جھارکھنڈ کے معمار شیبو سورین کی وفات سے مسلمان بھی ہیں صدمے میں (ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی)



جھارکھنڈ کے معمار شیبو سورین کی وفات سے مسلمان بھی ہیں غمزدہ (ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی)
الگ جھارکھنڈ ریاست کے بانی مبانی اور معمار جناب شیبو سورین جی کی وفات سے جھارکھنڈ کے مسلمان بھی صدمے میں ہیں کیوں کہ جناب شیبو سورین جی نے الگ جھارکھنڈ ریاست کے مطالبے اور اس کی تعمیر میں اپنی پوری زندگی لگا دی اور اپنی زندگی میں ہی الگ جھارکھنڈ ریاست کا خواب سچا کر دکھایا ، الگ جھارکھنڈ ریاست سے صرف دلت اور آدی واسیوں کا ہی بھلا نہیں ہوا بلکہ الگ جھارکھنڈ ریاست کی تشکیل سے مسلمانوں کا بھی بھلا ہوا مذکورہ خیال کا اظہار تنظیم علماء جھارکھنڈ کے ناظم اعلیٰ مولانا ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی صاحب نے کیا،

انہوں نے کہا کہ الگ جھارکھنڈ ریاست کے لئے سینکڑوں ہزاروں لوگوں نے قربانیاں دی ہیں لیکن الگ جھارکھنڈ ریاست کے لئے جو قربانی اور مسلسل جدو جہد اور کوشش جناب شیبو سورین جی نے کی اس سے کسی کا کوئی مقابلہ نہیں ہو سکتا ہے ، جھارکھنڈ کے معمار اور بانی کی حیثیت سے جناب شیبو سورین جی کی شناخت اور پہچان تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ کے لئے شامل ہوگیا ہے ، الگ جھارکھنڈ ریاست کی تاریخ جناب شیبو سورین کے بغیر نہ تو شروع ہو سکتی ہے اور نہ ہی ختم ہوسکتی ہے ، ایسی شخصیت کی وفات سے یقیناً جھارکھنڈ کے مسلمانوں کو بھی صدمہ پہنچا ہے اور وہ بھی غمزدہ ہیں ، مسلمان جھارکھنڈ کے وزیر اعلی جناب ہیمنت سورین جی کے ساتھ ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں ، مولانا ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی صاحب نے اپنے بیان میں آگے کہا ہے کہ سب کو یہ بات معلوم ہے کہ جناب شیبو سورین جی کی طبیعت جب بگڑی تو انھیں دہلی کے مشہور و معروف گنگا رام ہاسپیٹل میں داخل کرایا گیا جہاں مہینوں ان کا علاج چلتا رہا ، اس درمیاں مختلف سیاسی و سماجی اور مذھبی رہنما ان کی عیادت کی غرض سے گنگا رام ہاسپیٹل جاتے رہے اور ان کے لڑکے اور جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ جناب ہیمنت سورین جی کو تسلی دیتے رہے

اور اپنے سماج کی طرف سے نمائندگی بھی کرتے رہے لیکن دہلی میں بیٹھے ہمارے کسی بھی سماجی و مذھبی رہنما نے عیادت نہیں کی ، اس پر طرہ یہ کہ جب جناب شیبو سورین جی کا اسی گنگا رام ہاسپیٹل میں انتقال ہو گیا تو پارٹی اور نظریات سے اوپر اٹھ کر ہر طبقے کے سیاسی و سماجی اور مذھبی رہنماؤں نے جناب ہیمنت سورین جی سے ملاقات کر انھیں تسلی دی اور ان کے غم میں شرکت کا یقین دلایا لیکن دہلی میں بیٹھے ہمارے کسی بھی بڑے سماجی و مذھبی رہنما نے عیادت نہیں کی اور نہ ہی ان کی وفات پر تعزیت کیلئے گنگا رام ہاسپیٹل جا کر جناب ہیمت سورین جی سے ملاقات کی جس سے مسلم سماج کی طرف سے نمائندگی ہو جاتی ، یہ سارے لوگ اپنی اور اپنی تنظیمی سیاست کے لئے جھارکھنڈ کا دورہ کرتے رہتے ہیں اور اپنے آپ کو جھارکھنڈ کے مسلمانوں کا سماجی و مذھبی رہنما باور کراتے ہیں اور چناؤ اور دوسرے موقعوں پر جھارکھنڈ کے مسلمانوں کا سیاسی سودہ بازی کر کے چلے جاتے ہیں لیکن جس عیادت و تعزیت کے لئے اسلام مذھب کی بھی قید نہیں لگاتا ہے اس معاملے میں پیچھے رہ جاتے ہیں ، مولانا ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی نے کہا ہے کہ جلد ہی رانچی میں جناب شیبو سورین جی کی حیات و خدمات پر ایک سیمنار کیا جائے گا ان شاءاللہ


