All India NewsBlogJharkhand News

حاجی اقبال حسین انصاری (پنداگ) ایک ہردلعزیز مثالی شخصیت (ڈاکٹر عبیداللہ قاسمی 7004951343)

Share the post

حاجی اقبال حسین انصاری (پنداگ) ایک ہردلعزیز مثالی شخصیت (ڈاکٹر عبیداللہ قاسمی 7004951343)
جھارکھنڈ کے مسلمانوں اور خصوصاً رانچی ضلع کے شہری و دیہی علاقوں کے مسلمانوں کو نا امیدی اور احساس کم تری میں مبتلا ہونے کے بجائے ہمیشہ اس بات کو یاد رکھنا چاہئے اور فخر محسوس کرنا چاہئے کہ مختلف میدان میں سماجی و اصلاحی کام کرنے والے با صلاحیت ، متحرک و فعال اور عوام و خواص میں اثر ورسوخ رکھنے والے افراد صرف اونچے اور بڑے گھرانوں میں ہی پیدا نہیں ہوتے بلکہ گاؤں دیہات کے غریب اور متوسط طبقے میں پیدا ہونے والے افراد بھی اپنی سماجی و اصلاحی خدمات کی بناء پر ہردلعزیزی کا مقام حاصل کر لیتے ہیں ، سماجی و اصلاحی کاموں میں اپنی پوری زندگی لگادینے والی ایسی ہی ایک ہردلعزیز مثالی شخصیت حاجی اقبال حسین انصاری صاحب کی تھی جن کا انتقال گزشتہ 20/ اکتوبر 2025 کو کرناٹک کے بنگلور شہر کے ایک بڑے ہاسپیٹل میں علاج کے دوران ہوگیا ، کا جنازہ بنگلور سے رانچی پنداگ لایا گیا اور ان کے آبائی گاؤں پنداگ میں ہی ان کی تجہیز و تکفین کی گئی ، ان کے جنازے میں ہزاروں لوگوں کی شرکت و شمولیت اور اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار ان کی ہردلعزیزی کو صاف ظاہر کر رہی تھی ، حاجی اقبال حسین بنیادی طور پر رانچی ضلع سے متصل مشہور و معروف اور مسلمانوں کی قدیم بستی پنداگ کے رہنے والے تھے ، واضح ہو کہ کسی زمانے میں پنداگ رانچی ضلع کا ایک قدیم گاؤں شمار کیا جاتا تھا لیکن جھارکھنڈ بننے کے بعد بڑھتی ہوئی آبادی اور شہری تہذیب و تمدن کے اثرات کی وجہ کر اب پنداگ رانچی ضلع کے شہری علاقے میں شمار کیا جانے لگا ہے جہاں اب کچے کھپریل مکانوں کی جگہ اونچی اونچی فلک بوس عمارتیں اور ہر قسم کی دو پہیہ اور چار پہیہ قیمتی گاڑیاں پکی سڑکوں پر دوڑتی ہوئی نظر آتی ہیں ، جہاں پرائمری و سیکنڈری معیاری اسکول اور دوسرے تعلیمی کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ، رانچی کی شہری تہذیب و تمدن کی وسعت اور پھیلاؤ نے اب پنداگ کو بھی اپنے دامن میں سمیٹ لیا ہے ، جناب حاجی اقبال حسین انصاری صاحب اسی پنداگ میں پیدا ہوئے اور اپنے اخلاق و کردار اور سماجی و اصلاحی کاموں کی بنیاد پر لوگوں کے دلوں میں چھا گئے تھے ، ہمیشہ صاف شفاف کپڑے میں ملبوس حاجی اقبال حسین انصاری صاحب ہمیشہ مسکراتے ہوئے چہرے کے ساتھ لوگوں سے ملتے ، نوجوانی کی عمر سے ہی انھیں سماج کی خدمت اور اس کے اندر پھیلی ہوئی سماجی برائیوں کو ختم کرنے کی ایک لگن تھی ، ایک دھن سوار رہتا تھا ، یہی وجہ تھی کہ وہ پنداگ اور رانچی ضلع کے کئے سماجی اداروں کے ذمے دار ریے اور انھوں نے اپنی اس ذمےداری کو پوری زندگی بحسن وخوبی نبھایا ، از خود انھوں نے اپنے آپ کو کسی عہدہ و منصب کے لئے کبھی پیش نہیں کیا بلکہ وہ جس ادارے کے ذمےدار رہے ، لوگوں کے اسرار پر رہے ، وہ کبھی رانچی ضلع مؤمن کانفرنس کے کامیاب صدر رہے تو کبھی ریجنل ہینڈلوم اربا کے صدر رہے ، اس کے علاوہ انجمن اصلاح المسلمین سنٹرل کمیٹی پنداگ کے بھی صدر رہے ، ان تمام اداروں کے صدر اور ذمےدار بنے رہنے کے لئے انھوں نے بعض مفاد پرست ، موقع پرست اور خود غرض لوگوں کی طرح کبھی بھی مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر جوڑ توڑ کی سیاست نہیں کی ، وہ عہدہ و منصب کے بھوکے نہیں تھے ، وہ ایک بے لوث اور مخلص سماجی خدمت گار تھے ، وہ ریا اور نام و نمود سے کوسوں دور تھے ، ایسا لگتا تھا کہ گویا انھوں نے سماجی و اصلاحی خدمات کے لئے اپنے آپ کو وقف کردیا تھا ، وہ اپنی بستی پنداگ کی ہی سماجی اصلاح کے لئے ہی متحرک اور فعال نہیں رہتے تھے بلکہ رانچی شہر اور دوسرے علاقوں میں بھی ساری زندگی اخلاص کے ساتھ سماجی و اصلاحی تحریکات سے جڑے رہے ، جہاں کوئی معاملہ ہوتا تھا حاجی اقبال انصاری صاحب وہاں فوراً پہنچ جاتے تھے ، ہندو مسلم اتحاد و بھائی چارگی قائم کرنے میں ان کی خدمات قابل ستائش رہی ہیں ، بے حد اخلاق مند اور ملنسار انسان تھے حاجی اقبال حسین انصاری صاحب ، جب بھی کسی سے ملتے تھے تو خندہ پیشانی کے ساتھ ملتے تھے ، مسلمانوں کا کوئی بھی ملی معاملہ ہو اس میں بغیر کسی نام و نمود کے ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے ، کسی بھی مجلس میں اونچی آواز سے بات کرتے ،غصہ کرتے ، گالی گلوج کرتے یا کسی کو برا بھلا کہتے ہوئے نہیں دیکھا گیا ، کہیں بھی حق کی حمایت میں کھڑے ہوجاتے تھے اور ناحق کے خلاف بے خوف اور نڈر ہو کر اپنی آواز بلند کرتے تھے ، دھوکہ بازی ، بے ایمانی اور منافقت سے ان کا کوئی رشتہ نہیں تھا ، اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ انھوں نے کبھی کسی کو اپنے مفاد کے لئے استعمال نہیں کیا البتہ کئی مفاد پرست ، موقع پرست اور خود غرض افراد نے انھیں استعمال کیا ، حاجی اقبال حسین انصاری صاحب مصروف ترین کاروباری اور سینئر سماجی خدمت گار رہنے کے باوجود صوم و صلوٰۃ کے بڑے پابند تھے ، یہی وجہ تھی کہ ان کے جنازے میں ایک اندازے کے مطابق تقریباً دس ہزار لوگوں نے شرکت کی اور نم آنکھوں سے انھیں پنداگ کے قبرستان میں سپرد خاک کیا ، قبرستان میں جنازہ پڑھنے سے پہلے اور سپرد خاک کرنے کے بعد بھی ہر شخص کے چہرے سے اداسی اور غمگینی صاف طور پر جھلک رہی تھی ، ہر کوئی اپنے اپنے انداز اور طریقے پر حاجی اقبال حسین انصاری کی خوبیوں کا تذکرہ ایک دوسرے سے کرتے ہوئے نظر آئے ، حدیث میں آتا ہے کہ اگر کسی مسلمان کے جنازے میں چالیس موحد (شرک و بدعت سے دور رہنے والے ) اور مخلص مسلمانوں نے شرکت کی ، ان کی نماز جنازہ پڑھی اور ان کے لئے دعائے مغفرت کی تو اللہ تعالیٰ اس میت کی بخشش فرما دیتے ہیں ، سبحان اللہ ، یہاں تو حاجی اقبال حسین انصاری صاحب کی نماز جنازہ میں دس ہزار لوگوں نے شرکت کی اور ان کے لئے اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی دعا کی ہے ، اللہ تعالیٰ کی ذات سے قوی امید ہے کہ اللہ تعالیٰ حاجی اقبال حسین انصاری صاحب کی مغفرت فرمائیں گے اور ان کے گھر والوں کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین ،

Leave a Response