All India NewshealthNewsRamgarh NewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand News

مولانا اختر حسین مظاہری عظیم مربّی منتظم اور شخصیت ساز انسان تھے: ڈاکٹر شکیل اختر مظاہری

Share the post

(چترپور رام گڑھ) یہ دنیا فانی ہے یہاں لوگوں کے آنے جانے کا سلسلہ جاری ہے لیکن اِنہیں آنے جانے والوں میں بعض افراد اپنے علم و عمل اخلاق و کردار اور دینی و ملی خدمات کی بنیاد پر انسانوں کے ایک بڑے طبقے کے دل و دماغ پر اس طرح حکومت کرنے لگتے ہیں کہ ان کا اس دنیا سے جانا انہیں سوگوار کر دیتا ہے مولانا اختر حسین صاحب مظاہری مہتمم مدرسہ عالیہ عربیہ کانکے پترا ٹولی رانچی دلوں پر حکومت کرنے والوں میں سے ایک عظیم انسان تھے ان کی رحلت سے ملت ایک عظیم محسن و مربّی اور بہتر منتظم کار سے محروم ہو گئی ہے ان باتوں کا اظہار جامعہ ابوہریرہ چترپور میں منعقدہ تعزیتی نشست سے صدر جلسہ حضرت مولانا ڈاکٹر شکیل اختر مظاہری صاحب سرپرست جامعہ ابوہریرہ چترپور نے کیا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں نے مولانا کے سایہ عاطفت میں مدرسے میں سات سالوں کا طویل عرصہ گزارا ہے پڑھنے والے بچوں سے شفقت و محبت کا نرالا انداز ہی طلبہ کو ان کا گرویدہ بنائے رکھتا تھا محبت و شفقت کا یہ عالم تھا کہ مدرسہ سے فارغ التحصیل علماء کرام سے خود ہی رابطہ رکھتے تھے فضلاء کرام کو مدرسہ سے مربوط رکھنے کا جو مزاج میں نے ان میں پایا ایسا ہم نے بہت کم منتظم و مہتمم کو پایا ہے، قاضی محمد کلیم اللہ مظہر قاسمی صاحب قاضی شریعت دارالقضاء امارت شرعیہ ضلع رام گڑھ نے کہا کہ مولانا محترم نے علم و شعور سے دور گاؤں دیہات میں رہنے والے زمین اور چٹائی پر بیٹھنے والے کسان اور مزدور طبقے کے افراد کے درمیان جس بے نفسی کے ساتھ انہیں کے انداز و بیان میں مدارس کی اہمیت و ضرورت کا جو عظیم کارنامہ انجام دیا ہے وہ دینی ملی کام کرنے والوں کے لیے ایک نشانِ راہ ہے۔ مفتی صلاح الدین ظفر مظاہری صاحب امام خطیب جامع مسجد چترپور نے کہا کہ مولانا محترم کے فیض یافتگان سے ان کی شفقت و محبت کے جو واقعات ہم نے سنے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ صدیوں میں ایسا مسحن و مربّی پیدا ہوتا ہے مولانا کے انتقال سے جو خلاء پیدا ہوا ہے اس کی بھر پائی ناممکن ہے۔ مولانا قاری مجیب اللہ مظاہری صاحب مدرس جامعہ ابو ہریرہ چترپور نے کہا کہ حضرت مولانا کی ایک تحریک تھی کہ کوئی طالب علم کند ذہنی اور غربت کی بنیاد پر تعلیم نہ چھوڑے یہی وجہ تھی کہ غبی اور کند سے کند ذہن طلبہ کی بھی ایسی حوصلہ افزائی کرتے کہ وہ اپنے اندر یہ محسوس کرتا کہ میں ہی سب سے ذہین طالب علم ہوں۔ ان کے علاوہ مفتی شمیم اختر قاسمی صاحب، مولانا عمران قاسمی صاحب، مولانا مجیب اللہ ندوی صاحب، مولانا توحید مظاہری صاحب، مولانا افضال احمد ثاقبی صاحب، حافظ حیدر صاحب، مولانا توحید عالم صاحب، مولانا آفتاب عالم مظاہری صاحب، حافظ عرفان صاحب، نے بھی اظہار خیال کیا اور مولانا کی رحلت کو ملّت کے لیے ایک عظیم حادثہ قرار دیا جبکہ پروگرام کی نظامت جامعہ ابوہریرہ کے فعال ناظم جناب حافظ وقاری محمد امان اللہ صاحب نے انجام دی اور قاری یحییٰ صاحب کی تلاوت کلام پاک سے پروگرام کا آغاز ہوا آخیر میں صدر محترم کی دعاء پر مجلس کا اختتام ہوا۔

Leave a Response