All India NewsJharkhand NewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand NewsRanchi News

شعبہ اردو رانچی یونیورسٹی رانچی میں نیک (NAAC)پیئر ٹیم کا شانداراستقبال

Share the post

ہمارا وژن شعبہ کو کثیر لسانی اور کثیر الثقافتی مرکزمیں تبدیل کرنا ہے:ڈاکٹرمحمد رضوان


رانچی (نمائندہ)آج شعبہ اردو رانچی یونیورسٹی رانچی میں نیک (NAAC)پیئر ٹیم کا شاندار اور پرجوش طریقے سے صدرشعبہ اردو کے چیمبر میں پر چائے ناشتہ کے ساتھ صدر شعبہ ڈاکٹر محمد رضوان علی اور ڈاکٹر اعجاز احمد نے استقبال کیاپھر ممبران کو شعبہ جاتی کتب خانے تک لے گئے۔اس کے بعد نیک پئیر ٹیم کے روبروتیرہ منٹ کی شاندار پریزینٹیشن سیمینار ہال میں صدر شعبہ نے پیش کیا۔صدر شعبہ نے اپنے وائس چانسلر جناب ڈاکٹر اجیت کمار سنہا کےتمامتر اچھی خدمات پر ایک زبانی بیان دے کر ان کی شخصیت سے بھی ٹیم کوآگاہ کرایا۔

اپنی خوبصورت اور دلکش ڈیزیٹل پیشکش میں صدر شعبہ نے کہا کہ اردو کے دائرہ کو وسیع تر کرنے کے لئے قبائلی طلبا بھی اس کے ساتھ منسلک کرنا چاہتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہمارا وژن شعبہ کو کثیر لسانی اور کثیر الثقافتی مرکزمیں تبدیل کرنا ہے۔ ہم اس ریاست کی سماجی اور جغرافیائی حرکیات، خاص طور پر ‘اکھاڑہ، ‘دھمکوڑیا اور دوسرے متعدد اداروں اور تہذیبی روایات سے اردو جاننے والے طلباء کو روسناش کرانا چاہتے ہیں ۔جن طلباء نے یونیورسٹی میں اردو زبان اور ادب کو اپنا بنیادی مضمون منتخب کیا ہے، وہ مقامی سادانی اور قبائلی آبادی کے ساتھ مل کر صدیوں سے رہتے رہے ہیں۔

وہ سادانی اور قبائلی روایات اور ثقافتی طریقہ کار سے بھی بخوبی واقف ہیں۔ تاہم وہ شاذ و نادر ہی ان سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا ثقافتی اور لسانی اشتراک ایک ہم آہنگ معاشرہ کو تشکیل دے سکتا ہے۔ اور سماجی تعلقات کو مستحکم اور مضبوط بنا سکتا ہے ۔پھر ڈیپارٹمنٹ کے مشن پر روشنی ڈالی گئی۔انتیس سلائڈوں پر مشتمل اپنی پریزینٹیشن میں صدر شعبہ نے کہا کہ ہمارا مشن اردو کو قبائلی۔مقامی اور ‘سدانی ثقافتی روایات کے ساتھ ہم مربوط کرنا ہے۔ مقامی ثقافت کے تمام تر ہم آہنگ عناصر کو شامل کر کے ہم اردو معاشرے میں ایک نئی ادبی گفتگو کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔ عام تاثر کے برعکس ہم اردو زبان و ادب کو علیحدگی میں نہیں دیکھتے۔

رانچی یونیورسٹی میں قبائلی اور علاقائی زبانوں کے لیے ایک بہت بڑا بنیادی ڈھانچہ موجود ہے۔ ہم ان کو دیگر سماجی اور ثقافتی روایات سے روشناس کر کے اس بنیادی ڈھانچے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ سنتھال پرگنہ، کولہان، شمالی اور جنوبی چھوٹاناگپور اور کوئلانچل کا علاقہ الگ الگ کثیر لسانی اور کثیر الثقافتی بلاکس ہیں۔ اردو میں ادبیات کے ان وسائل کو انتھالوجی میں تبدیل کر اردو زبان اور ادب کو اور قرینے سے مشترک بنایا جاسکتا ہے۔ جھارکھنڈ میں تخلیق کردہ اردو ادب کو عالمی سطح پر قبولیت کے ساتھ علاقائی ذائقہ حاصل ہے جس تحقیقی کام کا نیا سلسلہ بنایا جا رہا ہے۔ اور علاقائی، ثقافتی اور جغرافیائی پہلوؤں کی نشاندہی پر نئے ریسرچ کرائے جا رہے ہیں۔پئیر ٹیم نے شعبہ کی کارکردگی میں خاصی دلچسپی لی اور شعبہ میں بین الاقوامی سطح پر ہونے والے کانفرنس کے تعلق سے سوالات بھی پوچھے جن کا صدر شعبہ نے تشفی بخش جواب دینے۔شعبہ سے نکلنے والے رسالہ نئی قدریں کو یو جی سی کیئر لسٹ میں شامل کرانے کا مشورہ بھی ٹیم نے دیا۔

Leave a Response