All India NewsJharkhand NewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand NewsRanchi News

زکواۃ غریب مسلمانوں کے مسائل کا اسلامی حل ہے ( ڈاکٹر عبیداللہ قاسمی)

oplus_3145728
Share the post
oplus_3145728

زکواۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم بنیادی رکن ہے جس کا انکار کرنے والا کافر اور ادا نہ کرنے والا صاحب نصاب سخت گنہگار ہے ، رمضان کا مہینہ روزوں کا مہینہ ہے ، زکواۃ کا مہینہ نہیں ہے مگر پتہ نہیں کب سے اور کہاں سے یہ رویت چلی ہے کہ مسلمان عام طور پر ستر گنا اجر و ثواب کی خاطر اکثر و پیشتر رمضان میں ہی زکواۃ نکالتے ہیں ، زکواۃ خالص مالی عبادت ہے جو زکواۃ میں مال خرچ کرنے سے ہی ادا ہوتی ہے ، زکواۃ غریب مسلمانوں کے مسائل کا خدائی حل ہے جس پر اگر زکواۃ دینے والے اور زکواۃ لینے والے صحیح طور پر عمل کریں تو غربت و تنگ دستی ، بے روزگاری اور جہالت مسلم معاشرے سے دور ہوسکتی ہے ، وہ اس طرح کہ زکواۃ نکالنے والے اپنے پورے مال و دولت کی زکواۃ جوڑ جوڑ کر نکالیں اور زکواۃ لینے والے ہر سال زکواۃ لے کر بھیک مانگنے کی عادت نہ بنالیں بلکہ زکواۃ کی رقم سے کوئی چھوٹا موٹا کاروبار کرلیں اور اپنی محنت و کوشش سے اسی چھوٹے سے کاروبار کو بڑھانے میں لگ جائیں تاکہ چند سالوں کے بعد وہ بھی زکواۃ نکالنے والے بن جائیں ، زکواۃ کی رقم سے اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دلائیں ، کوئی بیمار ہو تو اپنا علاج کرائے ، زکواۃ کی رقم کو صرف پیٹ بھرنے کا ذریعہ نہ بنائیں ، موجودہ حالات میں زکواۃ کے اصل مستحقین مدارس دینیہ میں پڑھنے والے وہ غریب طلباء ہیں جن کی کفالت مدرسہ کرتا ہے ، جن کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ ہمارے یہ مدارس دینی قلعے ہیں اور اس میں پڑھنے والے طلباء اسلام کے سپاہی ہیں ، بہت سارے لوگ مدارس کے چندہ کرنے والوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں یا انھیں چندہ ہی نہیں دیتے ہیں اور دو چار سو روپئے دیتے بھی تو کھری کھوٹی سنا کر دیتے ہیں جبکہ بہت سارے لوگ مدارس کے چندہ کرنے والوں کا اعزاز و اکرام کرتے ہیں اور اپنے پورے مال و دولت کی زکواۃ جوڑ جوڑ کر ادا کرتے ہیں ، کل میں شہر رانچی کے مشہور و معروف تاجر ، سماجی خدمت گار ، جمیعۃ العلماء ہند جھارکھنڈ کے خازن غریبوں کے ہمدرد اور دینی مدارس و دینی اداروں کے علماء اور ائمہ مساجد کے قدرداں جناب شاہ عمیر صاحب کے گھر دیوبند سے آئے ہوئے حضرت مولانا مفتی آصف اقبال صاحب کو لے کر گیا تو مجھے دیکھتے ہی جناب شاہ عمیر صاحب نے اپنی کرسی سے اٹھ کر ہمارا پُرزور استقبال کیا اور مفتی صاحب اور مجھے اپنے بغل میں کرسی میں بٹھا کر خیریت دریافت کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا ، ان کے آفس میں مدارس کے لئے زکواۃ وصول کرنے علماء کی بھیڑ لگی ہوئی تھی وہ ہرایک عالم سے مدرسہ کے ظلباء کی تعداد اور ان کے طعام و قیام کا معیار دریافت کرتے اور انھیں مطلوبہ زکواۃ کی رقم ادا کرتے ، تصویر میں نظر آنے والا منظر کسی ایک دن کا یا کسی ایک سال کا نہیں ہے بلکہ شروع رمضان سے لے آخری رمضان تک ہر سال یہی حال رہتا ہے

oplus_3145728

، جناب شاہ عمیر صاحب اپنے گھر کے اندر بنے دفتر میں مدارس کے علماء کو بڑے اعزاز و اکرام کے ساتھ زکواۃ دیتے ہیں اور ان کی عزت نفس کا بڑا خیال رکھتے ہیں ، جناب شاہ عمیر کی طرح اور بھی بہت سارے لوگ ہوں گے جو مدارس کے علماء کی قدر دانی کرتے ہوں گے اور انھیں زکواۃ دیتے ہوں گے ، لیکن بہت سارے لوگ ایسے بھی ہیں جو بے انتہا زمین و جائیداد اور مال و دولت کے مالک ہونے کے باوجود مدارس و مساجد کو خاطر خواہ چندہ نہیں دیتے بلکہ مدارس اور دینی اداروں اور علماء کا مذاق اڑاتے ہیں ، ایسے لوگ اگر چاہیں تو خود کئی مدرسہ ، اسکول ، کالج اور ہاسپیٹل قائم کر سکتے ہیں اور چلا سکتے ہیں جس سے معاشرے کا بھی بھلا ہوتا اور خود ان کو بھی مالی فائدے حاصل ہوتے لیکن توفیق الٰہی سے جو محروم ہوتے ہیں ان سے ایسی کوئی امید کرنا سراب میں پانی تلاش کرنا ہے ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بالکل صحیح فرمایا ہے کہ ” سخی اللہ سے اللہ کے بندوں سے اور جنت سے قریب اور جہنم سے دور ہوتا ہے جبکہ بخیل اللہ سے اللہ کے بندوں سے اور جنت سے دور اور جہنم سے قریب ہوتا ہے “

Leave a Response