latest posts

झारखंड में ग्रामीण विकास को गति देने तथा केंद्र और राज्य सरकार के बीच सहयोग को सशक्त बनाने को लेकर मंगलवार को नई दिल्ली में ग्रामीण विकास मंत्री श्रीमती दीपिका पांडेय सिंह के साथ ग्रामीण विकास सचिव, भारत सरकार श्री शैलेश कुमार सिंह की हुई एक उच्चस्तरीय बैठक

All India NewsJharkhand NewsNewsRanchi JharkhandRanchi Jharkhand NewsRanchi News

بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

Share the post

آج مورخہ 26 مئی 2025ءمطابق 27ذیقعدہ 1446ھ
بروز سوموار بوقت 10 دن مدرسہ مظہر العلوم اربا رانچی جھارکھنڈ میں حضرت الحاج مولانا محمّد اختر حسین مظاہری رحمۃ اللّٰہ علیہ مہتمم مدرسہ عالیہ عربیہ پترا ٹولی کانکے رانچی جھارکھنڈ کے انتقال پر ملال پر تعزیتی اجلاس منعقد ہوا جس میں مدرسہ عالیہ عربیہ کے نائب ناظم قاری اشرف الحق مظاہری مولانا صابر حسین مظاہری موہن پوری صدر مجلس علماء جھارکھنڈ اور مدرسہ مظہر العلوم اربا کے جملہ طلباء واساتذہ نیز اربا واطراف اربا کے علماء کرام حفاظ اور دانشور حضرات نے شرکت کی مولانا مہتاب ندوی مدرس مدرسہ مظہر العلوم اربا نے تلاوتِ قرآن کے ذریعے مجلس کا آغاز کیا قاری جان محمد مدرس مدرسہ ھذا نے نعت پاک اور موت سےمتعلق کلام پیش کیا
مفتی عمران ندوی ناظم مدرسہ ھذا نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا نیز مولانا رحمۃ اللّٰہ علیہ وفات کو امت کا عظیم خسارہ بتایا اور فرمایا کہ مولانا فنا فی المدرسہ تھے اور اس شعر کا مصداق تھے ہمیں گھر سے کیا مطلب مدرسہ ہے وطن اپنا


نیزمولانا رحمۃ اللّٰہ کے دونوں فرزند قاری محمد مظفر حسین اورمولانا مکرم حسین اور حضرت رحمۃ اللّٰہ علیہ کے بھائیوں حاجی اصغر صاحب اور جناب أحمد صاحب (جو اس مجلس میں موجود تھے)کو تعزیت مسنونہ پیش کیا حضرت مولانا محمّد صابر حسین مظاہری نے مولانا سے تعلقات اور ان کے خصوصیات کو بتاتے ہوے فرمایا مدرسہ عالیہ کے لئے دیوانگی کے حد تک کوشش کرتے اپنی جوانی کے دنوں میں سائیکل سے گاؤں دیہات کا سفر کیا کرتے امت کے مسائل کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے تھے قاری اشرف الحق صاحب مظاہری نےمولانا سے اپنے تعلقات کے بارے میں بتایا کہ زمانہ طالب علمی سے لیکر اب تک ٦٣سال مسلسل مولانا کے ساتھ مدرسہ عالیہ عربیہ کی خدمت انجام دیتے رہے مولانا بڑے مہمان نواز اور طلباء کے لئے فیاض تھے حضرت مفتی ابو عبیدہ قاسمی نے فرمایا کہ مولانا رحمۃ اللّٰہ علیہ کی خراج تحسین یہ ہوگی کہ حضرت کے مشن کو آگے بڑھایا جاے مولانا مکرم نے بتلایا کہ والد صاحب فنا فی المدرسہ تھے اور ثبوت کے طور پر کہا والد صاحب نے اپنے اولادوں کے آرام وراحت کو ترجیح نہیں دیا بلکہ مدرسہ مدرسہ اور مدرسہ بس آپ حضرات کے علم میں یہ بتاتا چلوں کہ مولانا نے اپنا گھر بھی نہیں بنوایا تھا

قاری مظفر نے کہا کہ والد صاحب کو ہم لوگ جتنا سمجھتے تھے مولانا رحمۃ اللّٰہ علیہ اس سے کوسوں آگے تھے یہ بات ہم گھر والوں کوان کے انتقال کے بعد پتا چلا مولانا ابو الکلام ھیسل نے کہا ہم رانچی والے مظاہر علوم سہارنپور میں اختر والے سے پہچانے جاتے تھے حضرت ایک برگد کے درخت کے مثل تھے جو چھوٹے درختوں کو طوفان سے بچاتے تھے امت کے مسایل کو چٹکیوں میں حل کردیتے تھے مولانا عبد المنان اصلاحی نے فرمایا مولانا اختر حسین مظاہری ایک شخص نہیں بلکہ وہ ایک انجمن تھے مولانا عبد العزیز نعمانی نے فرمایا کہ مولانا رحمۃ اللّٰہ علیہ کی ایک ٹیم تھی جس حضرت مولانا قاری علیم الدین قاسمی رحمہ اللہ علیہ مولانا صدیق مظاہری رحمۃ اللّٰہ علیہ یہ حضرات گاؤں دیہات میں مدرسہ مسجد کی تعمیرات اور امت کے سماجی مسائل سیاسی اور آپسی اختلاف کو حل کرنے کے ماہر افراد تھے


مولانا صداق ندوی کہا مولانا مدارس کے طلباء کے لئے بہت مشفق تھے مدرسہ عالیہ ہی نہیں دیگر مدارس کے طلباء کے ساتھ یکساں معاملہ تھا
مولانا سمیع الحق مظاہری نے مولانا کا مدرسہ مظہر العلوم اربا اور اربا سے لگاؤ کو بتایاکہ جب مدرسہ مظہر العلوم کی بنیاد کا معاملہ تھا تب مولانا حفظ الرحمن میرٹھی رحمۃ اللّٰہ علیہ کو اربا لانے کا سہرا بھی مولانا کے سر سجتا ہے
نیز اپنے تندرستی کے زمانے میں شاید ہی کؤی ہفتہ ایسا گزرتا رہا ہو کہ مولانا رحمۃ اللّٰہ علیہ اربا تشریف نہ لاتے ہوں رنگ روڈ بننے کے بعد اس اضافہ ہوگیا تھا اور ان موت کے لئے بھی اللہ ربّ العزت نے اربا کو چنا تھا
پروگرام کی نظامت مفتی وصی الرحمن ندوی نے کیا
انہوں نے فرمایا کہ مولانا رحمۃ اللّٰہ علیہ سادگی کے پیکر تھے اور اپنے شاگردوں کو کیسے بڑا بنایا جاتاہے یہ بھی مولانا کو آتا تھا
اخیر میں قاری صہیب احمد نے تعزیتی منظوم کلام پیش کیا


اس مجلس میں خاص طور پر
مولانا محفوظ مظاہری مولانا سفیان قاسمی مفتی شاہد مظاہری مولانا خالد سیف اللہ ندوی قاری مظفر عرفانی قاری ظہیر صاحب ہوسیر حافظ ابوالحسن ہوسیر حافظ ابوالحسن اربا حافظ ریحان مولانا معراج مولانا اختر چٹو حافظ سرور مولانا عمر کیدل
حافظ مسیح الدین چندوے حافظ یونس حافظ شمس الحق مولانا تنویر ثاقبی مولانا نورالاسلام مولانا گلزار ندوی حاجی رستم علی
حاجی جماءالدین ٹیلیفون حاجی اسحاق
حاجی اسحاق حاجی یعقوب
محمد سمیر انصاری کانکے وسیم انصاری مجتبیٰ ببلو سرفراز پپو سرفراز شاہدی انصارالحق ذاکر انصاری صدر سیرت نگر نیوری محمد معصوم انصاری نیوری
اور ان کے علاوہ بھی بہت سارے حضرات موجود
تھے


حضرت والا کے اوصاف خصائل دیکھنے سننے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ راحت اندوری مرحوم کے اس شعر کا مصداق ایسے ہی شاہ بہلول صفت لوگ تھے

یہ الگ بات کے خاموش کھڑے رہتے ہیں
پھر بھی جو لوگ بڑے ہیں وہ بڑے رہتے ہیں
ایسے درویشوں سے ملتا ہے ہمارا شجرہ
جن کے جوتوں میں کئی تاج پڑے رہتے ہیں
حضرت مولانا صابر صاحب کی دعاء پر مجلس اختتام کو پہونچا
یہ اطلاع مولانا محمّد سمیع الحق مظاہری نے دیا

Leave a Response