Ranchi News

صدقہ فطرہ ادا کرنے کے لیے صاحب نصاب کا ہونا ضروری نہیں

Share the post

 

رانچی: رمضان المبارک کے مسائل میں سے ایک مسئلہ یہ ہے کہ اس ماہ کے اختتام پر صدقہ فطرہ ادا کیا جائے۔ اس کے پیچھے کی حکمت یہ ہے کہ اس کی ادائیگی سے ایک تو غریب لوگوں کو کھانے کے لیے کچھ مل جاتا ہے اور دوسرا یہ کہ روزہ کے دوران روزہ دار سے جو غلطی اور فضول کام ہو جاتے ہیں ان کا کفارہ ادا ہو جاتا ہے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے حوالے سے حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطرہ کو فرض قرار دیا۔ صدقہ فطرہ ہر مسلمان غلام، آزاد، مرد، عورت، بچے، بوڑھے، سب پر روزمرہ کی خوراک میں سے ایک صاع( تقریبا ڈھائی کیلو) ماہ رمضان کے اختتام پر نماز عید سے قبل ادا کرنا فرض ہے۔ جو صدقہ فطر نماز عید کے بعد ادا کرے تو وہ عام صدقوں میں سے ایک صدقہ ہوگا۔ فطرہ ادا نہیں ہوگا۔ نماز عید سے قبل صدقہ فطرہ نکال دینا درست ہے۔ غلے کی صورت میں ہی صدقہ فطرہ ادا کرنا افضل ہے۔ لیکن اس مقدار کی چیز کی قیمت یعنی نقدی بھی بطور فطرہ دے تو جائز اور درست ہے۔ صدقہ فطرہ صرف غریب اور مسکین کو دیا جائےگا۔ یہ بات بھی واضح ہو کہ صدقہ فطرہ ادا کرنے کے لیے صاحب نصاب کا ہونا ضروری نہیں۔ شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
 مولانا محمد شفیق علیاوی  خطیب جامع مسجد اہل حدیث انصار نگر کربلا چوک رانچی

Leave a Response