سو فیصد حق راے دہی کا استعمال ہر ہندوستانی کا مقدس فریضہ
ملک کی حفاظت ائین ہند اور دستور ہند کی حفاظت میں ہے
محمد قمر عالم قاسمی خادم التدریس والافتاء مدرسہ حسینیہ رانچی
شہر قاضی جھارکھنڈ سرکار خطیب حواری مسجد کربلا چوک رانچی
جس طرح ملک میں مہنگائی، بے روزگاری بڑھتی جا رہی ہے، مذہبی منافرت کو ہوا دی جا رہی ہے، وزیراعظم وزیر داخلہ، اسی طریقے سے آسام اور یو پی کے وزرائے اعلی کھلم کھلا مسلمانوں کے تئیں اشتعال انگیز تبصرہ کر رہے ہیں، اس بات کی غماز ہے کہ اقتدار ان کے ہاتھ سے نکل رہی ہے اس صورتحال میں ملک میں بسنے والے سیکولر انصاف پسند برادران وطن، مسلمانوں، دلتوں، آدیباسیوں، سکھوں، عیسائیوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ اس پارلیمانی الیکشن میں خود بھی ووٹ ڈالیں اپنے گھر کے تمام افراد کا جن کا نام وو ٹر لسٹ میں ہے ووٹ ڈلوائیں اور پڑوس محلہ میں بسنے والے ہر ووٹر سے حق رائے دہی کا استعمال ضرور کرائیں، تبھی فرقہ پرست وفاشزم طاقتوں سے ملک کے ائین، سیکولر کردار، کنگا جمنی تہذیب اقلیتوں کمزور طبقات کے حقوق کو ہم بچا سکیں گے۔
موجودہ فرقہ پرست حکومت کی تبدیلی، جمہوریت کو مستحکم کرنے، ائین کی بالادستی قائم کرنے،لوگوں اور ملک کی مستقبل کو بچانے اس میں خوشی اور خوشحالی لانے کے لیے سو فیصد حق رائے دہی کا استعمال ہر امن پسند ہندوستانی کا ملکی و ملی مقدس حق ہی نہیں بلکہ ذمہ داری بھی ہے، اس لیے اس لمحہ کو آپ ضائع نہ ہونے دیں یہ ایک موقع ہے جو پانچ سال میں صرف ایک مرتبہ آتا ہے خاص طور پر اس مرتبہ کا پارلیمانی الیکشن ائین ہند کو بچانے کے لیے ہے اگر ائین کھو گیا تو اقلیتوں کمزور طبقات غریبوں کے حقوق ریزرویشن ختم ہو جائیں گے۔
آئندہ 25 مئی 2024 بروز سوموار صبح سات بجے سے شام پانچ بجے تک یہ عہد کرنے کا دن ہے کہ ہم بی جے پی جیسی فرقہ پرست اور آمرانہ سوچ والی حکومت کو ملک میں پنپنے نہیں دیں گے بلکہ اکھاڑ پھینکیں گے سال 2024 کا یہ انتخاب نوجوانوں کے روزگار بڑھتی ہوئی مہنگائی کسانوں کے لیے ایم ایس پی کی ضمانت عوام کی شرکت اور ہم مسلمانوں کے لیے اپنی تشخص و وجود، ماں بہنوں کی عزت و ناموس کی صیانت اور شعائر اسلام کی حفاظت کے لیے ہے۔ اب وقت بہت ہی کم ہے پانچ مراحل کے الیکشن ہو چکے ہیں اس لیے صوبائی و ریاستی شہری ودیہی علاقائی و محلہ جاتی تنظیموں انجمنوں پنچائتوں کمیٹیوں کے ذمہ داران علماء خطباء ائمہ اور سماجی خدمت گاروں سے گزارش ہے کہ وقت حالات کو دیکھتے ہوئے خود بھی بیدار ہوں اور راۓ دہندگان کو بھی بیدار کریں، تاکہ کسی ووٹر کا ایک ووٹ بھی چھوٹ کر ضائع و بیکار نہ ہو کہیں ایسا نہ ہو لمحوں نے خطا کی صدیوں نے سزا پائی
کیونکہ ووٹ دینا ایک امانت ہے ایک شہادت ہے ایک سفارش ہے ایک وکالت ہے اس سے غفلت اور سستی برتنا خیانت و کتمان کے مترادف ہے ایسے وقت میں جو شخص ووٹ نہیں دے گا اور دلانے کی کوشش نہیں کرے گا اغلب یہ ہے کہ وہ گناہ گار ثابت ہوگا اس لیے ظلم و تشدد سے بچنے اور امن و امان کو قائم کرنے کے لیے ووٹ دینا ضروری ہے۔
انڈیا اتحاد کے امیدوار کو ووٹ دے کر اس ملک کے آئین و دستور کی حفاظت کے حصے دار بنیں۔