All India NewsBihar NewsBlogJharkhand NewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand NewsRanchi NewssporttechnologyUncategorizedvideos

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی, اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

Share the post

حضرت مولانا اختر حسین المظاہری نوراللہ مرقدہ ایک سادہ لوح منش

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی, اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
عہدۂ اہتمام کا حقیقی
حقدار ، نعماء دنیا ، عیش و عشرت ، زیب وزینت، کر و فر ، ٹھاٹھ باٹ،زر و زمین، مال ومتاع ،اسباب و سامان دنیا سے بے خبر، تصنع و ریاکاری سے پاکیزہ و منزہ زندگی ، صوفئ باصفا،سادہ لوح منش علماء دیوبند کا علمبردار، بیباک ترجمان، ایک اور ستارہ داعی اجل کو لبیک کہا انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اللہ ان کی دینی ، تعلیمی ، دعوتی ، اصلاحی خدمات کو قبول فرمائے ” سقى الله ثراه وجعل جنات الفردوس نزلا و مثواه ،”
کمائی عمر بھر کی ہے یہی ایک جائیداد اپنی
سو یہ خواب تماشہ کسی اور کے نام کرنا ہے
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
حضرت مولانا اختر حسین صاحب مظاہری رحمہ اللہ بانی و مہتمم مدرسہ عالیہ عربیہ پترا ٹولی کانکے رانچی کے سانحہ ارتحال کی خبر صاعقہ رعد کی طرح سمع و فؤاد، دل و دماغ، کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ان کے اعلی اخلاق و کردار ، ایثار و قربانی ، استقامت و پائیداری ، عزمِ مصمم ، فولادی قوت و ہمت ، حسن انتظام و انصرام ، وسعت ظرفی نے چھوٹے سے پودے مدرسہ عالیہ عربیہ پترا ٹولی کانکے رانچی کو اوج ثریا پر پہونچا کر ایک تناور ، پھلدار ، سایہ دار درخت بنا دیا جہاں سے ہزاروں تشنگان علوم نبوت نے کسب فیض کیا ، ملک و بیرون ملک علم الہی سنت نبوی کی اشاعت و ترویج میں مصروف عمل ہیں اللہ انہیں حضرت والا کے لیے صدقہ جاریہ بنائے آمین ۔
جب کسی عالم با عمل کی موت کی خبر سننے کو ملتی ہے تو عقلمند وذی ہوش انسان پر سکتے کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور ایسا لگتاہے جیسے آج ہم کسی قریبی عزیز یا سرپرست کی شفقتوں سے محروم ہو گئے ہیں۔ چلچلاتی ہوئی دھوپ میں بادلوں کا سایہ ہم سے ہٹ گیا ہے، زمین قدموں کے نیچے سے سرک گئی ہے،بہاریں ہم سے روٹھ گئی ہیں، اور دل میں خیال ابھرتا ہے کہ ہم اب تجھ سا سرپرست و رہبر کہاں سے لائیں گے۔ سینہ غم سے تنگ ہو جاتا ہے، آنکھیں پُر نم ہو جاتی ہیں، یوں سمجھو کہ ان کے چلے جانے کے بعد علاقہ و خطہ ویران نظر آتا ہے۔ مگرجب عالم باعمل کی وفات پر ان کے ہم عصروں اور شاگردوں کے خوبصورت الفاظ اور دعائیں سننے کو ملتی ہیں تو دل گواہی دیتا ہے کہ بامقصد زندگی تو انہی کی تھی اور سعادت کی موت بھی انہی کی ہے کہ جو مرتے دم تک رب کا قرآن اور نبی ﷺکا فرمان سنا گئے اور اپنے
رب کے فضل اور نیک اعمال کے ذریعے دنیا کی نیک نامی کے ساتھ ساتھ آخرت کی زندگی میں کامیابی و کامرانی بھی نصیب ہوگی۔
مفتی محمد قمر عالم قاسمی خادم التدریس والافتاء مدرسہ حسینیہ کڈرو رانچی
حال مقام: مکہ مکرمہ

Leave a Response