All India NewsBihar NewsJharkhand News

حضرت مولانا عبداللہ سالم قمر صاحب: سیمانچل میں مجلس کے وقار کے حقیقی معمار

Share the post

بقلم: معراج اشرف ندوی ✍️

سیمانچل کی سرزمین اس بات کی گواہ ہے کہ جب AIMIM کا نام یہاں نیا تھا، تو سب سے پہلے جس شخصیت نے کھل کر اس کی حمایت کی اور نظریات عوام تک پہنچائے، وہ حضرت مولانا عبداللہ سالم قمر صاحب تھے۔
مولانا صاحب نہ صرف ایک باعمل عالم دین ہیں بلکہ سیمانچل میں مجلس کے فکری و عملی تعارف کے اولین علمبردار بھی ہیں۔ ان کی محنت، خلوص اور مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں آج مجلس کو سیمانچل کے ہر طبقے میں پہچان، عزت اور مقام حاصل ہوا ہے۔
2020 کے انتخابات اور وفاداری
سال 2020 میں مولانا صاحب کو یقین دہانی کے باوجود ٹکٹ نہیں ملا، مگر انہوں نے صبر و وفاداری سے پارٹی کے لیے کام جاری رکھا۔ اپنے حلقے میں شاہنواز صاحب کو ایم ایل اے بنانے کے لیے دن رات محنت کر کے عوام کو قائل کیا۔ یہ قربانی کسی عام کارکن کی نہیں بلکہ ایک سچے نظریاتی رفیق کی علامت ہے۔
مولانا صاحب قوم کے درد کو دل میں لیے، مسلسل محنت کر رہے ہیں۔ اگر آج AIMIM سیمانچل میں مضبوط ہے تو اس میں ان کا کردار اہم ہے۔ ایسے مخلص اور محنتی شخص کو نظر انداز کرنا ناانصافی ہے۔
اگر انصاف نہیں ہوا تو اگر انہیں 2025 میں ٹکٹ نہ دیا گیا، تو یہ صرف ایک فرد کے ساتھ نہیں بلکہ سیمانچل کے علماء اور مخلص کارکنان کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ جو اپنے محسنوں سے وفا نہ کرے، وہ رہبری کے قابل نہیں۔
ہماری اپیل ہے کہ قیادت مولانا عبداللہ سالم قمر صاحب کی خدمات، قربانیوں اور عوامی اعتماد کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں ٹکٹ دے۔ یہ فیصلہ سیمانچل کے وفاداروں، علماء اور عوام کے اعتماد کو قائم رکھے گا۔ ورنہ تاریخ لکھے گی کہ جن لوگوں نے مجلس کو یہاں پہنچایا، انہی کو راستے سے ہٹا دیا گیا سب سے بڑی سیاسی غلطی ہوگی۔
مولانا عبداللہ سالم قمر صاحب سیمانچل کی امید، علماء کے اعتماد اور مجلس کے وقار کا نام ہیں ان کا حق دینا ضرورت ہے۔
والسلام،
معراج اشرف ارریا، بہار
مقیم حال رانچی، جھاڑکھنڈ

Leave a Response