Jharkhand NewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand News

فاطمہ اکیڈمی اٹکی ۔ رانچی میں جلسہ دستار فضیلت کا انعقاد

Share the post

قرآنی علوم و فنون سے سبھی کو مستفید ہونے کا حق حاصل ہے ۔ مولانا خالد ندوی غازیپوری

اسلامک ماحول میں علم کے پنکھ میں اڑنے کا موقع دے رہا فاطمہ اکیڈمی: مولانا نسیم ندوی

211 طلبہ و طالبات کو سند دی گئی

رانچی ( پریس ریلیز) فاطمہ اکیڈمی گرلز و بوائیز کا جلسہ دستار فضیلت حضرت مولانا خالد ندوی غازیپوری کی صدارت میں منعقد ہوا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ، اکیڈمی کے طلبہ و طالبات نے مختلف زبانوں میں رنگا رنگ پروگرام پیش کئے ۔ اسکولنگ کے ساتھ جن طالبات نے حفظ قرآن مکمل کیا تھا اور عالمہ کا کورس مکمل کیا تھا ان کو سرٹیفکیٹ

دیئے گئے اور ان کے درمیان انعامات بھی تقسیم کئے گئے ۔ فاطمہ اکیڈمی کے تعارفی کلمات پیش کرتے ہوۓ بشری نے کہا کہ انسان کے دل میں اگر عزم مصمم اور یقین پیہم ہو تو مٹی کو بھی سونا بنایا جا سکتا ہے اور اسکی زندہ مثال آپ کے سامنے فاطمہ اکیڈمی کی صورت میں موجود ہے۔ قرآن کی عظمت بتاتے ہوئے ایمن فاطمہ نے کہا کہ قرآن کا حفظ کرنا کسی ایک کے لئے مختص نہیں ہے عورت و مرد دونوں ہی اس عظیم کام کو انجام دے سکتے ہیں

۔الحمد للہ فاطمہ اکیڈمی نے اسکولنگ کے ساتھ نے درجنو حافظات و عالمات پیدا کئے جو معاشرے میں کلیدی و آئیڈیل رول ادا کر رہی ہیں۔ لکھنؤ سے آئے ڈاکٹر عبد الودود شعیب نے اپنا اظہار کرتے ہوۓ کہا کہ علم انسان کی ترقی کا ذریعہ ہے ۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہ نازل ہونے والی پہلی وحی کا آغاز ہی اقرا سے ہے ۔دار العلوم ندوۃ العلماء کے مؤقر استاد مولانا سلیم اللہ ندوی نے امت مسلمہ کو با خبر کرتے ہوۓ کہا کہ مدرسہ نبوی تربیت کا بہترین ذریعہ ہے اور فاطمہ اکیڈمی یہ کام بہت اچھے انداز سے ادا کر رہی ہے ۔


چترا سے آئے مفتی نذر توحید مظاہری امیر شریعت صوبہ جھارکھنڈ نے قرآن کی تعلیمات کو عام کرنے کے ساتھ ساتھ بچیوں اور عورتوں کو اس طرف مائل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاشرے کے لئے زیادہ مفید اور سودمند ہوگا ۔ مولانا ابو طالب رحمانی رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپنے کلیدی خطبہ میں امت مسلمہ کو متنبہ اور تحزیری انداز میں کہا کہ ملک جس دور سے گزر رہا ہے اور جس افراتفری سے دوچار ہے ایسے میں علم کے بجھتے چراغ کو مزید روشن کرنے کی ضرورت ہے ۔وہ قومیں زندہ و تابندہ رہتی ہیں جن کی مائیں اور بیٹیاں تعلیم یافتہ ہوتی ہیں اور تعلیم صرف دینی تعلیم کا نام نہیں ہے۔

تعلیم سے مراد وہ تمام طرح کی تعلیم مراد ہے جو مخلوق کو خالق سے جوڑ دے اور قرآن اس کی پوری رہنمائی کرتا ہے ۔ مزید براں یہ بھی کہا کہ حفظ کے ساتھ ساتھ اس کی تفہیم و تشریح اور قرآن کے نزول کا مقصد کو ملحوظ رکھنا نہایت ضروری ہے ۔ صدارتی تقریر کرتے ہوۓ مولانا خالد ندوی غازی پوری شیخ الحدیث دارالعلوم ندوۃ العلماء ۔ لکھنؤ نے بہت صریح لفظوں میں کہا اسلام کا ابدی پیغام اور قرآنی تعلیمات ہے کہ بچوں کی تعلیم و تربیت کا اس قدر اہتمام کیا جائے کہ امت کا ہر فرد بلا کسی تفریق اس قدر مضبوط ہو کہ وہ ہر میدان میں مقابلہ کر سکے۔

فاطمہ اکیڈمی کے بچوں اور خاص طور پہ بچیوں کی جو پیشکش تھی وہ کسی اچھی تعلیم و تربیت کا ہی نتیجہ ہے ۔ زبان میں شایستگی اور اسلوب بیان نہایت دلکش اور پرکشش اس بات کا غماز ہے کہ ملت کی بچیاں کسی سے کم نہیں ۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے افراد اور خاص طور سے ایسی معلمات تیار کی جائیں تو صالح معاشرے کو تشکیل دے سکیں ۔ اظہار تشکر پیش کرتے ہوۓ مولانا نسیم انور ندوی ڈائریکٹر و چیرمین فاطمہ اکیڈمی نے علم نافع کی بنیاد پر قائم کیا گیا یہ ادارہ آپ سب کی دعاؤں کی بدولت اور اکابرین کی سرپرستی میں اپنے مشن پہ گامزن ہے اب آپ کو فیصلہ کرنا ہے کہ یہ ادارہ اپنے اغراض ومقاصد میں کہاں تک کامیاب ہوا ہے۔

میں آپ تمام مہمانان گرامی کا اپنے محسنین ، معاونین کا اپنے اسٹاف اور ٹیچر کا بے حد ممنون و مشکور ہوں کہ آپ لوگوں نے اس پروگرام کو کامیاب بنایا اور ساتھ میں منتظمین کا بہت بہت شکریہ کہ وہ اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں انتھک کوششیں کیں ۔اور تمام شرکاء و حاضرین مجلس و خواتین اسلام کا شکریہ کہ ہماری ادنی سی دعوت پہ آپ تمام حضرات نے شرف قبولیت بخشا اور یہاں تشریف لائے۔


اجلاس میں قرب وجوار کے علاوہ دور دراز سے معزز و مؤقر لوگوں نے شرکت کی جن میں قابل ذکر مولانا ضیاء الہدی اصلاحی صاحب ، مولانا الیاس مظاہری صاحب، نائب صدر جمعیت علماء گریڈیہہ مولانا جوہر علی مظاہری صاحب نائب صدر جمعیت علماء گریڈیہہ ، مولانا گلزار احمد ساجد قاسمی صاحب، ماسٹر محمد سرفراز صاحب ، مولانا کفیل الرحمن صاحب ، نیاز احمد سجاد ندوی صاحب ، مولانا شہاب الدین مظاہری صاحب ، مولانا منظور قاسمی صاحب ، مولانا مشرف قاسمی صاحب ، مولانا طلحہ ندوی صاحب ، قاری شعیب صاحب ، مولانا صابر صاحب ۔ مولانا اصغر مصباحی صاحب ، مولانا سید تہذیب الحسن صاحب قابل ذکر ہیں۔


اخیر میں مولانا خالد ندوی غازیپوری صاحب کی رقت آمیز دعاؤں پہ جلسہ کا اختتام ہوا

Leave a Response