All India NewsJharkhand NewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand News

ڈاکٹر جاوید احمد سابق پرنسپل مارواڑی کالج کی تعلیمی خدمات (ڈاکٹر عبیداللہ قاسمی )

Share the post

ڈاکٹر جاوید احمد صاحب بنیادی طور پر شہر راںچی کے رہنے والے ہیں جن کی پیدائش 11/جون 1949عیسوی کو ہوئی ، 1964 میں سنٹ پال اسکول رانچی سے میٹرک ، 1966میں زیویرس کالج رانچی سے انٹر ، 1968 میں بی ،ایس ، سی ، بوٹنی انرس اور 1970 میں رانچی یونیورسٹی رانچی سے ایم ،ایس، سی ،بوٹنی امتیازی نمبروں سے پاس کیا ، 1975 میں آپ نے رانچی یونیورسٹی سے ڈاکٹر کے ، کے ، ناگ کی نگرانی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ، 1971 سے 1981 تک رام لکھن سنگھ کالج رانچی کے وائس پرنسپل رہے ، اس کے بعد 1981 سے 1992 تک رانچی یونیورسٹی کے باٹنی ڈپارٹمنٹ میں باٹنی کے پروفیسر رہے ، اس کے ںعد کمیشن کے زریعے 1992 سے 2011 تک رانچی شہر کے مشہور و معروف “مارواڑی کالج ” کے پرنسپل رہے ، آپ نے مارواڑی کالج کے پرنسپل کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پوری انتظامی صلاحیت مارواڑی کالج کے تعلیمی معیار کو بڑھانے اور بلند کرنے میں لگا دیا ، آپ نے مارواڑی کالج کے تمام شعبوں کو درست اور چاق و چوبند کیا ، طلباء کے مسائل سے خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے آپ نے پڑھنے پڑھانے کے ماحول کو بہتر سے بہتر بنانے کی اول روز سے جو کوشش جاری رکھی تھی اسے اپنے ریٹائرمنٹ تک جاری اور باقی رکھا جس کے اثرات آج بھی قائم اور باقی ہیں، ایک پرنسپل کی حیثیت سے آپ کا رعب اور دبدبہ تمام طلباء ، اساتذہ اور پورے کالج کے ملازمین کے اندر اصولی طور پر قائم تھا ، آپ نے میرٹ کی بنیاد پر داخلہ کا نظام قائم کیا اور پڑھنے پڑھانے کے ماحول کو لازمی قرار دیا آپ خود بھی پرنسپل ہونے کے باوجود پابندی کے ساتھ کلاس لیتے تھے اور دوسرے پروفیسروں کو بھی کلاس لینے کے ترغیب دیتے تھے جس کی بنیاد پر طلباء و طالبات امتیازی نمبروں سے کامیابی حاصل کرتے جس سے ہر سال مارواڑی کالج میں داخلہ لینے کی ہوڑ لگی رہتی، آپ نے کالج کی لائبریری کو درست کیا اور نصاب کے مطابق کتابیں دستیاب کرائیں ، طلباء کے لئے کالج کیمپس کے اندر الگ سے کینٹن کا انتظام کرایا ، مارواڑی کالج کی تعمیر و توسیع اور اس کی ترقی میں خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے آپ نے دونوں سیکشن کو تعمیری اعتبار سے جدید شکل دی جس سے کالج کا معیار پہلے سے بھی زیادہ بلند ہوگیا ، ڈاکٹر جاوید صاحب مارواڑی کالج میں اپنی سروس کے دوران ایک کامیاب پرنسپل اور ایک بہترین ایڈمنسٹریٹر رہے جس کی گواہی آج بھی وہاں کے طلباء ،اساتذہ اور ملازمین دیں گے ، ڈاکٹر جاوید احمد صاحب کے مارواڑی کالج میں پرنسپل رہتے ہوئے مسلم طلباء و طالبات کا داخلہ کثرت سے ہوا کرتا تھا خصوصاً مسلم بچیاں مارواڑی کالج میں داخلہ لینے اور پڑھنے میں ڈاکٹر جاوید احمد صاحب کے پرنسپل رہنے کی وجہ سے اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی تھیں اور گارجین حضرات بھی مطمئن رہتے تھے جس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے ، سروس میں رہتے ہوئے ڈاکٹر جاوید احمد صاحب 1984 سے 1988 تک لیبیا کی راجدھانی تریپولی کے ” الفتج یونیورسٹی” میں باٹنی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر بھی رہے

،2011 میں ڈاکٹر جاوید صاحب پرنسپل کے عہدے سے سبکدوش ہوئے ، ریٹائر ہونے کے بعد آپ نے مختلف تعلیمی اداروں کی سرپرستی کی اور اپنے تعلیمی تجربات سے ان تعلیمی اداروں کو ترقی دینے اور آگے بڑھانے میں لگے ہوئے ہیں ، آپ کی تعلیمی اور انتظامی صلاحیتوں سے متاثر ہوکر جناب سعید ادریسی صاحب نے اپنے اسکول ” رانچی پبلک اسکول” کا ڈائریکٹر بنے کی گزارش کی جسے آپ نے ان کے حوصلے اور جذبے کو دیکھتے ہوئے قبول کرلیا، رانچی پبلک اسکول کا ڈائریکٹر ہونے کی حیثیت سے آپ نے اسے خوب ترقی دی، رانچی پبلک اسکول کو ہر اعتبار سے آگے بڑھانے اور ترقی دینے میں جناب سعید ادریسی صاحب نے آپ کی خدا صلاحیتوں اور تجربات کا اسعمال کرنے میں اپنی کسر شان سمجھنے کے بجائے فخر محسوس کیا اور اسکول کے جملہ معاملات میں جناب سعید صاحب نے آپ کو کلی اختیارات دے رکھا ہے ، اس کے علاوہ آپ گووند رام کٹاروکا پبلک اسکول اور ڈی ، یو، کے ، پبلک اسکول کلال ٹولی کے بھی ڈائریکٹر ہیں ، ان تعلیمی اداروں کے علاوہ دوسرے تعلیمی ادارے بھی آپ کی تعلیمی اور انتظامی صلاحیت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں ، آپ اپنی خاموش طبیعت کی وجہ کر اپنے کاموں اور کارناموں کے چرچوں اور پروپیگنڈہ سے کوسوں دور رہتے ہیں کیونکہ آپ کے شیخ قاری احسان صاحب علیہ الرحمہ نے نام و نمود اور شہرت سے ہمیشہ دور رہنے کی تاکید کی تھی ، غیر مسلموں کی سب سے کٹر ہندو تنظیم آر ، ایس ، ایس ، اپنے سماج کے اعلی تعلیمی و دیگر عہدوں سے ریٹائرڈ افراد کی ذہانت و فراست اور ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتی ہے جبکہ ہمارا مسلم معاشرہ اپنے اداروں ، انجمنوں ، سوسائٹیوں اور پنچایتوں میں پڑھے لکھے اور اعلی صلاحیتوں کے مالک افراد کو برداشت نہیں کرتا ، نہ ان کے قریب آتا ہے اور نہ اپنے آپ کو ان کے قریب کرتا ہے، یہی وجہ کہ آج ہمارے مسلم معاشرے کے تمام ادارے ڈاکٹر جاوید احمد صاحب پرنسپل مارواڑی کالج، جناب ڈاکٹر اے ، اے ، خان صاحب سابق وی، سی رانچی یونیورسٹی رانچی ، جناب پروفیسر فیروز احمد صاحب سابق پرو وی سی رانچی یونیورسٹی رانچی ، جناب پروفیسر شاھد حسن صاحب ، جناب پروفیسر عبد الخالق صاحب ،جناب پروفیسر مشتاق احمد صاحب ،جناب پروفیسر پرویز حسن صاحب وغیرہ جیسے اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد سے خالی ہیں ، جن مسلمانوں کو یہ شکایت رہتی ہے کہ سیاسی پارٹیاں مسلمانوں کو اسمبلی اور پارلیمنٹ کا ٹکٹ ابادی کے تناسب سے نہیں دینی ہیں لیکں جب کسی مسلماں کو کوئی سیاسی پارٹی ٹکٹ دے کر میداں میں اتارتی ہے تو ہم اسے ووٹ دے کر جتانے کے بجائے اس کی ذات اور برادری دیکھنے لگ جاتے ہیں اور محاسبہ کرنے لگ جاتے ہیں کہ ان کی کوئی سیاسی اور سماجی خدمات نہیں رہی ہیں ، اس لئے ہم اپنوں کے بجائے غیر اپنا ووٹ دے کر اسمبلی اور پارلیمنٹ میں پہنچاتے رہے ہیں اور پھر پانچ سال تک بیوہ عورت کی اپنی حالت پر روتے اور آنسوں بہاتے رہتے ہیں اور ہم مسلمان اس کے عادی ہوگئے ہیں ، ڈاکٹر جاوید احمد صاحب کے ساتھ مسلمانوں نے یہی کیا جب ھٹیا اسمبلی سیٹ سے جھارکھنڈ مکتی مورچہ نے 2014 میں ڈاکٹر جاوید صاحب کو ٹکٹ دیا اور اپنا امیدوار بنا کر کھڑا کیا تو مسلمانوں نے انہیں جتانے کے بجائے انہیں ہرانے میں اپنی کامیابی سمجھا، مسلمانوں کے اس رویے سے تنگ دل ہو کر ڈاکٹر جاوید صاحب نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلیا اور اب وہ خاموشی کے ساتھ چند تعلیمی اداروں کو اپنی خدمات دینے میں مصروف اور ان کو آگے بڑھانے اور انہیں ترقی دینے میں لگے ہوئے ہیں ، ڈاکٹر جاوید احمد شروع سے صوم و صلوٰۃ کے پابند ، متشرع اور دیندار قسم کے آدمی رہے ہیں ، مکہ مکرمہ کے مشہور و مقبول بزرگ عالم دین جناب قاری احسان صاحب علیہ الرحمہ سے بیعت ہیں جن سے میرے والد محترم حضرت مولانا محمد صدیق مظاہری صاحب اور حضرت مولانا قاری علیم الدین قاسمی صاحب اور رانچی کے سینکڑوں افراد بیعت ہیں ،ڈاکٹر جاوید صاحب کے ایک بیٹا اور چار بیٹیاں ہیں ،پورا گھرانہ ماشاءاللہ صوم و صلوٰۃ کا پابند اور قاری احسان صاحب علیہ الرحمہ کے فیض یافتہ ہیں ،

Leave a Response