ظالمانہ قانون کی واپسی تک تمام طبقات کو متحد ہوکر مسلسل اظہارِ ناراضگی اور احتجاج کرنا ضروری : مفتی محمد انور قاسمی،رانچی


مسلم پرسنل لاء بورڈ کی تجویز پر امارت شرعیہ کے زیر اہتمام پٹنہ کے گاندھی میدان میں ۲۹؍ جون کو ” وقف بچاؤ دستور بچاؤ“ کانفرنس کا انعقاد
وقف ایک ایسی اسلامی عبادت ہے جس کے ذریعہ صرف مسلمان ہی کو فائدہ اور فیض نہیں پہونچتا بلکہ وقف کی جائداد اور املاک کے ذریعہ دوسرے مذاہب کے پیروکار عام انسانوں کو بھی فائدہ پہونچتا رہا ہے اور تاحال پہونچ رہا ہےنیزاس کے ذریعہ عام انسانوں کی بھلائی کے بڑے بڑے کام انجام پارہے ہیں، وقف کی زمین پر قائم مدارس و مکاتب ، کالج ،یونیور سیٹی وغیرہ میں جس طرح مسلمان تعلیم پاتے ہیں اسی طرح دوسرے مذاہب کے افراد نےبھی تعلیم پائی ہے اور پارہے ہیں، ملک کے پہلے صدر جمہوریہ جناب راجندر پرساد سنگھ صاحب کی بنیادی اردو فارسی کی تعلیم وقف کے مدرسے میں ہوئی تھی اسی طرح پوری دنیا میں بھارت کو ایٹمی طاقت کے طور پر متعارف کرانے والی شخصیت اور ملک کے گیارہواں صدر جمہویہ، میزائل مین جناب اے پی جے عبد الکلام نے بھی وقف کی تعلیم گاہ میں علم حاصل کیا تھا، اس طرح کی ایک لمبی فہرست ہے جس کا تسلسل ہنوز جاری ہے اس لئے وقف کے اس کالے اور ظالمانہ قانون سے صرف اور صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ ملک کے دیگر برادران وطن کا بھی نقصان ہےلہذا اس ظالمانہ قانون کی واپسی تک ملک کے تمام طبقات کو متحد ہوکر مسلسل اظہارِ ناراضگی اور احتجاج کرنا ضروری ہےان خیالات کا اظہار دارالقضاء امارت شرعیہ بہار ، ادیشہ و جھارکھنڈ، کربلاٹینک روڈ رانچی کے قاضی شریعت مفتی محمد انور قاسمی نے جاری کردہ ایک پریس بیانیہ میں کیا ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ وقف ترمیمی قانون جسے حکومت نے منظور کر کے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے یہ نہ صرف اسلامی شریعت کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ یہ دستور ہند کی روح اور اس کے دفعات 13، 14 ، 25 ، اور 26 سمیت اس کے دیگر بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے، اس کالے قانون کی وجہ سے ہماری مساجد، مدارس، اسکول، کالج، تعلیمی ادارے، خانقاہیں، امام باڑے، عیدگاہ، قبرستان اور مذہبی مقامات شدید خطرے میں ہیں، اس سنگین صورت حال کے پیش نظر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور دیگر ملی تنظیموں ،خانقاہوں کی متفقہ تجویز پرامارت شرعیہ بہار، اڈیشہ ، جھارکھنڈ و مغربی بنگال کے زیر اہتمام اس ظالمانہ قانون کے خلاف پٹنہ کے تاریخی گاندھی میدان میں مورخہ ۲۹؍جون ۲۰۲۵ء روز اتوار کو گیارہ بجے دن سے” وقف بچاؤ دستور بچاؤ “ کے عنوان پر ایک عظیم الشان احتجاجی کانفرنس منعقد ہونے جا رہی ہے، جس کی قیادت بہار ، ادیشہ، جھارکھنڈ و مغربی بنگال کےامیر شریعت حضرت مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی مدظلہ فرمائیں گے اور اس بڑی کانفرنس میں ملک کے نامورملّی قائدین، علماء، ماہرین قانون اور عظیم دانشوران کا خطاب ہوگا، اس موقع پر تحفظ اوقاف اور شریعت و آئین کی حفاظت کے لئے ایک متحدہ و منظم موقف بھی پیش کیا جائے گا ،انہوں نے ملک کےتمام باعزت شہریوں اور خصوصاً ملت اسلامیہ کے ہر طبقے اور ہر فرد سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ اپنی دینی شناخت اور اوقاف کی جائداد کی حفاظت کے لئے اس تاریخ ساز کانفرنس میں لاکھوں کی تعداد میں شریک ہو کر اس کالے قانون کے خلاف پر امن احتجاج درج کرائیں نیز ان نازک اور نامساعد حالات میں اپنی دینی و ملی بیداری کا ثبوت پیش کریں، ان شاء اللہ یہ کانفرنس ہماری آئینی، دینی و ملی بقاء کی جد و جہد کا سنگ میل ثابت ہوگی، اس اہم اور تاریخی اجلاس کی کامیابی کے لئے دل کھول کرہر ممکن اپناتعاون بھی پیش کریں ۔حضرت امیر شریعت کی قیادت میں امارت شرعیہ کے تمام ذمہ داران ، قضاۃ، کارکنان ، اور مبلغین و خدام شروع دن سے پہلے بل پھر قانون کے خلاف مسلسل کاوشوں میں مصروف ہیں جس کا نتیجہ ہے کہ امارت شرعیہ کےزیر اہتمام آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی تجویز کے مطابق درجنوں احتجاجی اجلاس ، کانفرنسز، ریلیاں، دھرنےاور جلوس وغیرہ ہوئے ہیں جن میں اکثر وہ اجلاس ہیں جس میں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کیا ۔
