جناب اکرام انصاری مرحوم کی شخصیت اور ان کی خدمات (ڈاکٹر عبیداللہ قاسمی)


رانچی شہر میں کچھ لوگ ایسے گزرے ہیں جن کی سماجی زندگی ان کی سیاسی زندگی پر حاوی رہی ہے جس کی وجہ کر وہ سیاسی سے ذیادہ اپنی سماجی خدمات کی بنیاد پر جانے جاتے تھے انھیں میں ایک اہم اور نمایاں نام اور رانچی شہر کی ایک مشہور و معروف شخصیت جناب اکرام انصاری صاحب کی ہے ، جناب اکرام انصاری صاحب مرحوم بنیادی طور پر آزاد بستی رانچی کے رہنے والے تھے جن کی پیدائش غالباً 1916 میں رانچی میں ہوئی تھی ، اکرام انصاری صاحب کی شخصیت مختلف سیاسی و سماجی رنگ میں رنگی ہوئی تھی ، وہ مختلف سیاسی و سماجی خدمات کا ایک حسین گلدستہ تھے ، جب وہ رانچی کے ضلع اسکول میں پڑھتے تھے تو الگ جھارکھنڈ کی تحریک شروع ہوچکی تھی اور آئے دن الگ جھارکھنڈ ریاست کی تحریک کے لئے کوئی نہ کوئی تحریکی عمل ہوتا رہتا تھا ، رانچی ضلع اسکول میں پڑھنے کے زمانے میں ایک بار جبکہ وہ میٹرک میں تھے الگ جھارکھنڈ کی تحریک کے لئے ضلع اسکول کے طلباء کے ذریعے رانچی بند کروا دیا ،اپنی اس تحریک سے وہ اخبار کی سرخیوں میں آگئے اور وہیں سے ان کی سیاسی زندگی شروع ہوگئی اور جھارکھنڈ تحریک سے دلچسپی لینے لگے اور اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگے لیکن صد افسوس کہ آج جناب اکرام انصاری صاحب جیسے لوگوں کو جھارکھنڈ آندولن کاری کے نام سے نہیں جانا جاتا ہے ،

جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اکرام انصاری صاحب کا طالب علمی کے زمانے سے ہی سیاسی مزاج بن گیا تھا جو مرتے دم تک قائم رہا ، سیاست سے تعلق رکھنے کے باوجود ان کا بہت گہرا تعلق سماجی اداروں ، پنچایتوں ، تنظیموں اور ان کی سرگرمیوں سے بھی رہا ہے ، یہی وجہ تھی کہ اکرام انصاری صاحب مسلم معاشرے کے ہر چھوٹے بڑے سماجی و فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے نظر آتے تھے ، اکرام انصاری صاحب مرحوم 1964 میں پہلی مرتبہ وارڈ نمبر (6 ) کے وارڈ کمشنر منتخب ہوئے اور 1977 تک وارڈ کمشنر رہے ، چونکہ آپ کانگریس پارٹی سے وابستہ اور منسلک تھے اس لئے جب ایمرجنسی کے زمانے میں مرکزی حکومت کی جانب سے تمام وارڈ کمشنروں کو استعفیٰ دینے کا اعلان ہوا تو آپ نے بھی وارڈ کمشنر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ، اکرام انصاری صاحب نے اپنی پوری زندگی مختلف سیاسی و سماجی عہدوں میں رہ کر قوم و ملت کے لئے کام کیا ہے ، 1969 میں وہ ایک سرکاری ادارہ ” ہیلتھ آف فیملی” کے ایک سال چیئرمین رہے ، پندرہ سوتری کاری کرم کے ممبر رہے ، بیس سوتری کاری کرم کے ضلع نائب صدر رہے ، 1989میں ایک پرائیویٹ ادارہ ” اسمول بیکری” کے چیئرمین ہوئے , اس کے علاوہ انصاری پنچایت کے صدر رہے اور کافی عرصے تک انصاری چوراسی پنچایت کے صدر بھی رہے ، جھارکھنڈ جمعیت المومنین کے صدر بھی رہے ، بیک ورڈ مسلم مورچہ کے بھی صدر رہے ، رانچی ضلع کانگریس کے بااثر نائب صدر بھی رہے ، اس کے علاوہ ” سنٹرل محرم کمیٹی” کے سکریٹری بھی رہے ، رانچی کے جن مخلص مسلمانوں نے مسلمانوں کے بچوں کے لئے اعلیٰ اور معیاری تعلیمی ادارہ قائم کرنے کی غرض سے ” ہائیر مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی آف انجمن اسلامیہ رانچی” قائم کیا جس کے تحت مولانا آزاد کالج رانچی چلتا ہے جناب اکرام انصاری صاحب اس ادارہ کے فاؤنڈر ممبر تھے ، مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں اور اداروں کے مختلف عہدوں پر رہنے کے باوجود جناب اکرام انصاری صاحب مرحوم کی زندگی کا انداز اور معیار عام انسان کی طرح سادگی سے بھرا ہوا تھا، انھوں نے بعض بے ایمان اور خود غرض سیاسی لیڈروں کی طرح کبھی قوم و ملت کا سودا نہیں کیا اور نہ ہی سیاسی حرام خوری کے ذریعے زمین و جائیداد اور مال و دولت کا ذخیرہ جمع کیا ، نہ کوئی عالیشان عمارت اور نہ ہی دو پہیہ یا چار پہیہ گاڑیوں کی قطار ، اکرام انصاری صاحب کے لڑکوں کی سادگی اور ان کی زندگی کا معیار جناب اکرام انصاری صاحب کی ایمانداری اور بے لوث سیاسی و سماجی خدمات کا پتہ دیتا ہے ،
جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جناب اکرام انصاری صاحب نے اپنی پوری زندگی سیاسی و سماجی خدمات انجام دینے میں گزار دی ، اکرام انصاری صاحب کا انتقال 21/ دسمبر 2006 کی شام کو ہوا اور دوسرے دن یعنی 22/ دسمبر 2006 کو دن کے دس بجے مولاںا ازھر صاحب کے لڑکے مولانا محمد صاحب نے نماز جنازہ پڑھائی اور راتو روڈ قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا ، اللہ تعالیٰ اکرام انصاری صاحب مرحوم کی مغفرت فرمائے ، اکرام انصاری صاحب کے پانچ لڑکے اور چار لڑکیاں ابھی باحیات ہیں ، لڑکوں کے نام جمال اختر ، انجم جلیل ، انعام الحق ، نسیم اختر اور محمد یوسف جمال ہیں ، جناب اکرام انصاری صاحب جیسے لوگوں کو یاد رکھنا اور ان زندگی کے پہلوؤں سے موجودہ اور آنے والی نسلوں کو متعارف کرانا ہماری اخلاقی اور سماجی ذمےداری ہے ، اگر ہم نے اپنے ان بزرگوں کو اور ان کی سیاسی و سماجی خدمات کو فراموش کردیا تو یہ احسان فراموشی ہوگی جس کی اسلام اجازت نہیں دیتا ہے ،
