” فرضی امارت شرعیہ جھارکھنڈ ” کی تشکیل کا اعلان محض ایک دھوکہ تھا (ڈآکٹر عبیداللہ قاسمی)
میں ” فرضی امارت شرعیہ جھارکھنڈ ” سے اپنی براءت کا اعلان کرتا ہوں،
رانچی ! کبھی کبھی انسان سامنے والے کی نیت اور اس کے چھپے ہوئے مقصد کو سمجھ نہیں پاتا اور خوش فہمی میں اس کی حمایت کر بیٹھتا ہے اور اس کی تائید و حمایت میں کھڑا ہوجاتا ہے، لیکن سامنے والے کے پوشیدہ مقاصد کے حصول کی خاطر جعلسازی اور چالبازی کی بچھائی گئی چادریں جب سمٹنے لگتی ہیں اور زبانی دعوے جب عملی میدان میں کھرے اترتے ہوئے نظر نہیں آتے تب ساری خوش فہمیاں دور ہو جاتی ہیں اور بہت ساری باتیں سمجھ میں آجاتی ہیں ، سربستہ راز کھلنے لگتے ہیں اور صحراء کے پریشان حال مسافر کی ساری خوشیاں اس وقت کافور ہو جاتی ہیں جب اسے قریب جانے پر احساس ہوتا ہے کہ دور سے جسے صاف و شفاف پانی سمجھ لیا گیا تھا دراصل وہ ریتیلے میدان کا سراب تھا ،ٹھیک یہی حال گزشتہ سال مڑما( میسال) راتو رانچی میں مجلس علماء کی ایک منعقدہ اجلاس میں منصوبہ بند طریقے پر اچانک ” فرضی امارت شرعیہ جھارکھنڈ ” کی تشکیل اور”خود ساختہ امیر شریعت ” کا اعلان ایک صاحب نے بغیر کسی رائے اور مشورے کے کردیا جس کی بروقت تردید بھی اسی اسٹیج سے مجلس علماء کے ذمداروں ہے کردی ، بعد میں تحریری وضاحت بھی آگئ کہ یہ ہمارے پروگرام کا حصہ نہیں تھا ،جھارکھنڈ کے جن علماء اور دانشوراں قوم و ملت کو امارت شرعیہ بہار اڑیسہ و جھارکھنڈ سے جھارکھنڈ کے مسلمانوں کو خصوصی رعایت نہ دینے اور جھارکھنڈ کے مقامی علماء کو ترجیح نہ دینے اور یہاں کے لوگوں کے ساتھ سوتیلا پن کے سلوک کی شکایت رہتی تھی جس کا اظہار انہوں نے بارہا امارت شرعیہ کی مجلس شوری میں کیا تھا،” فرضی امارت شرعیہ جھارکھنڈ ” کی تشکیل کے اعلان کے بعد انہیں لگا کہ اب دھیرے دھیرے ہمارے وہ تمام مسائل جھارکھنڈی امارت شرعیہ اور جھارکھنڈی امیر شریعت کے ذریعے حل ہو جائیں گے جو اب تک مرکزی امارت شرعیہ نہیں کر پائی لیکن جب ایک سال سے ذیادہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی کسی ایک ضلع میں بھی “فرضی امارت شرعیہ جھارکھنڈ” کا کوئی دفتر اور قاضی بحال نہ ہونے اور لمبے چوڑے دعوؤں کا پانچ فیصد بھی زمینی سطح پر عملی میدان میں حقیقت بنتا ہوا نظر نہیں ایا تو مجھ جیسے بہت سارے لوگوں کو سراب کو پانی سمجھنے کا دھوکہ ہوا اور اب یہ بات واضح ہوگئی کہ اپنے مطالبات کو منوانے کے مختلف طریقے ہوسکتے ہیں ،اس سلسلے میں اپسی تبادلہ خیال بھی ہوسکتا ہے ،کام کرنے کے طریقہ کار سے اختلاف رائے بھی ہوسکتا ہے لیکن مطالبات کے پورے نہ ہونے کے بہانے کسی کے پوشیدہ مقاصد کے حصول کی آڑ میں تنظیموں اور اداروں سے علیحدگی کا راستہ اختیار کرنے کا نقصان اس کے فائدے سے بڑھا ہوا ہوتا ہے جس کی بنیاد پر آج میں اس” فرضی امارت شرعیہ جھارکھنڈ” سے اپنی برآت کا اعلان کرتا ہوں اور یہ کہتا ہوں کہ ایک مکمل درخت سے کسی شاخ کا کٹ کر الگ ہوجانے سے درخت کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا ہے بلکہ درخت سے علیحدگی اختیار کرنے والی شاخ کا وجود ہی دھیرے دھیرے ختم ہوجاتا ہے اور وہ سوکھ کر مرجھا جاتا ہے ،امارت شرعیہ بہار ،اڑیسہ ،جھارکھنڈ ہمارے مخلص ترین اکابرینِ کی قربانیوں، ان کی انتھک محنتوں اور کوششوں کا نتیجہ ہے ، رانچی ضلع کے ایک ایک گاؤں اور ایک ایک بستی کے ایک ایک فرد تک امارت شرعیہ بہار اڑیسہ و جھارکھنڈ کے پیغام اور مشن کو پہنچانے میں رانچی کے دو بزرگوں حضرت مولانا قاری علیم الدین قاسمی صاحب علیہ الرحمہ اور میرے والد محترم حضرت مولانا محمد صدیق مظاھری صآحب علیہ الرحمہ نے اپنی ساری زندگی لگادی ,امارت شرعیہ بہار اڑیسہ و جھارکھنڈ کے کسی فرد یا ان کے طریقۂ کار سے اختلاف ہوسکتا ہے لیکن بحیثیت سو سالہ ایک دینی و شرعی تنظیم کے وجود اور اس کی بقاء سے اختلاف نہیں کیا جا سکتا،اس کے باوجود میری طرح کچھ لوگ ” فرضی امارت شرعیہ جھارکھنڈ” کے بچھائے ہوئے جال میں پھنس گئے لیکن اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ آج اس جال کے تانے بانے کو توڑ کر باہر آنا میں نے ضروری سمجھا تاکہ میرے والد محترم کی امارت شرعیہ بہار اڑیسہ و جھارکھنڈ سے تا دم مرگ وابستگی کی روایت قائم اور باقی رہے، میں دوبارہ سہ بارہ ” فرضی امارت شرعیہ جھارکھنڈ” سے اپنی برآت کا اعلان کرتا ہوں اور آئندہ ہمیشہ امارت شرعیہ بہار ،اڑیسہ و جھارکھنڈ سے منسلک رہ کر کام کرنے کا عزم کرتا ہوں، ٹھوکریں گرنے کے لئے نہیں بلکہ سنبھل کر چلنے کے لئے لگتی ہیں ،
مذکورہ بیان ایک پریس ریلیز کے ذریعہ مولانا ڈاکٹر عبیداللہ قاسمی نے دی ،
+91 95700 08971
ظاہر کی گئی رائے مضمون نگار کی اپنی ہے، خبر اونلی نیوز ادارہ اس کی جواب دہ نہیں ہے