مدینہ مسجد ہندپیڑھی رانچی میں مولانا اختر پر تعزیتی نشست ہوئی


مولانا ہر میدان کے با کمال شخصیت تھے: قاری انصاراللہ
رانچی (عادل رشید) مدینہ مسجد ہندپیڑھی رانچی میں حضرت مولانا الحاج اختر حسین المظاہری بانی و مہتمم مدرسہ عالیہ عربیہ کانکے پتراٹولی کی یاد میں تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت حضرت مولانا قاری انصاراللہ قاسمی خطیب مدینہ مسجد و شہر قاضی حکومت جھارکھنڈ نے کیا۔ نشست سے خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا قاری اشرف الحق مظاہری نایب ناظم مدرسہ عالیہ عربیہ نے کہا کہ ناظرہ سے لے کر دور حدیث تک ہم حضرت مولانا اختر حسین المظاہری کے ساتھ رہیں۔ ہم لوگ ایک ہی کمرے میں ایک ساتھ رہے ہیں۔ حضرت مولانا اختر اپنے استاد کی بڑی خدمت کیا کرتے تھے۔ مولانا اختر نے درجنوں مساجد مکاتب کی بنیاد رکھی۔ مولانا اختر کے خدمات بہت ہیں، اللہ ان کے درجات کو بلند کریں۔ وہیں امارت شرعیہ رانچی کے قاضی شریعت حضرت مولانا مفتی محمد انور قاسمی نے کہا کہ مولانا اختر سے میری بہت اچھی بنتی تھی۔ ہم جب بھی مدرسہ عالیہ گئے کبھی بھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ ہم دوسرے جگہ اگئے ہیں بلکہ لگا کہ اپنا مدرسہ اپنا گھر جیسا محسوس ہوا۔ مولانا کی خدمات بہت ہیں۔ وہیں اپنے صدارتی خطبہ میں حضرت مولانا قاری انصار اللہ قاسمی نے کہا کہ مولانا اختر میرے استاد میرے مشفق میرے کرم فرماتھے۔ وہ ہر موڑ پر ساتھ کھڑے رہنے والے تھے، نیک مشورہ اور بیٹے کے جیسا مان سمان دینے والے تھے۔ مولانا اختر کے اخلاق باکمال تھے۔ مولانا ہر میدان کے با کمال شخصیت تھے۔ ہم تمام لوگ مدرسہ عالیہ کے ساتھ کھڑے ہیں، انشاءاللہ تادم حیات کھڑے رہیں گے۔ مولانا کے خدمات بہت ہے اللہ ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام دے۔ وہیں مسلم مجلس علماء جھارکھنڈ کے صدر حضرت مولانا مفتی عبداللہ ازہر قاسمی نے کہا کہ مولانا مرحوم نے جس علم کے شمع کو روشن کر گئے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ اس علم کی شمع کو بجھنے نہ دیں۔ مولانا بلند اخلاق کے حامل تھے۔ وہیں حضرت مولانا شعیب امام و خطیب مسجد عرفات نے کہا کہ شہر کے پیلر تھے حضرت قاری علیم الدین، حضرت مولانا صدیق مظاہری، حضرت مولانا جمیل اختر اور حضرت مولانا اختر حسین المظاہری۔ حضرت مجھے بہت چاہتے تھے۔ مجھے کئی القاب سے پکارتے تھے۔ وہیں مولانا مکرم نے کہا کہ اپنے والد محترم کہ کس کس خوبیوں کا تذکرہ کرو، اللہ نے انہیں کئی خوبیوں سے نوازا تھا۔
مہتمم ہونے کے بعد بھی کبھی ان کے اندر تکبر نہیں رہا۔ جو کلاس خالی نظر آیا وہاں چلے گئے اور بچوں کو پڑھانا شروع کر دیا۔ وہیں مولانا کے بڑے بیٹے قاری مظفر نے کہا کہ میرے والد مدرسہ اور مدرسہ کے بچوں سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔ مدرسہ کو اوڑھنا بچھونا بنا لیے تھے۔ ان کی ایک نصیحت آج بھی یاد ہے۔ وہ کہتے تھے کہ بیٹا اپنے آپ کو ایک ادنی انسان سمجھو۔ وہیں حافظ زبیر، قاری خالد، مولانا مصطفی، مولانا رضوان قاسمی، مفتی نصیر الدین مظاہری مدرس مدرسہ حسینیہ کڈرو وغیرہ نے بھی تعزیتی نشست سے خطاب کیا۔ اس موقع پر مولانا قاری اشرف الحق، مفتی انور قاسمی، مفتی عبداللہ ازہر قاسمی، حضرت قاری صہیب احمد، حافظ زبیر، حضرت مولانا قاری انصار اللہ، مولانا مصطفی، مولانا منصور عالم القاسمی، مولانا رضوان، مفتی نصیر الدین، قاری مظفر، مولانا مکرم، مولانا اکرام الحق عینی، حافظ تجمل، مولانا نجم الدین، مولانا زید مظاہری، مولانا منور مظاہری، حافظ رضوان، حافظ برکت اللہ، قاری غلام حقانی، مولانا عبدالقیوم، قاری عبدالروف، قاری انعام الحق سمیت درجنوں لوگ موجود تھے۔
