تعلیم کے بدولت اپنی ایک الگ پہچان بنائی جو سماج کے لئے بنا مثال


نہ جہیز، نہ سامان، بس بڑی مسجد مرکز میں نکاح
رانچی: آج کے فیشن کے دور میں جہاں ہر کوئی فیشن اور دکھاوے کے پیچھے بھاگتا نظر آتا ہے۔ شادی کے لئے لڑکوں کا الگ ڈیمانڈ اور لڑکیوں کا الگ ڈیمانڈ ہوتا ہے۔ فیشن اور دکھاوے نے سماج کو برباد کر رہی ہے۔ لیکن جہاں تعلیم ہوگی وہاں اپنی اثر چھوڑتی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ یہ دنیا نیک اور اچھے لوگوں کی وجہ سے چل رہی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ شادی بیاہ اوپر طے ہوتی ہے۔

لیکن بہت کم لوگ سنت کے مطابق شادی کرتے ہیں۔ کہنے اور کرنے میں بہت فرق ہے۔ آج ہم بات کر رہے ہیں رانچی کے کلال ٹولی کے رہنے والے پرویز شہزاد کے بیٹے مولانا مفتی عادل شہزاد کا۔ جنہوں نے سنت کے مطابق شادی کی۔ اپنے والد کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے ہوئے نکاح پڑھا۔ مفتی غفران آعظم گڑھ والے نے اپنے شاگرد کا نکاح رانچی کے بڑی مسجد مرکز میں مہر فاطمی پر نکاح پڑھایا ۔ مفتی عادل نے جناب غلام سرو کی بیٹی نوشین سرور مولانا آذاد کالونی رانچی سے شادی کی۔ شادی کے بعد ولیمہ کرنا سنت ہے۔

اس سنت پر عمل کرتے ہوئے کربلا چوک واقع جمعیت العراقین گلشن میرج ہال میں دعوت ولیمہ کا اہتمام کیا گیا۔ آنے والے سبھی مہمانوں کو کھانا دسترخوان پر بیٹھا کر کھلایا گیا۔ مفتی عادل کی سوچ تھی کہ کھانا ہو بیٹھا کر سنت کے مطابق کھلایں گے۔ مفتی عادل کے والد محترم ایک سماجی کارکن اور آذاد سماج پارٹی کے لیڈر ہیں۔ پرویز شہزاد نے کہا کہ بیٹی گھر کی شان ہوتی ہے۔ بیٹے اور بیٹی میں فرق نہ کریں۔ اپنی بیٹی کو تعلیم سے آراستہ کریں م، یہ ہمارے نبی کی سنت ہے۔ نکاح کو عام کیا جائے۔ جہیز دینا اور لینا دونوں بری چیزیں ہیں۔

ولیمہ کی دعوت میں بہت سے معززین نے شرکت کی اور دعاؤں سے نوازا۔ ولیمہ تقریب میں شہر کے تعلیمی، سماجی، ثقافتی، سیاسی، صحافتی اور دیگر معززین نے شرکت کی۔ ان کا استقبال پرویز شہزاد اور انکے گھر والوں نے کیا۔ اس موقع پر آزاد سماج پارٹی کے بانی و صدر کاشف رضا، جمعیت العراقین رانچی کے جنرل سیکرٹری سیف الحق، جاوید شہزاد، جے ایم ایم لیڈر معین خان، شہر قاضی مفتی محمد قمر عالم قاسمی، صحافی عادل رشید، سمیت سینکڑوں لوگ موجود تھے۔









