رامگڑھ میں آفتاب انصاری کا وحشیانہ قتل ، اہل خانہ کا موب لنچنگ کا الزام


جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کا حکومت سے معقول معاوضہ اور عدالتی جانچ کا مطالبہ
رانچی: رامگڑھ سے 13کلو میٹر کے فاصلے پر واقع علاقہ لاری کلاں کے رہنے والے 28سالہ آفتاب انصاری ولد عبد الغفار انصاری مرحوم کا گزشتہ دنوں قتل کر دیا گیا تھا ۔ اور اس کی لاش دامودر ندی کے کنارے سے ملی تھی ۔ متوفی کے والد کا انتقال ہو چکا ہے ۔ والدہ با حیات ہے اس کی بیوی جس کا نام صالحہ خاتون ہے جو اب بیو ہ ہو چکی ہے ۔

اور ایک گیارہ سالہ بیٹی ہے جس کا نام شمع پر وین ہے ۔ آفتاب انصاری کے وحشیانہ قتل سے لوگوں میں کافی غم و غصہ ہے ۔ علاقے کے لوگ غم زدہ ہیں ۔ اہل خانہ میں ماتم چھایا ہوا ہے ۔ اس کی بیوی ماں اور بیٹی کا روتے روتے برا حال ہے ۔ مقامی لوگوں نے اس سانحہ کے خلاف احتجاج بھی کیا اور انتظامیہ اور متعلقہ تھانہ کے پولیس افسروں سے اپنی ناراضگی کا اظہار بھی کیا ۔مولانا ڈاکٹر محمد اصغر مصباحی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء جھارکھنڈ نےایک پریس ریلیز میں بتایا کہ اہل خانہ اور مقامی لوگ اس واقعہ کو موب لنچنگ قرار دے رہے ہیں ۔ متوفی کی اہلیہ 25سالہ صالحہ خاتون کی جانب سے رامگڑھ تھانہ میںدرج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق اس کے شوہر آفتاب انصاری رامگڑھ چٹی بازار گولہ روڈ میں واقع ایک دکان عرشی گارمنٹ میں کام کر تے تھے ۔ 23جولائی2025کو دفعتاً بجرنگ دل، ہندوٹائیگر فورس سے تعلق رکھنے والے دیپک سسودیہ اور راجیش سنہا جو بھورکنڈ ہ کے رہنے والے ہیں ان کی سازش کے تحت منیش پاسوان ولد پپو پاسوان دوسادھ محلہ رامگڑھ ، پنکج بھارتی باشندہ ارگڈا ، سورج ورما ،سنجے بیدیا اور گنگا بیدیا باشندگان ہیسلہ اور سورج مودی شاستری نگر نئی سرائے پر مشتمل آٹھ دس لوگوں نے آفتاب انصاری کو دوکان سے کھینچ کر بوری طرح سے مارا پیٹا جس سے وہ سخت زخمی ہو گیا اور نیم مردہ حالت میں اس کو رامگڑھ تھانہ کےسپرد کر دیا اور فرار ہو گئے ۔

تھانے میں اس کو بیٹھایا گیا اسی دوران عرشی گارمنٹ کے مالکن نیہا سنگھ کے پوچھے جانے پر تھانے سے کوئی جانکاری نہیں دی گئی ۔ اسی دوران تھانہ والوں نے نیہا سنگھ کو رات گیارہ بجے گھر واپس بھیج دیا ۔ ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ 23جولائی کا ہے ۔ اسی دوران آفتاب انصاری کے گھر والے تھانہ والوں سے رابطہ قائم کیا تو تھانہ انچارج نے گھر والوں کو بتایا کہ آفتاب انصاری تھانہ سے فرار ہو گیا ہے۔ اسی دوران 26جولائی 2025کو تھانہ والوں کی جانب سے اطلاع دی گئی کہ دامودر ندی کے کنارے ایک لاش پڑی ہے تحقیق کے بعد پتہ چلا کہ وہ آفتاب انصاری ہی کی لاش ہے ۔ یہ خبرملتے ہی پورے علاقے میں غم و اندوہ کا ماحول پیدا ہو گیا ۔ مولانا ڈاکٹر محمد اصغر مصباحی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء جھارکھنڈکی قیادت میںجمعیۃ علماءجھارکھنڈ ایک وفد 28جولائی 2025کو آفتاب انصاری کے گھرپہنچا اور صحیح صورت حال کا جائزہ لیا ۔ اور تمام حالات کی جانکاری لی ۔ وفد میں حاجی ظہیر الا سلام صاحب ، مولانا بدر عالم صاحب اور امتیاز صاحب کے علاوہ مقامی علمائے کرام موجود تھے ۔گھر والوں کے بیان کے مطابق اب تک سرکار اور انتظامیہ کی جانب سے کوئی مالی مدد نہیں دی گئی ہے ۔ اور اس وحشیانہ قتل کے ملزمین کی اب تک گرفتاری نہیں ہوئی ہے ۔ جو نہایت تشویش کن اور افسوسناک بات ہے ۔ البتہ جوملزمین کا سرغنہ ہے اور جس کی سازش کے تحت اس کو انجام دیا گیا ہےراجیش سنہا کی گرفتاری عمل میں آ چکی ہے ۔لیکن اس کا ساتھی دوسرا سرغنہ دیپک سسودھیا کی گرفتاری تا حال نہیں ہوئی ہے ۔ جمعیۃ علماء کا وفد متعلقہ علاقہ کے تھانہ انچارج انسپکٹر کرشنا کمار سے بھی صورت حال کی جانکاری لی ۔ اور اختر علی سب انسپکٹر سے بھی معلومات حاصل کی ۔ اور ان دونوں پولیس افسران سے مطالبہ کیا گیا کہ جلد از جلد تمام ملزمین جو اس واقعہ میں ملوث تھے جلد سے جلد ان کو گرفتار کیا جائے اور واقعی قرار سخت سے سخت سزا دی جائے ۔ جمعیۃ علماء کے وفد کی جانب سے آفتاب انصاری کی اہلیہ بیوہ صالحہ خاتون کو امداد کے طور پر ایک معقول رقم بھی دی گئی ۔ اس موقع پر مولانا ڈاکٹر محمد اصغر مصباحی ، حاجی ظہیر الا سلام صاحب ، مولان بدر عالم صاحب ، مولانا ابو بکر صاحب ، مولانا تنویر عالم صاحب ، جناب رستم علی صاحب ، جناب عامر سہیل صاحب ، جناب محمد شمشاد صاحب اور دیگر حضرات موجو دتھے ۔ جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کی جانب سے جھارکھنڈ کی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ آفتاب انصاری کے قتل میں ملوث ملزمین کو سخت سزا دی جائے ۔ سب کی گرفتاری کی جائے ۔ اور آفتاب انصاری کی بیوی صالحہ خاتون اور اس کے گھر والوں کو معقول معاوضہ دیا جائے ۔ اور اس سانحہ کی آزادانہ عدالتی جانچ کی جائے ۔ اور مظلوم کو حق و انصاف دلایا جائے ۔








