حج کے دوران شدید گرمی اور مناسب سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ساڑھے 500 سے زائد حاجی جاں بحق ہوئے
حج کے دوران شدید گرمی اور سعودی حکومت کی طرف سے مناسب انتظامات اور سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ساڑھے 500 سے زائد حاجی جاں بحق ہوئے۔
جاں بحق ہونے والوں میں سب سے زیادہ اموات مصری شہریوں کی ہوئیں
مکہ مکرمہ میں رواں حج سیزن کے دوران گرمی سے کم سے کم 577 حاجی جاں بحق ہوئے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جاں بحق حاجیوں میں سے 323 کا تعلق مصر سے ہے جبکہ 144 کا تعلق انڈونیشیا سے ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق اردن کے 60 اور تیونس کے 35 حاجی جاں بحق ہوئے جبکہ ایران کے 11، سینیگال کے 3 حاجی جاں بحق ہوئے۔
سعودی عرب میں گرمی کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے حاجیوں کے لئے مناسب انتظامات اور سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے سینکڑوں قیمتی جانوں کا ضیاع قابل تشویش امر ہے۔ کیونکہ اس سال صرف تقریبا اٹھارہ لاکھ عازمین حج نے حج ادا کیا لیکن دوسری عراق میں جہاں بھی سعودی سے زیادہ گرمی ہوتی ہےاربعین امام حسین علیہ السلام میں شرکت کے لئے کروڑوں زائرین اسی (80) کیلومیٹر کا فاصلہ پیدل چل کر طے کرتے ہیں اور یہ سلسلہ تقریبا ایک مہینے تک چلتا ہے لیکن وہاں پر عراقی حکومت اور عراقی عوام کی جانب سے کھانے پینے اور رہائش سے لیکر اے ٹو زیڈ تمام سہولیات ایک مہینے تک مفت فراہم کئے جاتے ہیں، پچھلے سال بھی اربعین مارچ شدید گرمی میں آیا تھا اور اس میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر سے صرف رجسٹر شدہ دو کروڑ بیس لاکھ 19 ہزار 146 افراد نے شرکت کی لیکن کوئی بھی جان لیوا حادثہ پیش نہیں آیا۔ اور حیران کن بات یہ ہے کہ اس تمام مدت میں زائرین کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوتا اور ایرانی بارڈر کے راستے جانے والے زائرین کے لئے ایران میں بھی وہی سہولیات مفت فراہم کئے جاتے ہیں لیکن افسوس کہ سعودی عرب میں حاجی حج کے لئے لاکھوں روپے خرچ کرکے بھی مناسب سہولیات اور انتظامات سے نہ صرف محروم رہتے ہیں اور مفت سہولیات تو دور کی بات ہے حج کا موسم سعودی عرب میں پیسے کمانے کا بہترین سیزن ہوتا ہے بلکہ سینکڑوں قیمتی افراد جاں بحق ہو جاتے ہیں۔