Ranchi Jharkhand News

جھارکھنڈ کو نظر انداز کر کے رانچی میں اردو کنونشن کا انعقاد انتہائی افسوسناک

Share the post

 

 غلام شاہد 
 رانچی : جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں 6اور7مئی کو اردو کنونشن ہونے والا ہے جو ایک خوشی کی بات ہے کہ اردو کے مسائل پر پورے ملک کے ہندی اور اردو کے نامور دانشور مل بیٹھ کر غور کریں گے اردو کے مسائل کو اٹھانے کا حق ہر اس شخص کو ہے جس کی اردو سے دلچسپی ہے اور جو سیکولر ذہن کا مالک ہے ۔ اردو کسی کے گھر  کی باندی ہے اور نہ کسی کی ذاتی ملکیت ہے کہ کوئی ایک تنظیم یا تنظیموں ہی کو اس کا حق حاصل ہے کہ وہ اردو کی اردو مسائل کی بات کرے ۔ 
 لیکن دو روزہ اردو کنونشن سے جو جھارکھنڈ میںہو رہا ہے اس سے حیرت انگیز طورپر جھارکھنڈ غائب ہے جو صرف افسوس کی بات نہیں بلکہ یہ جھارکھنڈ کو نیچا دکھانا ہے ۔ جھارکھنڈ کے صرف چار اردو پروفیسروں کو کنونشن میںجگہ دی گئی ہے لیکن ان میں سے صرف ایک مقالہ پڑھیں گے باقی تین اردو پروفیسروں کو مائک تھما کر انائونسر کی ذمہ داری دیدی گئی ۔ کیا جھارکھنڈ کے اردو پروفیسران کا مقام و مرتبہ یہی ہے کہ یہ انائونسر کا کام کریں ۔ 
 جھارکھنڈ اردو کے بڑے ناموں سے خالی نہیں ہے ۔یہاں پروفیسر ابوذر عثمانی ، پروفیسر احمد سجاد ، پروفیسر اختر یوسف ، پروفیسر کہکشاں پروین ، پروفیسر منظر حسین ، پروفیسر ہمایوں اشرف ، پروفیسر زین رامش ، پروفیسر ارشد اسلم ، پروفیسر انوری بیگم ، پروفیسر اسلم جمشید پور ی ، پروفیسر سرورساجد وغیرہ ایسے بڑے اور اہم نام موجود ہیں جن کی ملک گیر حیثیت ہے ۔ لیکن انہیں مدعو تک نہیںکیا گیا ہے ۔ ملک اور بیرون ملک میںجانے والے جھارکھنڈ کے پروفیسر آفتاب احمد آفاقی بھی اندنوں رانچی ہی میں ہیں لیکن انہیں بھی مدعو تک نہیںکیا گیا ہے ۔ یہ کیسا اردو کنونشن ہے جو جھارکھنڈ میںہو رہا ہے اور جھارکھنڈ ہی کو نظرانداز کردیا گیا ہے ۔ 
کنونشن میں ایک اجلاس اردو صحافت پر بھی رکھا گیا ہے ۔ لیکن یہان بھی وہی حال ہے کہ جھارکھنڈ کے کسی اردو صحافی کو نہیں پوچھا گیا ہے ۔ کیا جھارکھنڈ سے اردو اخبارات نہیںنکلتے ہیں؟ کیا جھارکھنڈ میں اردو صحافی نہیں ہیں۔ خبر چھپوانے کے لئے اردو اخبارات یاد رہتے ہیں اور کہاجاتا ہے کہ اردو کا معاملہ ہے نمایاں طورپر خبر کو شائع کیجئے لیکن کنونشن میں اردو صحافیوں کو بلانے سے پرہیز ہے ۔ ایسا کیوں؟ اردو پریس کو تو سامعین کی حیثیت سے بھی نہیںپوچھا گیا ۔ جھارکھنڈ کے اردو پروفیسروں اور اردو صحافیوں کو نظر انداز کر کے ان کی بے عزتی کر کے اردو کنونشن ہو کہ کانفرنس انتہائی افسوسناک ، شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ جھارکھنڈ کے اردو دوست اس ذلت کو برداشت نہیںکریں گے ۔ اُمید ہے کہ ذمہ داران کنونشن اپنی غلطی کو سدھارنے کی کوشش کریں گے ۔ بات اردو کی ہے ۔ لہٰذا کنونشن کامیاب ہو یہ ہماری خواہش ہے۔

Leave a Response