خاطر تعلیمی بیداری مہم چلاتے رہے جس کے نتیجے میں سینکڑوں ہزاروں بچے بے راہ روی کا راستہ چھوڑ کر تعلیم کے زیور سے آراستہ ہونے لگے ، ہیومن ویلفیئر سوسائٹی کو عوامی شہرت و مقبولیت تنویر احمد صاحب اور ان جیسے جنونی نوجوانوں کی تعلیمی تحریک اور جوش و جذبے کے ذریعے ہی ملی ، جنھوں نے اپنی مختلف نوع کی صلاحیتوں کو ہیومن ویلفیئر سوسائٹی کے توسط سے قوم و ملت کی خدمت میں لگا دیا ، خاص طور پر تعلیمی خدمت کے میدان میں جناب تنویر احمد صاحب اپنے ساتھیوں کے ساتھ لگے رہے اور آج بھی لگے ہوئے ہیں، جیسے جیسے وقت گزرتا گیا تنویر احمد کے تعلیمی تحریک کا جنون بھی بڑھتا گیا ، جب تنویر احمد نے دیکھا کہ ہیومن ویلفیئر سوسائٹی ہماری تعلیمی تحریک اور غریب خاندان کے مسلم بچوں کو معیاری اور اعلیٰ تعلیم دلانے کی راہ کا مستقل ہمسفر نہیں بن سکتا ہے تو انھوں نے 2009 میں ” فرینڈس آف ویکر سوسائٹی” قائم کیا جس کے وہ بانی صدر بھی ہیں ،

فرینڈس آف ویکر سوسائٹی سے وہ سارے نوجوان جڑتے چلے گئے جنھوں نے کبھی ہیومن ویلفیئر سوسائٹی میں رہتے ہوئے تنویر احمد کے ساتھ کام کیا تھا اور تعلمی بیداری تحریک میں تنویر احمد صاحب کے ساتھ شریک رہے تھے ، تنویر احمد صاحب اپنی پوری توجہ اور اپنی پوری علمی و سماجی صلاحیت مسلم معاشرے کے غریب ، پسماندہ اور معاشی تنگی میں مبتلا خاندان کے بچوں کو اپنی سوسائٹی کے توسط سے مالی تعاون دے کر معیاری اور اعلیٰ تعلیم دلانے میں دن رات لگے رہتے ہیں ، ان کی اس تعلیمی خدمات کو دیکھ کر بہت سارے علم دوست اور اہل ثروت بہت متاثر ہوئے ، انھوں نے جناب تنویر احمد صاحب کی اس تعلیمی تحریک میں ہر ممکن تعاون کو اپنے اور اپنے قوم کے بچوں کے لئے سعادت سمجھا ، لوگ خوش دلی کے ساتھ جناب تنویر احمد صاحب کی تعلیمی تحریک میں ممکنہ معاونت کرنے لگے ، جناب تنویر احمد صاحب کی ایمانداری دیکھئے کہ وہ سال بھر جنتے بچوں کو اسکول ، کالج اور میڈیکل و انجینئرنگ کالج میں داخلہ کے لئے اپنے ادارہ فرینڈس آف ویکر سوسائٹی کی جانب سے تعاون کرتے ہیں ، ان تمام کی فہرست پوری تفصیلات کے ساتھ فرینڈس آف ویکر سوسائٹی کی مالی معاونت کرنے والے ایک ایک فرد تک تحریری شکل میں بھیج دیتے ہیں تاکہ مالی تعاون کرنے والے مخیر حضرات کو پورا اطمینان رہے کہ ہمارا مالی تعاون مستحقین تک صحیح معنوں میں پہنچ گیا ، جناب تنویر احمد صاحب رانچی شہر کے مختلف اسکولوں اور کالجوں میں جاکر معلوم کرتے ہیں کہ کس طالب علم نے معاشی تنگی کی بنیاد پر بیچ میں ہی اپنا تعلیمی سفر روک دیا ، ایسے طالب علموں کے والدین سے ملاقاتیں کرکے انھیں بھروسہ دلاتے ہیں کہ آپ اپنے بچوں کی تعلیم جاری رکھیں ، ان کے تعلیمی اخراجات فرینڈس آف ویکر سوسائٹی پوری کرے گی ،

ہر سال فرینڈس آف ویکر سوسائٹی رانچی شہر میں تعلیمی پروگرام کرتی ہے جس میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ میں امتیازی نمبروں سے کامیابی حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کو میڈل ، توصیفی سند اور وظیفہ دے کر ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے تاکہ معاشرے کے دوسرے بچے اور بچیوں کے اندر بھی تعلیمی میدان میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کا حوصلہ اور جذبہ پیدا ہو ، اس تعلیمی پروگرام میں بچوں کے والدین ، ان کے گارجین ، شہر کے ماہرین تعلیم ، اور علم دوست لوگوں کی شرکت رہتی ہے ، تنویر احمد صاحب کی اس تعلیمی تحریک کی گونج امریکہ ، کناڈا اور کئی مسلم ممالک کے تعلیمی اور سماجی تنظیموں تک پہنچی ، جنھوں نے تنویر احمد صاحب کی اس تعلیمی تحریک کو ہندوستان آکر نہ صرف سراہا بلکہ انھوں اس تعلیمی تحریک کو ہر طرح کی حمایت اور تعاون کا یقین دلایا ، اس کے بعد سے ہی ہر دو تین سال بعد ” گالا ایوارڈ” کا پروگرام شہر کے کسی بڑے ہال میں فرینڈس آف ویکر سوسائٹی کی جانب سے منعقد کیا جاتا ہے جس میں تعلیمی و سماجی اداروں اور تنظیموں میں کام کرنے والے بیرونی ممالک کے کئی ماہرین تعلیم کی شرکت ہوتی ہے ، جن کی نگاہوں کے سامنے فرینڈس آف ویکر سوسائٹی کی تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ ہوتا ہے ، جہاں امتیازی نمبروں سے کامیابی حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کو مختلف اعزازات و وظائف سے نوازا جاتا ہے ، اس اہم پروگرام میں شہر کے بڑے بڑے دانشور ، علماء ، مختلف اداروں اور تنظیموں کے سربراہ اور علم دوست افراد کی بڑی تعداد شریک ہوتی ہے ، اس کے علاوہ مختلف موقعوں پر جناب تنویر احمد صاحب مختلف مسلم مسائل پر بڑی بیباکی کے ساتھ پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا پر اظہار خیال کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ، شہر و مضافات میں مسلم مسائل پر جب کبھی کہیں کوئی نشست بلائی جاتی ہے تو جناب تنویر احمد صاحب کی موجودگی پورے مجع کے جوش و خروش میں اضافہ کر دیتی ہے ، جناب تنویر احمد صاحب حددرجہ اسلامی اور دینی جذبہ رکھنے والے نوجوان ہیں جنھوں نے اپنے لڑکے کو حافظ قرآن بنانے کی خاطر آپنا آبائی مکان آزاد بستی چھوڑ کر مدرسہ حسینیہ کڈرو رانچی کے بغل میں کرایہ مکان لے کر سکونت اختیار کی اور مدرسہ حسینیہ کڈرو رانچی میں اپنے لڑکے کو حافظ قرآن بنایا جو بہت ہی سعادت اور نیک بختی کی بات ہے ،

Leave a Response