All India NewsBlogfashionJharkhand NewsNewsRanchi Jharkhand NewsRanchi News

مولانا آزاد کالج میں پروفیسر عمر صاحب مرحوم کی وفات پر تعزیتی نشست

Share the post

مولانا آزاد کالج میں جناب پروفیسر عمر صاحب مرحوم کی وفات پر ایک تعزیتی نشست کالج کے چیئرمین جناب حاجی مختار صاحب کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں کالج کے تمام اساتذہ و ملازمین نے جناب پروفیسر عمر صاحب مرحوم کے انتقال پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ، جناب حاجی مختار صاحب نے کہا کہ جناب عمر صاحب مرحوم سے میرے دیرینہ تعلقات تھے ، وہ ایک خوش مزاج اور خوش اخلاق شخصیت کے حامل تھے ، وہ جب بھی مین روڈ سے گزرتے تو میری دوکان پر آکر ملاقات ضرور کرتے

، ان کی وفات سے میرے دل کو ایک صدمہ پہنچا ہے لیکن مشیت ایزدی کے سامنے کون کیا کر سکتا ہے ، کالج کے پرنسپل جناب پروفیسر پرویز اختر صاحب نے اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جناب پروفیسر عمر مرحوم صاحب مولانا آزاد کالج کے بہت قدیم اور باصلاحیت اساتذہ میں سے تھے ، وہ پولٹیکل سائنس کے پروفیسر تھے اؤر انھیں اپنے سبجیکٹ میں بہت مہارت حاصل تھی ، وہ طلباء کو بڑی محنت و لگن سے پڑھا تھے ، ان کے انتقال سے مولانا آزاد کالج ایک اچھے استاذ سے محروم ہو گیا ،
مولانا آزاد کالج انٹر کالج کے انچارج اور شعبہ اردو کے صدر مولانا ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی صاحب نے کہا کہ جناب پروفیسر عمر صاحب مرحوم سے میرا تعلق کالج میں آنے سے بہت پہلے سے تھا ، میں ان کی اور وہ میری بڑی عزت کیا کرتے تھے ، کئی اھم معاملے میں وہ اکثر مجھ سے مشورہ اور تبادلہ خیال کیا کرتے تھے ، مولانا آزاد کالج سے ان کو بے انتہا تعلق اور لگاؤ تھا ، یہی وجہ تھی کہ وہ ملازمت سے سبکدوشی کے بعد بھی کالج کے طلباء کو زندگی کے آخری لمحات تک درس دیتے رہے اور اپنی تدریسی صلاحیتوں سے مستفید کرتے رہے ، ان کی وفات سے کالج میں ایک خلا تو ضرور پیدا ہوگیا ہے ، جس کی بھر پائی کر پانا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے ، مولانا قاسمی صاحب نے کہا کہ جناب پروفیسر عمر صاحب عقیدہ کے معاملے میں بہت پختہ اور مظبوط تھے ، صوم و صلوٰۃ کے پابند تھے ، کم سخن اور بااخلاق انسان تھے ، دعاء ہے کہ اللہ تعالیٰ جناب پروفیسر عمر صاحب مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ان کے گھر والوں کو صبر جمیل عطاء فرمائے آمین ، مولانا آزاد کالج کے شعبہ تاریخ کے صدر جناب ڈاکٹر الیاس مجید صاحب نے پروفیسر عمر صاحب مرحوم کی وفات پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جناب پروفیسر عمر صاحب مرحوم سے میرا تعلق مولانا آزاد کالج سے ہوا ، وہ ایک نیک اور سچے انسان تھے ، پولٹیکل سائنس میں ان کو بڑی مہارت اور قابلیت حاصل تھی ، وہ طلباء کو بڑی دلجمعی کے ساتھ پڑھاتے تھے ، کالج کے تمام اساتذہ اور ملازمین کے ساتھ ان کا رشتہ بہت ہی اچھا اور بہتر رہا تھا ، جناب پروفیسر عمر صاحب مرحوم ایک بہت ہی سنجیدہ آدمی تھے ، ان کے انتقال کی خبر سے کالج میں تمام اساتذہ و ملازمین اور طلباء کے درمیان ایک سوگوار کا ماحول پیدا ہو گیا ہے ، نشست میں کالج کے ہیڈ کلرک ( بڑا بابو) جناب پرویز احمد نے اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جناب پروفیسر عمر صاحب مرحوم سے میرا گھریلو رشتہ تھا ، کالج کے بہت سارے معاملات میں میرے اور پروفیسر عمر صاحب مرحوم کے خیالات ملتے جلتے تھے ، وہ میرے لئے ایک بڑے بھائی کی طرح تھے ، کالج میں کافی لمبے عرصے تک ہم دونوں نے ساتھ کام کیا ہے ، کالج میں کتنے ہی اتار چڑھاؤ آئے لیکن میرے اور جناب پروفیسر عمر صاحب مرحوم کے رشتے اور تعلق میں کبھی کوئی فرق نہیں آیا ، کالج میں ان کو میں ہمیشہ عمر بھیا کہہ کر مخاطب کرتا تھا اور وہ مجھے ایک چھوٹے بھائی کی طرح پرویز کہہ کر مخاطب کیا کرتے تھے ، ان کے انتقال سے کالج ایک اچھے استاد سے محروم ہو گیا ، تعزیتی نشست میں کالج کے دوسرے اساتذہ اور ملازمین نے بھی جناب پروفیسر عمر صاحب مرحوم کی وفات پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ، اخیر میں تمام اساتذہ و ملازمین نے بطور ایصالِ ثواب تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھ کر جناب پروفیسر عمر صاحب مرحوم کی مغفرت کی دعاء کی ، دعاء مولانا ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی صاحب نے کرائی ، تعزیتی نشست میں پروفیسر ڈاکٹر انور علی ، پروفیسر مالتی شرما ، پروفیسر محمود عالم ، پروفیسر ڈاکٹر اشرف حسین ، ڈاکٹر اعجاز انور ، ڈاکٹر فردوس جبیں ، ڈاکٹر فردوس ولی ، ڈاکٹر ضیاء التمش ، لائبریرین گل فرحہ ، نکہت پروین ، بے بی تبسم ، پرویز عالم ، ادیب عالم ، سمیع اللہ ، اشفاق عالم ، محمد رمضان ، ثناء اللہ ، محمد اقبال ، محمد صغیر ، محمد ریاض ، محمد حیدر وغیرہ شریک تھے ، یہ خبر ایک پریس ریلیز کے ذریعے مولانا آزاد کالج کے ھیڈ کلرک پرویز احمد نے دی ،

Leave a Response