اردو اخبار کے ایڈیٹر خورشید پرویز جمواری قبرستان میں سپرد خاک
وزیراعلیٰ نے دکھ کا اظہار کیا
رانچی: فاروقی تنظیم اخبار کے ایڈیٹر خورشید پرویز صدیقی (82) انتقال کر گئے۔ 1962 میں صحافت میں داخل ہوئے اور 6 دسمبر 1994 سے فاروقی تنظیم اخبار سے منسلک ہوئے اور اس سے وابستہ رہے۔ ان کے لکھے اداریے ہی ان کی پہچان تھی۔ (انا للہ و انا الیہ راجعون)۔ مٹی منزل آج 9 جنوری 2025 کو بعد نماز ظہر پٹھوریا مدن پور جمواری قبرستان میں نماز جنازہ ادا کی گئی اور وہیں سپرد خاک کیا گیا۔ نماز جنازہ مولانا معراج اشرف ندوی نے پڑھائی۔ مولانا سید تہذیب الحسن رضوی نے کہا کہ خورشید پرویز صاحب مسلمانوں کو متحد کرنے اور بھائی چارہ بڑھانے کے لیے اپنے اداریوں میں لکھتے رہے۔ وہ بہت اچھے اور نیک صفت انسان تھے۔ ان کی یاد میں 15 جنوری کو مسجد جعفریہ میں تعزیتی جلسہ منعقد کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ خورشید پرویز گزشتہ کئی ماہ سے علیل تھے۔ انجمن ہسپتال میں زیر علاج تھے۔انکے پسماندگان میں بیٹا منظر عالم عرف ایاز خورشید، اہلیہ عائشہ صدیقی، پوتا پوتی سمیت بھرا پورا پریوار چھوڑ گئے۔
ان کے بیٹے ایاز نے کہا کہ آج ان کے سر سے والد کا سایہ اٹھ گیا۔ مٹی منزل میں شرکت کرنے والوں میں مولانا سید تہذیب الحسن رضوی، ندیم رضوی، سہیل سعید، نہال حسین سریاوی، صحافی عادل رشید، صحافی غلام شاہد، فاروقی کے حافظ صاحب، محمد عمران، محمد مکرم، دانش ایاز، فاروقی کے ڈائریکٹر محمد اقبال، صحافی محمد احسان، محمد مزمل، جمعیت عراقین کے عبدالمنان، صحافی پرویز قریشی، وقف بورڈ کے رکن ابرار احمد، لوک سیوا کمیٹی کے نوشاد خان، آجسو کے ایس علی، سماجی کارکن انور خان، پروفیسر سرور ساجد، حافظ گلزار، سلطان عادل، ماسٹر تبریز، سینٹرل محرم کمیٹی کے عقیل الرحمان، محمد مستقیم عالم، اقبال صبا، محمد نقیب، محمد نسیم، فون پر تعزیت پیش کر نے والوں میں ایس ایم خورشید، جسیم رضوی، شارب خان صاحب، ایڈوکیٹ تنویر، شفیق انصاری، سید عالم، محمد نوشاد، سید رمیز، انجمن صدر حاجی مختار سمیت اخبار سے وابستہ تقریباً سبھی لوگ، فاروقی تنظیم اخبار کے تمام افراد نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ کا اظہار افسوس
رانچی: جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے فاروقی تنظیم اخبار کے ایڈیٹر خورشید پرویز صدیقی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی وفات صحافت کی دنیا کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ انہوں نے ہمیشہ آزاد اور غیر جانبدارانہ صحافت کو مضبوط بنانے کے لیے کام کیا، صحافت میں ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ایشور ان کی روح کو سکون دے اور خاندان کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی طاقت دے۔ ان کے علاوہ شہر کے تعلیمی، سماجی، ثقافتی اور سیاسی لوگوں نے دکھ کا اظہار کیا۔