All India NewsBlogfashionhealthJharkhand NewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand NewsRanchi News

مدارس اسلامیہ میں وقت کی بربادی کا بڑھتا رجحان, قرآن و سنت کی روشنی میں شرعی تدارک

Share the post

تحریر: مفتی محمد قمر عالم قاسمی خادم التدریس والافتاء مدرسہ حسینیہ کڈرو و شہر قاضی رانچی جھارکھنڈ
خطیب حواری مسجد کربلا چوک رانچی جھارکھنڈ
8271922712
اللہ رب العزت نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، مگر ان میں سب سے قیمتی نعمت وقت ہے۔ وقت ہی انسان کی زندگی ہے۔ اسی کی حفاظت و صحیح استعمال کامیابی کی ضمانت ہے۔ جو شخص اس سرمایہ کو درست مصرف میں لگاتا ہے وہ دنیا و آخرت میں سرخرو ہوتا ہے، اور جو اس کو ضائع کرتا ہے وہ ہمیشہ گھاٹے میں رہتا ہے۔
مدارس اسلامیہ میں تعلیم و تعلم سے وابستہ اساتذہ اور طلبہ کے لیے وقت کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے، کیونکہ یہ لوگ دین کے وارث اور امت کے رہنما کہلاتے ہیں۔ ان کا ہر لمحہ مقصدِ حیات اور اتباعِ نبوی کے مطابق ہونا چاہیۓ ۔
قرآن کی روشنی میں وقت کی اہمیت
قرآن کریم نے وقت کی قدر و منزلت کو مختلف انداز میں بیان فرمایا ہے:
سورۃ العصر میں اللہ تعالیٰ نے زمانے کی قسم کھا کر فرمایا:
“قسم ہے زمانے کی! بے شک انسان خسارے میں ہے۔”
اس آیت میں واضح ہے کہ وقت کو ضائع کرنے والا ہمیشہ نقصان میں رہتا ہے۔
سورۃ بنی اسرائیل (آیت 12) میں فرمایا:
“اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا…”
یعنی دن محنت و مشقت کے لیے اور رات آرام و سکون کے لیے ہے۔
احادیثِ مبارکہ میں وقت کی اہمیت
نبی کریم ﷺ نے بھی وقت کی حفاظت پر بار بار زور دیا:

  1. آپ ﷺ نے فرمایا:
    “دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں اکثر لوگ گھاٹے میں رہتے ہیں: صحت اور فرصت۔”
  2. ایک اور حدیث میں آپ ﷺ نے صبح کے وقت کے لیے دعا فرمائی ہے۔ “اے اللہ! میری امت کے لیے ان کے صبح کے وقت میں برکت عطا فرما۔”
    اس سے معلوم ہوا کہ فجر کے بعد کا وقت محنت اور تعلیم کے لیے سب سے زیادہ بابرکت ہے۔
  3. آپ ﷺ نے عشاء کے بعد فضول گفتگو کو ناپسند فرمایا اور جلد سونے کی تاکید فرمائی۔
    مدارس اسلامیہ میں وقت کی بربادی کی صورتیں
    افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج کل کئی مدارس میں طلبہ عشاء کے بعد بھی دیر تک جاگتے رہتے ہیں۔
    بعض صرف باتوں میں وقت ضائع کرتے ہیں۔
    بعض موبائل فون، انسٹاگرام، فیس بک، یوٹیوب اور واٹس ایپ جیسی مصروفیات میں قیمتی لمحات گنوا دیتے ہیں؛ حالانکہ وقت ہی علم کے حصول کا سب سے بڑا ہتھیار ہے، جو طالب علم وقت کی قدر نہیں کرتا وہ کبھی کمال حاصل نہیں کر سکتا طالب علم کو ہر وقت یہ سوچنا چاہیے کہ میں اس گھڑی کو کس چیز میں خرچ کر رہا ہوں کیونکہ وقت ہی اس کی زندگی کا اصل سرمایہ ہے۔
    نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ فجر کے بعد سونے کی عادت پڑ جاتی ہے اور طلبہ اس بابرکت وقت سے محروم ہو جاتے ہیں۔
    اس طرزِ زندگی کے نقصانات یہ ہیں:
    سنتِ نبوی ﷺ کی خلاف ورزی۔
    دن میں سستی، کاہلی اور کمزوری،ذکر و تلاوت میں کمی اور رزق کی بے برکتی حاصل ہوتی ہے۔
    تعلیم میں کمزور کارکردگی۔
    فقہاء کرام نے بھی فجر کے بعد سونے کو ناپسند قرار دیا ہے، کیونکہ یہ وقت رزق اور برکت کے تقسیم ہونے کا ہے ۔
    وقت کی قیمت پہ غور کر اے دوست
    یہی سرمایہ ہے تیری زندگی کا جوہر
    گئے ہوئے لمحے لوٹ کر نہیں اتے یہی وقت کا قانون سب کو سمجھاتے
    سونا چاندی سب کھو کر مل سکتے ہیں
    پر ضائع وقت کبھی نہ پلٹتے ہیں
    وقت کی حفاظت کے لیے عملی اور شرعی مشورے
  4. طلبہ اپنے اسباق دن میں اور زیادہ سے زیادہ مغرب و عشاء تک مکمل کریں۔
  5. عشاء کے بعد غیر ضروری مشغلے چھوڑ کر جلد سونے کی کوشش کریں۔
  6. اساتذہ طلبہ کو وقت کی اہمیت قرآن و حدیث کی روشنی میں سمجھائیں۔
  7. روزانہ سونے اور جاگنے کا وقت مقرر کریں اور اس پر پابندی کریں۔
  8. سونے سے پہلے وضو کر لیں، مسنون اذکار پڑھیں اور نیت کریں کہ “میں فجر کے لیے اور برکتِ علم کے لیے جلد اٹھوں گا۔”
  9. صبح کی تازہ ہوا اور روشنی سے فائدہ اٹھائیں، چہل قدمی اور ہلکی ورزش کریں۔
  10. مشکل مضامین اور اہم سبق صبح کے وقت میں پڑھیں، کیونکہ دماغ سب سے زیادہ تروتازہ ہوتا ہے۔
    مدارس اسلامیہ امت مسلمہ کے روحانی اور علمی قلعے ہیں۔ اگر ان اداروں کے طلبہ اور اساتذہ وقت کو ضائع کرنے لگیں تو پوری امت کا علمی و عملی سرمایہ خطرے میں پڑ جائے گا۔ اس لیے ہر استاد اور ہر طالب علم کو چاہیے کہ وہ اپنے اوقات کو سنتِ نبوی ﷺ کے مطابق منظم کرے۔
    جلد سونا اور جلد اٹھنا ہی سنتِ رسول ﷺ ہے، اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائی اور کامیابی ہے۔ وقت اللہ کی عظیم نعمت ہے، جو ایک بار گزر جائے تو کبھی واپس نہیں آتا۔ لہذا اس کی حفاظت ہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔

Leave a Response