مولانا شہاب الدین اور اختر انصاری کو ہنوز انصاف نہیں ملا
ضلع انتظامیہ کی پُر اسرار خاموشی باعث تشویش
جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کا شدید رد عمل ،حکومت سے ایس آئی ٹی کی تشکیل دینے کا مطالبہ
رانچی :صوبہ جھارکھنڈ جہاں سیکولر پارٹیوں کی مشترکہ حکومت قائم ہے۔ سات دنوں کے وقفہ میں دو موب لنچنگ اور ہجومی تشدد کے واقعات پیش آئے۔ گزشتہ 30؍جون 2024کو ضلع کوڈرما کے رگھونیا ڈیہہ تھانہ جئے نگر کے باشندہ مولانا شہاب الدین ابن مہدلی انصاری مرحوم کو فرقہ پرست شرپسندوں نے نہایت بے دردی اور بے رحمی سے قتل کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا تھااور دوسرا درد ناک سانحہ رانچی سے تقریباً 22کیلومیٹر کے فاصلے پر گائوں کاٹم کولی کے رہنے والے اختر انصاری ابن جلال الدین انصاری مرحوم کے ساتھ پیش آیا۔ جس کو شرپسندوں نے 6؍جولائی 2024کو بکری چوری کے جھوٹے الزام میں ٹاٹی سلوے رانچی کے علاقہ میں قتل کرکے اس کی لاش جنگل میں پھینک دیا تھا۔ دونوں مقتولین کے گھر والے حق و انصاف کے لیے در در بھٹک رہے ہیں۔ مقامی ضلع انتظامیہ اور پولیس عملہ کی اس معاملے میں پُر اسرار خاموشی اور عدم توجہی نہایت تشویشناک اور قابل مذمت ہے۔ ان کی اس رویہ سے لوگوں میں شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں اور حکومت کے تئیں ناراضگی اور غم و غصہ بھی پایاجارہا ہے۔ واضح رہے کہ مولانا شہاب الدین موضع بسرامو تھانہ برکٹھا ضلع ہزاریباغ کی ایک مسجد میں امامت و خطابت کے فرائض انجام دے رہے تھے ۔ 30؍جون 2024کو اپنی موٹرسائیکل سے گھر جارہے تھے مقامی لوگوں کے بیان کے مطابق جب وہ چھتری کٹیا گائوں تھانہ برکٹھا جو (اکثریتی فرقہ کا علاقہ ہے )گزر رہے تھے ۔ اسی دوران انیتا دیوی نامی عورت ان کی موٹرسائیکل سے ٹکراگئی جس سے اس کو ہلکی چوٹ آئی ،لوگوں کا کہنا ہے کہ اس عورت نے اپنے شوہر مہندر یادو اور اپنے رشتہ دار رام دیو یادو کو بلالیا پھر ان لوگوں نے سامنے میدان میں کرکٹ کھیل رہے لڑکوں کو بلایا پھر سبھوں نے مل کر بیٹ، ڈنڈوں سے مولانا مرحوم کو مار کر شدید طور پر زخمی کردیاجس کی تاب نہ لاکر انہوں نے دم توڑ دیا۔ جب مولانا مرحوم کے گھر والوں اور گائوں والوں کو اس سانحہ کی اطلاع ملی تو بڑے رنجیدہ ہوئے اور غم و غصہ کا اظہار کیا۔ پولیس اور ضلع انتظامیہ کے افسران سے ملے اور ان لوگوں نے برکٹھا تھانہ میں ایک تحریری شکایت نامہ پیش کیا۔ تین ملزمین کے ناموں پر مشتمل ایف آئی آر درج بھی کرایا۔ ایف آئی آر میں تین لوگوں کے خلاف جو شکایت کی گئی ہے اس میں انیتا دیوی ، اس کے شوہر مہندر یادواور رشتہ دار رام دیو یادو کے نام شامل ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اس واقعہ کو پیش آئے تقریباً 18دن ہو گئے مگر ہنوز کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے اور نہ بیوہ اصغری خاتون کو سرکار کی جانب سے کچھ معاوضہ ملا ہے۔ ضلع انتظامیہ کی جانب سے بیوہ اور یتیم بچوں کی کوئی خبر گیری بھی نہیں کی گئی۔( مولانا مرحوم کے چاربچے پرویز عالم، ابرار انصاری، مہتاب انصاری، آفتاب انصاری ہیں)۔ مزید برآں تھانہ کے پولیس اور ضلع انتظامیہ کے افسران اس سانحہ کو محض ایکسیڈینٹ اور سڑک حادثہ بتا رہے ہیں۔ ایس پی ضلع ہزاریباغ اروند کمار سنگھ ، برکٹھا ضلع انچارج راجیش کمار بھوکتااور ایس آئی رمیش ہجام کے بیان کے مطابق یہ سانحہ موب لنچنگ کا نہیں ہے بلکہ سڑک حادثہ ہے۔ جب کہ مولانا مرحوم کے گھر والے اور جائے وقوع پر جانے والے افراد زخموں کے نشانات اور اندیشوں کے بنا پر اس سانحہ کو موب لنچنگ اور ہجومی تشدد کا معاملہ بتا رہے ہیں۔ ان کے گھر والوں کا مطالبہ ہے کہ اس کی اعلیٰ سطحی جانچ کرائی جائے اور منصفانہ تحقیق کرائی جائے ۔ ضلع انتظامیہ اور پولیس افسران کی سرد مہری اور پُر اسرار خاموشی نے مولانا مرحوم کے گھر والوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے ۔ موجودہ صورت حال اور حقائق کی جانکاری کے لیے جمعیۃ علماء ہند صوبہ جھارکھند کا ایک موقر وفد مولانا ڈاکٹر محمد اصغر مصباحی جنرل سکریٹری جمعیۃ علما ء جھارکھنڈ کی قیادت میں مولانا مرحوم کے گھر رگھونیا ڈیہہ ضلع کودرما پہنچا ، ان کی بیوہ ، بچے اور گھر والوں سے ملاقات کی۔ حالات کا جائزہ لیا ،ہمدردی کے اظہار کے ساتھ ساتھ جمعیۃ کی جانب سے مولانا کی بیوہ اصغری خاتون کو فوری طور پرکچھ رقم بھی پیش کی گئی۔ جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کے وفد میں مولانا ڈاکٹر محمد اصغر مصباحی کے علاوہ حاجی ظہیر الاسلام صاحب، قاضی عزیر احمد قاسمی صاحب، قاری انصار احمد صاحب امام و خطیب مدینہ مسجد رانچی، مولانا شعیب اختر صاحب ثاقبی امام و خطیب مسجد عرفات و شہر قاضی حکومت جھارکھنڈ،مولانا زاہد الحسامی صدر جمعیۃ علماء کوڈرما، حافظ عبدالرشید بگری ڈیہہ ،حافظ جمال احمد صاحب امام مسجد گولواڈھاب کوڈرما،حافظ شہاب الدین امام مسجد بگڑو برمسیا،مولانا ہدایت اللہ صاحب بگری ڈیہہ کوڈرما و دیگر حضرات شامل تھے ۔
قبل ازیں رانچی شہر سے تقریباً22کیلو میٹر کے فاصلے پر کرنج ٹنگرا محلہ کاٹم کولی بھی جمعیۃ کا وفد گیا تھا۔ جہاں کے باشندہ اختر انصاری ولد جلال الدین انصاری مرحوم کو بکری چوری کے جھوٹے الزام میں 6؍جولائی 2024کو شرپسندوں نے رانچی ٹاٹی سلوے علاقے میں قتل کرکے اس کی لاش جنگل میںپھینک دیا تھا۔ اس کے گھر والوں نے ٹاٹی سلوے تھانہ میں تحریری شکایت کی ۔ اس واقعہ کو بھی موب لنچنگ اور ہجومی تشدد قرار دیاجارہا ہے۔ تادم تحریر چار ملزمین کی گرفتاری عمل میں آچکی ہے۔ مگر اس کی بیوی بیوہ آمنہ خاتون کو کوئی سرکاری معاوضہ اب تک نہیں ملا ہے۔ اختر انصاری مرحوم کی بیوی آمنہ پروین کے علاوہ اس کے چار چھوٹے چھوٹے بچے ہیں (اعیان انصاری ،ارمان انصاری، الفیہ انصاری اور اہان انصاری ) ہیں۔ ان لوگوں کی ہنوز سرکار اور ضلع انتظامیہ کی جانب سے کوئی خبر گیری نہیں کی گئی۔ واضح رہے کہ ان دونوں واقعات کے مد نظر ملی و دینی تنظیموں کے ذمہ داران نے حکومت سے حق وانصاف کا مطالبہ کیا تھا اور حکومت کے ذمہ داروں سے بھی ملاقات کی تھی ، مگر اس کا خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔ جمعیۃ علماء جھارکھنڈ حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس کی اعلیٰ سطحی جانچ کرائی جائے اور ممکن ہو تو اس کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل دی جائے ۔قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ، دونوں مرحومین کے گھر والوں کو معقول معاوضہ دیا جائے اور ایک ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے اور اقلیتوں کی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔ ان شاء اللہ تعالیٰ بہت جلد جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کا ایک وفد حکومت کے ذمہ داروں سے ملاقات کرکے حق و انصاف کا مطالبہ کرے گانیز میمورنڈم بھی پیش کرے گا۔