All India NewsJharkhand NewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand NewsRanchi News

ڈاکٹر گلفام مجیبی صاحب کی شخصیت اور ان کی خدمات (ڈاکٹر عبیداللہ قاسمی 7004951343)

Share the post

کسی بھی انسان کی شخصیت اور اس کے کارناموں کا کوئی نہ کوئی نمایاں پہلو ہوتا ہے جس کی وجہ کر معاشرے میں اس کی ایک الگ شناخت اور پہچان بن جاتی ہے ، کسی کی شخصیت کا تعارف سیاسی پہلو سے تو کسی کا سماجی پہلو سے تو کسی کا تعلیمی پہلو سے تو کسی کا مذہبی کا پہلو سے ہوتا ہے ، ڈاکٹر گلفام مجیبی رانچی شہر کی ایک ایسی شخصیت کا نام ہے جن کی شناخت اور پہچان مختلف پہلوؤں سے ہے ، ڈاکٹر گلفام مجیبی صاحب بنیادی طور پر گوالا ٹولی ڈورنڈہ کے رہنے والے ہیں ، آپ کی پیدائش بھی گوالا ٹولی ڈورنڈہ میں ہی ہوئی ، بعد میں آپ کا پورا گھرانہ سنٹرل اسٹریٹ ہند پیڑھی منتقل ہو گیا اور ہنوز آپ اور آپ کے تمام بھائی اور ان اولادیں ہند پیڑھی میں ہی مقیم ہیں ،اپ کا گھر ہند پیڑھی میں لال کوٹھی کے نام سے مشہور ہے ، ڈاکٹر گلفام مجیبی صاحب کے والد جناب مجیب صاحب ایک پڑھے لکھے آدمی تھے پسماندہ طبقہ گدی برادری سے تعلق رکھنے کے باوجود تعلیم کی اہمیت و افادیت سے اچھی طرح واقف تھے ، یہی وجہ تھی کہ رانچی میں مسلمانوں کی اعلیٰ و معیاری تعلیمی ادارہ کے قائم کرنے کی غرض سے ” ہائیر مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی آف انجمن اسلامیہ رانچی ” جس کے تحت مولانا آزاد کالج چلتا ہے کا قیام عمل میں آیا تو جناب مجیب صاحب ان کے بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن تھے ، انھوں نے اپنی اولاد کو اس دور میں زیور تعلیم سے آراستہ کیا جس دور میں تعلیم کا رواج اتنا عام نہیں تھا ، تعلیم کی بنیاد پر ہی جناب مجیب صاحب کا گھرانہ آج بھی گدی برادری میں ایک نمایاں حیثیت اور مقام رکھتا ہے ،
اسی تعلیم کی بنیاد پر مجیب صاحب کے لڑکوں میں خاص طور پر دو لڑکوں جناب صدیقی مجیبی صاحب اور جناب ڈاکٹر گلفام مجیبی صاحب نے پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھنے کے باوجود شہر رانچی ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں اپنے اور اپنے خاندان کا نام روشن کیا ، ایک نے شاعری کی دنیا میں نام اور مقام پیدا کیا تو دوسرے نے سیاست کی دنیا میں نام اور مقام حاصل کیا ، جناب صدیق مجیبی صاحب کتنے بڑے قادر الکلام شاعر تھے اس کا ذکر تفصیل سے میں اپنے مضمون ” جناب صدیق مجیبی صاحب کی شخصیت اور ان کی خدمات ” میں کر چکا ہوں ، ڈاکٹر گلفام مجیبی صاحب ایک طرف اردو ادب کے دلدادہ اور بہترین ادب نواز ہیں اور اپنے بڑے بھائی ملکی شہرت یافتہ شاعر جناب صدیق مجیبی صاحب کی صحبت سے فیضیاب ہونے کی وجہ کر اردو ادب و شاعری سے گہرا تعلق اور لگاؤ رہا ہے ،جس طرح اردو زبان میں تقریر و تحریر کی اچھی خاصی معلومات اور صلاحیت رکھتے ہیں اسی طرح انگریزی زبان میں بھی تقریر و تحریر کی بے مثال صلاحیتوں سے اللہ تعالیٰ نے نوازا ہے ، تو دوسری طرف ان کی سماجی خدمات کا دائرہ بھی بہت وسیع رہا ہے ، اعلی معیاری تعلیم اور وسیع مطالعہ کی وجہ کرجس طرح اردو و انگریزی زبان پر تقریر و تحریر کی یکساں طور پر قابلیت و صلاحیت رکھتے ہیں ، اسی طرح ڈاکٹر گلفام مجیبی صاحب عملی طور پر مذہبی ہونے کی وجہ کر اسلامی معلومات کا اچھا خاصہ علم رکھتے ہیں ، میری جب بھی ان سے ملاقات ہوتی ہے تو گھنٹوں مذہبی امور پر گفتگو ہوتی رہتی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انھیں مذہبی علوم سے خاصی دلچسپی بھی ہے اور اچھی خاصی معلومات بھی رکھتے ہیں ،

سب سے بڑی بات جو میں نے ڈاکٹر گلفام مجیبی صاحب کے اندر دیکھا ہے وہ یہ کہ وہ بنیادی طور پر خانقاہی نسبت و سلسلے سے تعلق رکھنے کے باوجود تمام مکاتب فکر کا یکساں احترام کرتے ہیں اور ان کی کتابوں کا مطالعہ بھی کھلے ذہن کے ساتھ کرتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ مذہبی معاملات میں ان کا مزاج ہمیشہ اعتدال پر رہا ہے ، رانچی کے تمام دیوبندی علماء سے ان کے بہت گہرے تعلقات رہے ہیں ، خاص طور پر مولانا شعیب رحمانی اور میرے والد محترم حضرت مولانا محمد صدیق مظاہری صاحب اور حضرت مولانا قاری محمد علیم الدین قاسمی صاحب سے تو ان کا گھریلو رشتہ رہا ہے ، ڈاکٹر گلفام مجیبی صاحب کی شخصیت اور ان کے کارناموں کا سب سے نمایاں پہلو ان کا سیاسی پہلو ہے ، مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیاں ان کی شناخت اور پہچان ایک سیاسی رہنما کی حیثیت رہی ہے جنھوں نے کبھی دب کر اور جھک کر چاپلوسی اور کاسہ لیسی کی بیساکھی کے سہارے سیاست نہیں کی ، جناب گلفام مجیبی صاحب نے اپنی سیاسی زندگی کی ابتداء کانگریس کی سیاست سے کی اور تا دم تحریر کانگریس کی سیاست سے ہی منسلک ہیں گرچہ اب انھوں نے اپنی بعض اعذار کی وجہ عملی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لیا ہے ، مفاد پرستی اور خود غرضی کی عملی سیاست سے انھوں نے اپنے آپ کو ہمیشہ بچائے رکھا ، بعض موقع پرست سیاسی رہنماؤں کی طرح کبھی اس سیاسی ڈال پر تو کبھی اس سیاسی ڈال پر بیٹھنے سے انہوں نے ہمیشہ پرہیز کیا اور کانگریس کے زوال کے دور میں بھی کانگریس سے کبھی الگ نہیں ہوئے ، جھارکھنڈ الگ ریاست کی تشکیل سے پہلے اور بعد میں بھی ڈاکٹر گلفام مجیبی صاحب اپنی علمی و سیاسی قابلیت و صلاحیت کی بنیاد پر رانچی سے دہلی تک تمام بڑے اور قد آور سیاسی لیڈروں کے رابطے اور تعلق میں رہے ، جھارکھنڈ کے کئی سیاسی و سماجی معاموں پر براہ راست ان کی گفتگو سابق وزیراعظم راجیو گاندھی ، سونیا گاندھی ، ڈاکٹر منموہن سنگھ ، پرنب مکھرجی جیسے قد آور لیڈروں سے ہوتی رہی ہے جس کی تصویر آج بھی جناب ڈاکٹر گلفام مجیبی صاحب کے مکان میں آویزاں ہے ، اپنے سیاسی عروجِ کے دور میں وہ آل انڈیا کوآپریٹیو بینک اور جھارکھنڈ کے گورنر عزت مآب جناب سید سبط رضی صاحب کے دور میں جھارکھنڈ اقلیتی کمیشن کے چیرمین جیسے کئی عہدوں پر فائز رہے ، مولانا آزاد کالج رانچی کے وہ ایک عرصے تک ایک کامیاب جنرل سکریٹری رہے ، اس کے علاوہ وہ کئی تعلیمی و فلاحی اور سماجی اداروں کے ذمےدار اور سرپرست رہے ، اس اعتبار سے بھی انھوں نے عوامی مفاد میں کئی کارنامے اور خدمات انجام دیے ہیں جس کی ایک لمبی فہرست ہے ، جیسے آل انڈیا کوآپریٹیو بینک کا چیرمین رہتے ہوئے انھوں نے رانچی کے راعین اسکول کی بچیوں کی آمد و رفت کے لئے ایک اسکول بس مہیا کرایا ، رانچی کے کئی کئی اسکولوں میں ٹیبل اور بینچ مہیا کرایا ، اپنے سیاسی اثر و رسوخ سے کئی لوگوں کو جیل جانے سے بچایا تو کئی جونیئر کانگریسی رہنماؤں کو آپ کے ذریعے آگے بڑھنے کا موقع ملا

، اپنی سیاسی و سماجی خدمات کا چرچا جناب ڈاکٹر گلفام مجیبی صاحب نے اس طریقے سے کبھی نہیں کیا اور نہ ہی کروایا جس طرح سے اور جس طریقے سے بعض سیاسی و سماجی رہنما اپنے یا اپنے کارکنوں کے ذریعے کرواتے ہیں ، ملی تعلیمی مشن کے تحت چلنے والا ملت اکیڈمی اسکول کبھی شہر کے کامیاب ترین اسکول میں شمار ہوتا تھا لیکں ایک دور ایسا بھی آیا جب ملت اکیڈمی اسکول انتظامیہ کے اپسی اختلاف و انتشار کا شکار ہو کر بند ہوگیا ، اس اختلاف و انتشار کو پیدا کرنے ، آگے بڑھانے اور باقی رکھنے میں جن لوگوں کا مرکزی کردار تھا آج وہ سارے لوگ مرحوم ہو چکے ہیں اس لئے ان کے بارے میں کسی بھی قسم کے تنقید و تبصرہ کرنے سے اجتناب کرنا ہی بہتر اور کار ثواب ہوگا ، مختصر یہ کہ ملت اکیڈمی اسکول کئی سالوں تک ںند پڑا رہا ، اس بند پڑے ملت اکیڈمی اسکول کو ماسٹر اشرف حسین کے ذریعے دوبارہ شروع کرنے اور موجودہ حالت تک پہنچانے میں جناب ڈاکٹر گلفام مجیبی صاحب اور جناب حسین قاسم کچھی صاحب کا بہت بڑا کردار ہے جسے فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے ، جناب ڈاکٹر گلفام مجیبی صاحب کی ہدایت و نگرانی میں ملت اکیڈمی اسکول دوبارہ اپنے مقام تک پہنچنے میں رواں دواں ہے ، جناب ڈاکٹر گلفام مجیبی ایک بیباک ، تیز طرار ، زبان و قلم کے ماہر اور دور اندیشی سے کام لینے والے سیاستدان کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں ، شہر رانچی کے تمام سیاسی و سماجی اور مذہبی رہنماؤں سے ان کے تعلقات ہمیشہ بہت بہتر رہے ہیں ، شہر رانچی میں مذہبی آہنگی ، قومی و ملی یک جہتی اور آپسی اتحاد و یگانگت قائم کرنے میں انھوں نے ہمیشہ آگے بڑھ کر کام کیا ہے ، صحت کی خرابی کی وجہ کر اب ڈاکٹر گلفام مجیبی صاحب نے سیاسی و سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینا تقریبآ بند کر دیا ہے لیکں مسلمانوں کے موجودہ حالات ، مسلم اداروں اور تنظیموں کے آپسی اختلاف و انتشار اور مسلم سیاسی و سماجی رہنماؤں کی بے راہ روی اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کی کوشش اور کسی کو اپنا بڑا نہ ماننے کے جذبے سے بہت افسردہ اور متفکر نظر آنے ہیں ، دعاء ہے کہ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر گلفام مجیبی صاحب کو صحت و تندرستی عطا فرمائے اور ان کا سایہ رانچی والوں پر تادیر قائم اور باقی رکھے آمین ثم آمین یا ربّ العالمین ،

Leave a Response