یک روزہ مجلس تحفظ اوقاف و آغاز تعلیم پروگرام کا انعقاد


یہ مدارس کے بچے معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں: مولانا تہذیب الحسن
رانچی: یک روزہ مجلس تحفظ اوقاف و آغاز تعلیمی پروگرام جامعہ عربیہ قاسم العلوم بیاسی ضلع رانچی جھارکھنڈ کا انعقاد کیاگیا۔ یہ تعلیمی پروگرام آج بتاریخ 30 اپریل بروز بدھ جامعہ عربیہ قاسم العلوم بیاسی کا 22ویں مجلس تعلیمی کا آغاز ہوا۔ نیز تحفظ اوقاف پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اس پروگرام کی صدارت حافظ عبدالسبحان الحسینی نے کی اور نظامت جامعہ عربیہ قاسم العلوم بیاسی کے مہتمم حضرت مولانا مشرف عالم قاسمی نے کیا۔

انہوں نے خطبہ استقبالیہ میں مدرسہ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج مرکزی حکومت مدارس کو بند کر دینا چاہتی ہے۔ جبکہ یہ مدارس دین کے قلعے ہیں۔ آج وقف کی حیثیت کو ختم کرنے کی سازش چل رہی ہے۔ پہلگام حملے میں شہید ہوئے لوگوں کے تیں ہم اظہار تعزیت پیش کرتے ہیں۔ وہیں پروگرام کے مہمان خصوصی حضرت مولانا حاجی سید تہذیب الحسن رضوی امام جمعہ مسجد جعفریہ رانچی نے اپنے خطاب میں کہا کہ طالب علم کا مقام بڑا ہے۔ دین کے ستارے ہیں طلبہ۔ یہ مدارس کے بچے معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ ابھی ہر جگہ وقف کی بات ہو رہی ہے۔

ہمارے ہی لوگوں نے وقف کو نقصان پہونچایا ہے۔ وقف کی دکان کا کرایہ 15 ہزار اٹھا کر وقف بورڈ کو 500 روپیہ دے رہے ہیں۔ آج علماء کرام کے خلاف لوگ بول رہے ہیں۔ علماء کے خلاف بول تو سکتے ہو لیکن علماء کے مقام نہیں پا سکتے۔ آج ضرورت ہے مسلک سے اوپر اٹھ کر ایک پلٹ فارم میں آنے کا اور نفرت کی دیوار کو ختم کرنے کا۔ وہیں مولانا منیر نے مدارس کی اہمیت اور آج کے حالات پر روشنی ڈالی۔

آے ہوئے تمام لوگوں کا استقبال مولانا مشرف جمال، مولانا مہتاب غازی، مولانا قاسم نے کیا۔ اس تحفظ اوقاف و آغاز تعلیمی پروگرام کے موقع پر مولانا مشرف جمال قاسمی، مولانا سید تہذیب الحسن رضوی، حافظ عبدالسبحان الحسینی، ماسٹر ضمیر الدین، مولانا گلزار قاسمی، شاعر سہیل سعید، مولانا زبیر، حاجی جوہر، حاجی حضرت انصاری، مولانا مہتاب غازی، مولانا قاسم، سمیت سینکڑوں لوگ شامل تھے۔

