سابق مبلغ دارالعلوم دیوبند جناب مولانا ادریس قاسمی رحمہ اللہ کے سانحۂ ارتحال پر جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کا اظہارِ تعزیت
جناب مولانا ادریس قاسمی کی رحلت پر جمعیۃ علماءجھارکھنڈ نے اپنے گہرے دکھ اور دردکا اظہارکرتے ہوئے مرحوم کے اہلِ خانہ اور پسماندگان سے اظہارِ تعزیت کیا ہے، اور ان کے لیے دعائے مغفرت کی ہے۔
جناب مفتی محمد شہاب الدین قاسمی جنرل سیکرٹری جمعیۃ علماء جھارکھنڈ نے اپنے ایک تعزیتی بیان میں کہا کہ جناب مولانا ادریس قاسمی رحمہ اللہ ایک باکمال، باصلاحیت اور سرگرم عالمِ دین تھے، ایک عرصہ تک دارالعلوم دیوبند کے شعبۂ تبلیغ سے وابستہ رہ کر دارالعلوم کی ترجمانی کی، فرقِ باطلہ بالخصوص ردِبریلویت اور رد قادیانیت پر انہیں خاص ملکہ حاصل تھا “باطل شکن تقریریں” ان کی معروف تالیف ہے۔ مولانا مرحوم ایک قادر الکلام مقرر تھے،ان کی تقریروخطابت میں برجستگی تھی، بہت خوبصورتی اور سادگی کے ساتھ موضوع پر بولتے تھے۔
دارالعلوم دیوبند سے سبکدوشی کے مولانا مرحوم نے اپنا اوڑھنابچھونا تفسیرِ قرآن مجید کو بنالیا تھا، اس کے لیے انہوں نے بنگلور شہر کو مرکزبنایا، اور شہر کی متعدد مساجد میں تفسیری مجلسوں کے لیے اپنے روزوشب کو وقف کردیا۔ چنانچہ عطیۂ خداوندی کے طورپر خلقِ خدا کے درمیان” مفسِّرِ قرآن مجید” کے نام سے انہیں شہرت ملی، اور ملتی چلی گئی، یہاں تک کہ یہ ان کے نام کا جزو بن گیا۔
مولانا مرحوم کی رحلت سے جہاں ایک طرف بالخصوص صوبۂ جھارکھنڈ کے لیے بڑا علمی اور ملی نقصان ہوا ہے، شہر بنگلور کے تفسیری حلقے بھی ان کی رحلت سے ماتم کناں ہیں، اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم کی خدمات کو شرفِ قبولیت عطاکرے، ان کی مغفرت ورفعِ درجات کے لیے ذخیرہ بنائے، اور پسماندگان کو صبرِ جمیل کی دولت سے مالا مال کرے۔
جناب مولانا ادریس قاسمی رحمہ اللہ ضلع کوڈرما کے ایک گاؤں” بدولیا ” کے رہنے والے تھے، وطنِ مالوف سے باہر رہ کر بھی علاقہ کی دینی، ملی خدمات کے لیے سرگرم رہتے تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ، ایک لڑکا اورچارلڑکیاں ہیں، تین بچیاں رشتۂ ازدواج سے منسلک ہوگئیں ہیں، جب کہ سب سے چھوٹابیٹا سعید جس کی عمر تقریباً پندرہ سال ہے، ایک دینی ادارہ میں زیرِ تعلیم ہے۔
مولانا مرحوم کی نمازِ جنازہ شہر بنگلور کی مشہور بلال جامع مسجد میں اداکی گئی اور اسی قبرستان میں سپردِ خاک کردیاگیا۔
مفتی محمد شہاب الدین قاسمی نے علماءکرام، ائمۂ مساجد ، اربابِ مدارس اور ضلعی جمعیتوں کے ذمہ داروں سے مولانا مرحوم کے لیے ایصالِ ثواب اور دعاءِ مغفرت کی اپیل کی ہے۔