اردو، عربی، ہندی، انگریزی اور دیگر تعلیمات سے طالبات کوجوڑ رہا ہے مدرسہ جامعۃ المحصنات
رانچی۔ رانچی ضلع کے تحت چانہو تھانہ علاقے کے چٹول گاؤں میں نہ صرف اردو، عربی، فارسی کی مذہبی تعلیم دی جارہی ہے بلکہ اس کے ساتھ ہندی، انگریزی، سائنس اور حساب کی تعلیم بھی دی جارہی ہے۔ ایسے مدارس میں اب نہ صرف مسمانو گاؤں کی بلکہ چانہو تھانہ علاقہ کے تحت آنے والے کئی گاؤں سے لڑکیاں اب قدرت نگر چٹول میں واقع مدرسہ جامعۃ المحصنات میں تعلیم حاصل کرنے آ رہی ہیں۔
نرسری سے لے کر چھٹی کلاس تک لڑکیاں اسکارف پہن اسکول ڈریس میں اطمینان سےپڑھ رہی ہیں۔ اتنا ہی نہیں مدرسہ کے ڈائریکٹر نے کڑھائی و سلائی مشین کا انتظام بھی کیا ہے جہاں بڑی لڑکیوں کو سلائی کی تربیت بھی دی جا رہی ہے۔ یعنی اسکل ڈیولپمنٹ کو تعلیم سے جوڑ کر ان طالبات کو خود کفیل بنانے کی کوشش مدرسہ کی جانب سے کی جارہی ہے۔ مدرسہ کے اساتذہ آنے والے وقت میں مدرسہ کی مزید ترقی کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔ مدرسہ کے پرنسپل مفتی رحمت اللہ نے کہا کہ مدرسہ گزشتہ ڈھائی سال سے چل رہا ہے۔ شروع شروع میں یہ محسوس ہوا کہ جس مقصد کے لیے ہم نے مدرسہ کی بنیاد رکھی ہے، شاید لڑکیاں یہاں تعلیم حاصل کرنے کے لیے نہ آسکیں، لیکن جیسے جیسے ہم آگے بڑھے، دور دور سے لڑکیاں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آ رہی ہیں۔ بچیوں کو آنے جانے کے لئے گاڑی کا انتظام ہے۔ یہ میرے لیے کامیابی کی پہلی سیڑھی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ آنے والے وقت میں اس مدرسہ کو بڑے پیمانے پر چلایا جائے گا اور اس کے لیے ہاسٹل کا انتظام بھی کیا جائے گا۔ آج مسلم مجلس علماء جھارکھنڈ کا ایک وفد مفتی عبداللہ ازہر قاسمی کی قیادت میں مدرسہ کا معائنہ کرنے پہنچا اور مدرسہ کے منتظمین کو اپنے نیک مشوروں سے نوازا۔ بلکہ مفتی عبداللہ ازہر قاسمی نے کہا کہ ہماری جہاں بھی ضرورت ہو آواز دیں، ہم ہمیشہ آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ اس وفد میں صحافی عادل رشید، صحافی دانش ایاز اور صحافی پرویز قریشی، صحافی مکرم، عبدالصمد خاص طور پر موجود تھے۔ اس موقع پر مدرسہ کی معلمہ میں چار خواتین اور ناظم تعلیمات مولانا وسیم اختر اعظمی مفتی فیروز صاحب مظاہری اپنی خدمات دے رہے ہیں۔