حافظ افروز صاحبؒ کا انتقال جمعیۃ علماء ضلع رانچی جھارکھنڈ کا عظیم خسارہ


مفتی محمد قمر عالم قاسمی شہر قاضی رانچی جھارکھنڈ
8271922712
علم و عمل کے پیکر، مخلص رہنما، مشفق استاد اور بےلوث دوست7 ستمبر 2025 کی صبح بعد نمازِ فجر یہ افسوس ناک خبر ملی کہ مدرسہ حسینیہ کڈرو رانچی کے سابق استاد، جمعیۃ علماء ضلع رانچی جھارکھنڈ کے سابق صدر، اخلاص و ایثار کے پیکر حافظ افروز صاحب نور اللہ مرقدہ اس دارِ فانی سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہو گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
دینی خدمات اور مدرسہ حسینیہ سے گہری وابستگی
حافظ افروز صاحبؒ نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ دین و ملت کی خدمت کے لیے وقف کر دیا تھا۔ وہ مدرسہ حسینیہ کڈرو کے ساتھ ایسی والہانہ وابستگی رکھتے تھے کہ اس کے ہر دکھ درد میں برابر شریک رہتے۔ ادارے کے استحکام و بقا کے لیے ان کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ وہ طلبہ و اساتذہ کے لیے سراپا محبت و شفقت تھے۔ آج بھی مدرسہ کی تاریخ ان کے اخلاص و خدمات سے روشن ہے۔
مدنی خاندان اور جمعیۃ علماء سے محبت
مرحوم کا ایک نمایاں پہلو یہ تھا کہ وہ مدنی خاندان کے ساتھ پوری زندگی جڑے رہے اور جمعیۃ علماء ہند و جھارکھنڈ سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ وہ تنظیمی و اصلاحی سرگرمیوں میں پیش پیش رہتے اور جمعیۃ کے مشن کو عام کرنے کے لیے اپنی توانائیاں صرف کرتے۔ ان کا یہ اخلاص جمعیۃ کے لیے قیمتی سرمایہ ہے۔
ایک مشفق استاد اور بےلوث رہنما
استاد کی حیثیت سے انہوں نے بے شمار طلبہ کی علمی و دینی تربیت کی۔ ان کی سادگی، نرمی، محبت اور اخلاص نے انہیں ہر دلعزیز بنا دیا تھا۔ ان کی شخصیت میں علم و حلم، اخلاص و ایثار اور دین سے سچی وابستگی کا حسین امتزاج تھا۔
ذاتی مراسم اور یادیں
راقم الحروف کے مرحوم سے قریبی مراسم رہے۔ وہ مجھ سے بے انتہا محبت کرتے تھے۔ میرے غائبانہ میں میرے اہل و عیال کی خبر گیری کرتے اور مصیبت کے وقت سب سے پہلے پہنچنے والوں میں ان کا شمار ہوتا تھا۔
میں انہیں کے محلہ سرنا ٹولی کڈرو رانچی میں رہائش پذیر ہوں۔ سن 2003 میں ہم دونوں نے ایک ساتھ سفرِ حج کیا۔ اکثر مطاف میں ملاقات ہوتی رہتی تھی۔ ایک مرتبہ غالباً نمازِ مغرب کے بعد ہم دونوں صفوں میں تھے جب امام کعبہ الشیخ سدیس صفوں کے درمیان سے گزر رہے تھے تو ہمیں ان سے ملاقات اور مصافحہ کی سعادت نصیب ہوئی۔
جب میں نے محلے میں مکان لیا اور بورنگ کرانے کی نوبت آئی تو حافظ افروز صاحبؒ از اول تا آخر وہ کرسی لگا کر وہیں بیٹھے رہے اور آج تک الحمدللہ اسی بورنگ کے پانی سے ہمارا گھر مستفید ہے۔
ان کے تینوں صاحبزادگان — عزیز ارشد، عزیزم اسجد اور عزیزم اقدس سلمہم اللہ — اور تینوں صاحبزادیاں اور داماد میرے ساتھ خوشگوار تعلق رکھتے ہیں۔ ہر ایک مجھے اپنے والد کی طرح عزت دیتے ہیں۔ اس رشتہ و محبت کی روشنی میں یہ خبر میرے لیے کسی بڑی مصیبت سے کم نہیں۔
نماز جنازہ اور تدفین
مرحوم کی نماز جنازہ 7 ستمبر 2025 کو بعد نمازِ عشاء مدرسہ حسینیہ کڈرو رانچی میں ادا کی گئی اور تدفین کڈرو قبرستان میں عمل میں آئی۔ اس موقع پر علما، شاگردان، اعزہ و اقارب اور اہلِ محلہ کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔پسماندگان
مرحوم اپنے پیچھے تین بیٹے، تین بیٹیاں اور ایک بیوہ چھوڑ گئے ہیں۔ یہ صدمہ یقیناً گہرا ہے، مگر اس کے ساتھ فخر بھی ہے کہ مرحوم نے اپنی زندگی دین و ملت کی خدمت میں گزاری۔
علماء، شاگردان، احباب اور اہلِ علاقہ نے ان کے انتقال کو ایک ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیا ہے۔ سب کی زبان پر ایک ہی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند کرے، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کی خدمات کو قبول فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل و استقامت عطا کرے۔ آمین ۔
