امام عیدین مولانا سیف اللہ اقبالی کی طویل علالت کے بعد انتقال
مدھوبنی ۷ دسمبر ۲۰۲۴ : امام عیدین مولانا سیف اللہ اقبالی صاحب، پورب محلہ مہپتیا، مدھے پور بلاک (ضلع مدھوبنی، بہار) طویل علالت کے بعد آج، 7 دسمبر 2024، کو انتقال فرما گئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ ان کے انتقال کے ساتھ ہی سرزمین مہپتیا پر علم و فضل کا ایک روشن چراغ گل ہو گیا۔اور مہپتیا کے ایک عہد کا خاتمہ ہوگیا.
ان کے وصال پر مولانا عظیم اللہ قاسمی سینئر آرگنائزر مرکزی دفتر جمعیۃ علماء ہند اور جمعیۃ علماء مظفرنگر کے صدر مولانا زبیر رحمانی نے گہرے رنج وغم کا اظہارکیا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ مولانا سیف اللہ اقبالی 1985 میں دارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل ہوئے تھے۔ ان کے والد، حضرت مولانا یونس نعمانی رحمہ اللہ، بھی 1957 میں دارالعلوم دیوبند سے فارغ التحصیل ہوئے تھے اور نہایت جید عالم دین تھے۔ وہ جامعہ محمودیہ جگبونی میں طویل عرصے تک تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔ مولانا سیف اللہ اقبالی کا تعلق ایک علمی خانوادے سے تھا، اور ان کے نام میں “اقبالی” کی نسبت ان کے جد امجد، اقبال، کی طرف تھی۔
فراغت کے فوراً بعد مولانا اقبالی کو تدریسی خدمات کے لیے ندوۃ العلماء کی شاخ معرفت دارالعلوم دیوبند بھیجا گیا، لیکن انہوں نے اپنے وطن کو ترجیح دی۔ ملازمت کے مواقع کو چھوڑ کر انہوں نے اپنے گاؤں میں رہ کر خدمت خلق اور اصلاح معاشرہ کو اپنا مقصد بنایا۔ کاشتکاری کو ذریعہ معاش بناتے ہوئے، وہ ہمیشہ سماجی اور ملی سرگرمیوں میں پیش پیش رہے۔
مولانا اقبالی صاحب کو دارالعلوم دیوبند سے والہانہ محبت تھی۔ جب 2001 میں یہ ناقص دارالعلوم دیوبند میں داخل ہوا تو مولانا نے خوشی کا اظہار کیا، اور جب 2007 میں جمعیت علماء ہند سے وابستگی ہوئی تو بےحد مسرور ہوئے۔ ہر ملاقات میں دارالعلوم دیوبند کا حال دریافت کرتے اور اپنے اساتذہ کا تذکرہ کرتے ہوئے محبت بھری باتیں کرتے۔ وہ ہمیشہ دیوبند جانے کا ارادہ کرتےکہ ماضی کی یاد تازہ ہوجائے گی ، لیکن یہ خواہش پوری نہ ہو سکی۔
۔ 2005 میں جب مہپتیا میں امام عیدین کا مسئلہ پیش آیا تو پورے گاؤں نے ان پر اتفاق کیا، اور تب سے وہ مسلسل امامت کے فرائض انجام دیتے رہے۔
مولانا اقبالی کی صحت پچھلے تین سالوں سے ناساز تھی، لیکن اس کے باوجود وہ امامت کے فرائض نبھاتے رہے۔ 2009 میں جب پورب محلہ مہپتیا میں مقامی جمعیت علماء کے قیام کی تجویز پیش ہوئی تو مولانا اقبالی نے اس کی بھرپور تائید کی اور تادم واپسیں اس کے سرپرست رہے۔ وہ ملی و رفاہی کاموں اور جمعیت علماء ہند سے گہری عقیدت رکھتے تھے۔
مولانا اقبالی ایک شفیق، ہمدرد اور علم دوست شخصیت تھے۔ ان کی وفات سے مہپتیا ایک عظیم رہنما اور سرپرست سے محروم ہو گیا ہے۔ یہ ناقص دل ان کی وفات پر بےحد غمگین ہے۔ فجر کی اذان سے قبل دہلی میں، بابو فخر عالم عرف منا کا فون آیا، اور اسی لمحے اندازہ ہو گیا کہ مہپتیا کا ایک چراغ گل ہو چکا ہے۔