فخر جھارکھنڈ مولانا اسلام قاسمی اور انکی سوانح حیات: از- آفتاب ندوی جھارکھنڈ


کل بتاریخ 25/دسمبر 2024بروز بدھ ایک کتاب کے رسم اجراء کے ایک ایسے پروگرام میں شریک ہونے کا موقع ملا جو کئ اعتبار سے بڑی بڑی اہمیت کا حامل اور جسے بہت دنوں تک یاد رکھا جائیگا ، یہ پروگرام دیوبند کے جامعہ الامام محمد انور شاہ کشمیری کے ایک خوبصورت ہال میں بعد نماز مغرب تقریبا چھ بجے دارالعلوم دیوبند وقف کے شیخ الحدیث مولانا احمد خضر شاہ مسعودی بن مولانا انظر شاہ کشمیری کی سرپرستی میں شروع ہوا اور ساڑھے نو بجے ختم ہوا ، وقف دارا العلوم دیوبند کے سینیر استاد حدیث و ادب مولانا محمد اسلام قاسمی کی حیات و خدمات پر مولانا مرحوم کے لائق فرزند مولانا بدر الاسلام قاسمی کی تصنیف و تالیف ( کیا شخص زمانے سے اٹھا دو جلدوں میں ) کے اجراء کیلئے اس پروگرام کا انعقاد ہوا تھا ، دیوبند کے اہل علم کے علاوہ کشمیر اور جھارکھنڈ جیسے دور دراز کے خطوں سے بھی مولانا کے محبین اور متعلقین شریک محفل ہوئے ،جھارکھنڈ سے راقم کے علاوہ معروف سماجی کارکن مفتی محمد سعید صاحب مظاھری رسم اجراء کے اس پروگرام میں شامل ہوئے ، شرکاء میں مولانا کے معاصرین بھی تھے اور تلامذہ بھی ، زیادہ تعداد ان علماء ا ور اہل قلم کی تھی جنہوں نے انکے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا تھا ، تمام لوگوں نے مولانا مرحوم کے اخلاق کریمانہ ، اساتذہ اور بزرگوں کے ساتھ انکے سعادت مندانہ اور وفادارادنہ اور دوستوں اور معاصرین کے ساتھ مخلصانہ وبرادرانہ تعلقات اور چھوٹوں اور شاگردوں سے مشفقانہ و ہمدردانہ برتاؤ کا تذکرہ کرتے ہوئےصاحبزادۂ گرامی بدر الاسلام قاسمی کو مبارکباد پیش کی کہ مولانا کی وفات کو ابھی دو سال بھی نہیں ہوئے کہ حیات و خدمات پر دو ضخیم جلدوں میں کتاب چھپ کر آگئ ، پہلی جلد مکمل بدر الاسلام سے قلم سے ہے ، جس میں علاقہ کا تعارف ، خاندانی پس منظر ، دادا دادی ، والد والدہ ،نانا نانی اور بھائی بہن کے حالات پر روشنی ڈالی گئ ہے ، ان تمام لوگوں پر کوئی کتاب ہے نہ کوئی مضمون ، ایسے لوگوں پر لکھنا کتنا مشکل ہوتا ہے امانت دار اہل قلم جانتے ہیں ، پھر مولانا مرحوم کے تعلیمی سفر کا تذکرہ کیا گیا ہے ، مکتب کی تعلیم سے لیکر دارالعلوم دیوبند میں کتابت و افتاء تک کی اعلی تعلیم کا مفصل تذکرہ کیا گیا ہے ، جامعہ حسینیہ گریڈیہ ، اشرف المدارس کلٹی ، مظاہر علوم سہارنپور ، دار العلوم دیوبند اور انکے اساتذہ کے اسمائے گرامی انکے احوال کے ساتھ ذکر کئے گئے ہیں ، جن شخصیتوں سے مولانا مرحوم نے استفادہ کیا تھا

ان میں سے حکیم الاسلام قاری طیب رح اور محدث شیخ عبد الفتاح ابو غدہ رح کے بارے میں بھی مولانا کے تأثرات شامل کتاب کئے گئے ہیں ، یہ باب خود مولانا مرحوم کے قلم سے ہے ، وفات سے پانچ سال پہلے مولانا کی یہ کتاب ،، میرے اساتذہ ، میری درس گاہیں :درخشاں ستارے ،، کے عنوان سے منظر عام پر آئی تھی ،اجلاس صد سالہ کے بعد دارالعلوم دیوبند میں جو انقلاب آیا اور جس کے نتیجہ میں قاری محمد طیب رح کی سرپرستی میں وقف دارالعلوم کا قیام ہوا اور کن پریشانیوں اور مشکلات سے وقف کے بانی ، اساتذہ ، معاونین اور رفقاء کو گزرنا پڑا اسکے احوال بھی اختصار سے آگئے ہیں ، بیرون ملک کے علمی اسفار ، تدریسی و تحریری خدمات ، الداعی کی کتابت وتزئین ، عربی الثقافہ کی ادارت، معروف تلامذہ ، اداروں کی تاسیس و سرپرستی ، تنظیموں سے وابستگی ، مطبوعہ وغیر مطبوعہ کتابوں کا تعارف اوراخلاق فاضلہ و اوصاف حمیدہ جیسے عناوین کے تحت زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی گئ ہے ، یہ جلد 565 صفحات پر مشتمل ہے ، زبان سلیس و شگفتہ ، ترتیب فطری اور عمدہ ا ور اسلوب سہل و مؤثر ہے ، ،
د وسری جلد 673صفحات پر مشتمل ہے اور تقریبا ڈیڑھ سو علماء ، اہل قلم ، اعزہ و اقارب اور شعراء نے نظم و نثر میں فخر جھارکھنڈ مولانا محمد اسلام قاسمی کو خراج عقیدت پیش کیا ہے ، مولانا محمد سفیان قاسمی ، مولانا احمد خضر شاہ مسعودی ، مولانا بدر الحسن قاسمی ، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ،مولانا ندیم الواجدی ، مولانا عتیق احمد بستوی ، ڈاکٹر تابش مہدی ، مولانا فرید الدین قاسمی ،مفتی احسان قاسمی ،مولانا انیس الرحمان قاسمی ،قاری ابو الحسن اعظمی ،مفتی ثناء الھدی قاسمی ،مولانا عطاء الرحمان قاسمی ،مولانا عبد المتین منیری بھٹکلی ، مولانا حسان قاسمی کویت ، مولانا ثمیر الدین قاسمی انگلینڈ ، خالد اعظمی کویت ، مولانا عبد الباسط ندوی ، مولانا قمر الزماں قاسمی ، نایاب حسن قاسمی مفتی امتیاز قاسمی ، قمر الزماں ندوی ، مفتی جمیل اختر جلیلی ، مفتی ناصر الدین مظاھری ، مولانا محمد سعیدی ناظم مظاہر علوم ،ڈاکٹر محمد شکیب قاسمی نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند وقف ، مولانا شمشاد رحمانی ، جناب حفیظ الحسن وزیر حکو مت جھارکھنڈ جیسے اہم لوگوں کے مضامین و تأثرات کے ساتھ اہلیہ محترمہ ، صاحبزادوں ، صاحبزادیوں ، بہووں، بھتیجوں ، بھتیجوں اور پوتوں پوتیوں کی جذباتی تحریروں نے کتاب کو انتہائی مؤثر اور پر لطف بنا دیا ہے ، ان مضامین کو پڑھنے والا شائد ہی اپنی آنکھوں پر قابو رکھ سکے ،، طباعت دیدہ زیب ، کا غذ معیاری اورٹائٹل جاذب نظر ہے ، اسکے ساتھ مولانا مرحوم کی کی یا انکے بارے میں پانچ تصنیفات کا بھی اجراء ہوا ، ،،چند مقتدر شخصیات ، نگارشات اسلام ، دارالعلوم دیوبند کی ایک صدی کا علمی سفر ،مقالات حکیم الاسلام اور شیخ الادب حضرت مولانا مفتی محمّد اسلام قاسمی -زندگی کے کچھ پہلو ، ،
اس موقع پر ان طلبہ کو بھی انعامات سے نوازا گیا جنہوں نے مولانا مولانا مرحوم کے اوپر
منعقد مقابلۂ مضمون نگاری میں حصہ لیا تھا ، مولانا اسلام صاحب قاسمی کی شخصیت متعدد پہلوؤں سے اہمیت کی حامل تھی ، یہ کتاب صرف مولانا مرحوم ہی کی سوانح حیات نہیں ہے بلکہ سیکڑوں بڑوں اور چھوٹوں کا تعارف نامہ بھی ہے ،،،، آفتاب ندوی
