امارت شرعیہ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت اور قیادت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد پیمان کیا


اجلاس میں تحفظ اوقاف سمیت لئے گئے گئی اہم فیصلے
(پریس ریلز پھلواری شریف ۲۵ مئی ۲۵) امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈ کی مجلس ارباب حل وعقد نے مفکرملت امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی امارت وقیادت اوران کی سمع وطاعت میں شرعی زندگی گذارنے کا عہد وپیمان کیا ورکہاکہ جن ناعاقبت اندیشوںنے امارت شرعیہ کی سوسالہ عظمت ووقار اوراس کی عظمت رفتہ میں نقب زنی کی ناپاک سازشیں رچی ہیں ہم لوگ اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ان کے خود ساختہ امیر کو مسترد کرتے ہیں، مجلس ارباب حل وعقد کا یہ اجتماع 25؍مئی کو امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی صدارت میں المعہدالعالی کے پرشکوہ ہال میں منعقد ہوا، جس میں بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈ اور مغربی بنگال کے پانچ سو اکتالیس ارکان ارباب وحل وعقد نے شرکت کی اورامارت شرعیہ کو ہرجہت سے ترقی بہم پہونچانے کا وعدہ کیا ،اس موقع پر حضرت امیر شریعت مدظلہ نے تین بنیادی نکات پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ تحفظ اوقاف تحریک کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھاجائے ، ہرجمعرات کو روزہ رکھنے اور اجتماعی افطار کا اہتمام کیاجائے،جمعہ کو کالی پٹی باندھ کر نماز جمعہ ادا کیاجائے اور ہفتہ کے دن شب میں فلش لائٹ کے ذریعہ احتجاج درج کیاجائے، انہوں نے وقف ایکٹ 25سے پڑنے والے مضر اثرات پر بھی گفتگو کی۔ دوسرے یہ کہ ووٹر آئی کارڈ کے ذریعہ اپنے ووٹ کے تناسب کو بڑھانے پر توجہ دلائی اور تیسرے یہ کہ وقف ایکٹ کے خلاف گاندھی میدان میں اجلاس منعقد کرنے کی تجویز رکھی گئی ،

حضرت امیر شریعت نے کہاکہ امارت شرعیہ فکر اسلامی کی عملی تصویر ہے جس کی کوئی تقسیم نہیں ہوسکتی ، لہذا غلط فہمی کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، امارت شرعیہ کے نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی نے کہاکہ زندہ قوموں اور ملتوں پر ناگذیر حالات آتے رہتے ہیں، یہ حالات بسا اوقات اوپر اٹھانے کے لئے آتے ہیں، ہمیں اس سے ہرگز نہیں گھبرانا چاہئے، جو لوگ دروغ گوئی ،دجل وفریب اور دھوکہ دھری سے کام لیتے ہیں ایسے لوگ کہیں بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوتے، امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانامفتی محمد سعیدالرحمن قاسمی نے کہاکہ 29مارچ کو جن سازشی گروہوں نے امارت پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنایاتھا ،اللہ نے اس کو ان کے منصوبوںمیں ناکام کردیا ،کیونکہ اس ادارہ کو ہمارے بزرگوں نے اخلاص وللہیت کے جذبے سے قائم کیا اور انشاء اللہ یہ ادارہ ترقی کرتا رہے گا، ہم سب لوگوں کو موجودہ امیر شریعت کی امارت پر مکمل اعتماد وبھروسہ ہے،مولانامفتی محمد سہراب ندوی قاسمی صاحب نے موجودہ امیر شریعت کے تین سالہ عہد امارت کے روشن کارناموں پر روشنی ڈالی اور کہاکہ الحمد للہ امارت شرعیہ کے جملہ شعبہ جات میں نمایاں ترقی ہوئی ہے

، قاضی شریعت مولانا محمد انظار عالم قاسمی نے کہاکہ امارت شرعیہ کے تمام ذمہ داران وکارکنان حضرت امیر شریعت کی امارت سے مطمئن ہیں، مولانا سہیل احمد قاسمی نائب قاضی شریعت نے کہاکہ ہم سب ادارہ کی بھی حفاظت کریں گے اور فکر امارت کی بھی حفاظت کریں گے، قاضی انور حسین قاسمی رانچی نے ریاست جھارکھنڈ کی نمائندگی کرتے ہوئے کہاکہ جھارکھنڈ میں جو قضیہ نامرضیہ پیش آیا اس کووہاں کے ارباب فضل وکمال نے مسترد کردیا، مولاناممتاز احمد مظاہری اتر دیناج پور مغربی بنگال، قاضی محمد ضمیرالدین قاسمی قاضی شریعت کولکاتا نے اہالیان بنگال کی طرف سے امیر شریعت کے ہاتھوں کو مضبوط کرنے اور ہرطرح کے تعاون کا اظہار کیا، مولانا نوشاد احمد قاسمی جمشید پور نے امیرشریعت کے ہاتھوں پر سمع وطاعت کی بیعت کرتے ہوئے مکمل ااعتماد کا اظہار کیا، ڈاکٹر شکیل احمد قاسمی نے کہاکہ امارت شرعیہ نے اتحاد امت اور تعمیر ملت کا بڑا کام کیاہے، ہم ا سکی خدمات کی ستائش کرتے ہیں، مفتی خالدحسین نیموی نے کہاکہ امارت کا نظام روحانی نظام ہے،اس کو ہرحال میں باقی رکھا جائے گا، جناب صفدر امام قادری نے کہاکہ جو لوگ ملت میں انتشار پیدا کرتے ہیں ہم ان کی مذمت کرتے ہیں، قاضی سعود عالم قاسمی جمشید پور نے کہاکہ ہم سب اپنے کاموں کو فکر مندی سے انجام دیئے ہیں، حالت سے ہرگز نہ گھبرائیں،

مفتی انور احمد قاسمی نے کہاکہ اگر پنچ وقتہ امام سے نماز میں غلطی ہوجاتی ہے تو نماز دہرانے کے لئے امام کو نہیں بدلا جاتاہے، مولانا جمیل احمد رحمانی مونگیر نے کہاکہ انتخاب امیر کے وقت جن لوگوں نے حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کے ہاتھوں بیعت امارت کیا پھر وہ اپنے عمل سے پیچھے ہٹ کر نفاقی عمل کا ثبوت دیا جس کو ملت کبھی معاف نہیں کرے گی، مولانا ابوالکلام سوپول نے کہاکہ ہم سب فکر سجاد کے امین ہیں اس کی ہرھال میں حفاظت کریں گے، مولانا محمد مظاہر قاسمی سہرسہ نے کہاکہ جو بھی ذمہ داری دی جائے گی پورا کرنے کی کوشش کروں گا، جناب جاوید اقبال ایڈوکیٹ نے کہاکہ میں 45برسوں سے امارت سے وابستہ ہوں ، جو لوگ امارت کو کمزور کررہے ہیں وہ مخلص نہیں ہیں، مولانا شہاب ا لدین ازہری سوپول نے کہاکہ اس فتنہ کو کچلنے کی ہرجہت سے کوشش کی جائے گی، مولانا گوہر امام سنگی مسجد نے تنظیم ائمہ مساجد پٹنہ کی نمائندگی کرتے ہوئے ہرطرح کے تعاون کا یقین دلایا،

مولانا ابوالکلام شمسی قاسمی نے کہاکہ امارت شرعیہ کا اپنا ایک دستور وآئین ہے جس کے تحت اس کے سارے امور انجام پذیر ہوتے ہیں ہم اس کو کمزور نہیں ہونے دیں گے، مفتی ریاض احمد رحمانی مونگیر نے گاندھی میدان اجلاس کے لئے فردا فردا ذمہ داری دینے کی تجویز رکھی۔ اجلاس کی نظامت مولانا مفتی وصی احمد قاسمی نے بڑے ہی اچھے انداز میں انجام دیا اور فکر امارت اور طریقہ کار بیان کرکے شرکاء میں تازگی پیدا کرتے رہے،امارت شرعیہ کے نائب ناظم مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نے اجلاس کی تجاویز پیش کی اور مولانا احمد حسین قاسمی نے کلمات تشکر بیان کئے، اجلاس کی کارروائی کا آغاز مولانا محمد شاہد قاسمی قاضی شریعت دھنباد کی تلاوت سے ہوا ،مولانا محمد شمیم اکرم رحمانی نے نعت پیش کی اور آخر میں حضرت امیر شریعت کی دعاپر مجلس اختتام پذیر ہوئی۔مجلسِ اربابِ حل و عقد کے اس اہم اجلاس میں مندرجہ ذیل تجاویز با اتفاقِ رائے منظور کی گئیں:
- امارتِ شرعیہ پر حملہ، جعل سازی و قبضے کی مذمت اور تادیبی اقدامات کی توثیق
یہ اجلاس مؤرخہ 29 مارچ 2025ء کو مولانا انیس الرحمن قاسمی، مولانا محمد شبلی قاسمی اور ان کے معاونین کی جانب سے امارتِ شرعیہ کی مرکزی عمارت پر غیر قانونی اور غیر شرعی قبضے، لیٹر ہیڈ، مہر اور ادارہ جاتی اختیارات کے ناجائز استعمال اور جعلی مجلسِ شوریٰ ومجلسِ اربابِ حل و عقد کے انعقاد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔اجلاس حضرت امیر شریعت دامت برکاتہم کی جانب سے اس فتنہ کے انسداد کے لیے اختیار کردہ اقدامات کی مکمل تائید و توثیق کرتا ہے، اور اس فتنے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے حضرت امیر شریعت کو مکمل اختیار دیتا ہے۔ مجلسِ اربابِ حل و عقد کو ان کی قیادت پر کامل اعتماد ہے اور ہر سطح پر ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ - وقف املاک کے تحفظ اور 2025ء کے متنازع وقف قانون کی مخالفت
اجلاس اس امر کا اظہار کرتا ہے کہ وقف املاک ملت اسلامیہ کا قیمتی اثاثہ ہیں، اور وقف ایکٹ 2025ء ان اثاثوں کو سرکاری تحویل میں لینے کی سازش ہے۔امارت شرعیہ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر ملی اداروں کی زیر قیادت احتجاجی جلوس، تحفظِ اوقاف کانفرنسیں، اور ضلعی حکام کو دیے گئے میمورنڈم قابلِ تحسین ہیں۔یہ مہم اس وقت تک جاری رکھی جائے جب تک یہ قانون واپس نہ لے لیا جائے۔ اجلاس تجویز کرتا ہے کہ گاندھی میدان میں تحفظِ اوقاف کی ایک عظیم الشان کانفرنس کے انعقاد کی تیاری فوری طور پر شروع کی جائے۔ - ووٹر آئی ڈی کارڈ کی تیاری اور انتخابی عمل میں بھرپور شرکت
یہ اجلاس تمام بالغ شہریوں، بالخصوص مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ 18 سال کی عمر مکمل کرنے کے بعد اپنا ووٹر شناختی کارڈ ضرور بنوائیں۔ سرپرست حضرات بھی اس میں پیش پیش رہیں اور نوجوانوں کو اس اہم قومی ذمہ داری کی طرف راغب کریں۔ ووٹر آئی ڈی مختلف سرکاری و سماجی امور میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے، اس لیے اسے ہرگز نظر انداز نہ کیا جائے۔ انتخابات کے موقع پر خود بھی ووٹ دیں اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیں۔ - امارت شرعیہ کے ٹرسٹ میں اصلاحات و نئے ٹرسٹ کی تشکیل کی تائید
اجلاس موجودہ ٹرسٹ میں ایسے اصلاحی تبدیلیوں کی ضرورت تسلیم کرتا ہے جو وقت کے تقاضوں اور ملکی قوانین سے ہم آہنگ ہوں۔ اگر اصلاحات ناکافی ثابت ہوں، تو حضرت امیر شریعت کو اختیار ہے کہ وہ امارتِ شرعیہ کے مقاصد و مزاج کے مطابق ایک نیا ٹرسٹ تشکیل دیں۔ - فلسطین کے مظلوم عوام سے اظہارِ یکجہتی اور حکومتِ ہند سے اسرائیل کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ
یہ اجلاس غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری انسانی المیے اور نسل کشی کی شدید مذمت کرتا ہے، جس میں ہزاروں بے گناہ فلسطینی، خصوصاً بچے اور خواتین شہید ہو چکے ہیں۔مجلسِ اربابِ حل و عقد حکومتِ ہند سے مطالبہ کرتی ہیں کہ وہ اسرائیل کی سیاسی، عسکری یا سفارتی سطح پر کسی بھی قسم کی حمایت فی الفور بند کرے، اور عالمی ضمیر کے ساتھ کھڑے ہوکر فلسطینی عوام کی حمایت کرے۔اجلاس ملتِ اسلامیہ سے اپیل کرتا ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کے لیے اجتماعی دعا، بیداری، اور امداد کے ممکنہ راستے اختیار کیے جائیں۔ - نشہ خوری اور ساموہک لون کے ذریعے خواتین کے استحصال کی روک تھا م یہ اجلاس نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی نشہ خوری اور خواتین میں گروہی قرض (ساموہک لون) کے ذریعے ہونے والے استحصال کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔اجلاس سفارش کرتا ہے کہ امارتِ شرعیہ کے تعلیمی و تربیتی پروگراموں میں ان موضوعات کو خصوصی اہمیت دی جائے تاکہ شعور بیدار ہو، اور ملت کی نئی نسل ان خطرناک رجحانات سے محفوظ رہے۔

