جامعہ رشید العلوم چترا میں طلبہ کی انجمن کا افتتاحی پروگرام منعقد
چترا(نامہ نگار)جھارکھنڈ کی قدیم ترین درس گاہ جامعہ رشید العلوم چترا کے طلبہ کی انجمن اصلاح البیان کے زیر انتظام مولانا رحمت اللہ مسجد کے صحن میں افتتاحی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔جس کی صدارت جامعہ کے مہتمم و شیخ الحدیث مفتی نذر توحید المظاہری نے کی۔
اس موقع پر انجمن کا تعارف کرواتے ہوئے بتلایا گیا کہ طلبہ کی اس انجمن کے مختلف شعبہ جات کے ذمہ دار طلبہ ہی ہوتے ہیں،نیز اس کے اخراجات کا بڑا حصہ بھی طلبہ کے ہی اپنے تعاون پر مشتمل ہوتا ہے۔انجمن کے تحت ماہ بہ ماہ مسابقۂ خطابت،مسابقۂ قرأت ونعت،النادی العربی،انگلش اسپیچ کمپٹیشن،بیت بازی،کوئز اور مناظرہ اور دیگر خصوصی پروگرامز کا انعقاد کیا جاتا ہے،جس میں طلبہ اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھاتے ہیں،نیز ہر ہفتہ جمعرات کو بعد نماز مغرب زبانی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کےلیے ہفتہ واری بزم قائم کی جاتی ہے،فی الوقت چھ بزم قائم ہیں،جن کے نام اکابر کے کی جانب منسوب ہیں۔طلبہ کی تحریری صلاحیتوں کو نمو بخشنے کےلیے انجمن کے زیر اہتمام ہر ماہ دو دیواری پرچے”رحمت” اور “ شفق” کے نام سے شائع ہوتے ہیں،اس کے مدیران اور معاونین طلبہ ہی ہوتے ہیں۔
افتتاحی پروگرام میں وقت کو ملحوظ رکھتے ہوئے محمد ثاقب گیاوی،عبدالواحد مائلی،محمد فیضان رانچوی،محمد امتیاز گڈاوی اور حسنین عالم نے مختلف عناوین پر تقریریں اور وسیم اکرم لوہردگوی،محمد منصف رانچوی،محمد فرحان سمریاوی اور محمد سعید برواڈیہی نے نعتیں پیش کیں۔
صدر مجلس مفتی نذر توحید المظاہری نے اس پروگرام کے انعقاد کےلیے منتظمین کو سراہا اور طلبہ کی توجہ کئی امور کی جانب دلائی۔انھوں نے کہا کہ اس پروگرام میں تقاریر اور نعتوں کی تعداد تقریباً یکساں یا تھوڑی بہت کم بیشی رہی،جو کہ نہیں ہونی چاہیے تھی۔نعت خوانی یقیناً باعث ثواب عمل ہے مگر اس کے راگ اور انداز اور بہ جائے اس کے الفاظ اور پیغام کو سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کے،صرف طرز و ادا پر جھومتے رہنا نہ ہی مقصود ہے نہ محمود۔نیز اسے محض اس کے ترنم کو لطف اندوزی کا ذریعہ بنا لینا کہیں سے مناسب نہیں ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ نعتیہ کلام کے انتخاب میں بھی بہت ہوش سے کام لینے کی ضرورت ہے،ورنہ عام جلسوں کے نعت خوانوں کا جہاں اسلوب بگڑتا جا رہا ہے وہیں ان کے کلام میں سنی سنائی پر مبنی غیر مستند اور موضوع روایات کی بھی مقدار بڑھتی جا رہی ہے،لہذا ہمیں ان کی پیروی کرنے کے بجائے سنجیدہ اور مؤدب لہجے میں اپنے اکابر اور معتبر شعرا کی نعتیں پیش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
طلبہ کی رہ نمائی کرتے ہوئے جامعہ کے صدر المدرسین و استاذ حدیث مفتی شعیب عالم قاسمی نے کہا کہ تقریر کرتے ہوئے اتنے جذبات میں نہ آیا جائے کہ منہ سے جھاگ نکلنے لگے،خود پر پر کپکپی طاری ہو جائے اور تقریر کرنے والا بہ جائے اثر انداز ہونے کے خود ہی متاثر ہو جائے۔نیز الفاظ کے اتار چڑھاؤ،لہجے کی شدت و نرمی کو بھی سیکھنے کی ضروت ہے۔
پروگرام کا آغاز محمد ابرا گڈاوی کی تلاوت سے ہوا اور ابتدائی نعت محمد توصیف ڈمولوی نے پیش کی جب کہ پروگرام کی نظامت محمد عمار جسیم چتروی نے کی۔اس موقع پر طلبہ کی حوصلہ افزائی کےلیے مولانا آفاق عالم المظاہری،مفتی ثناء اللہ المظاہری،مفتی ضیاءالحق القاسمی،مولانا و حافظ اشفاق احمد المظاہری،مولانا محفوظ ندوی،مولانا محمد خالد المظاہری،ماسٹر شاہ فیصل،مولانا محمد اسامہ صادق المظاہری،مفتی غلام سرور المظاہری،مولانا و قاری محمد توصیف رشیدی،مفتی وصی اللہ المظاہری،مولانا عبدالغفور رشیدی،مفتی محمد رشیدی ندوی اور دیگر اساتذۂ کرام بھی موجود رہے۔