امارت شرعیہ جھارکھنڈ کا استحکام وقت کی اہم ضرورت:مولانا شکیل قاسمی


چترا(نامہ نگار)مولانا رحمت اللہ مسجد میں دانشواران،علماء،ائمہ و ذمہ داران کی میٹنگ ہوئی۔جس میں باتفاق رائے یہ طے ہوا کہ امارت شرعیہ جھارکھنڈ وقت کی ناگزیر ضرورت تھی،جس کے قیام کے بعد اب استحکام کا مرحلہ در پیش ہے،اس کےلیے ہر ہر فرد اپنی بساط کے مطابق حتی الوسع کوشش کرنے اور قربانی دینے کو تیار آمادہ ہے۔میٹنگ میں موجود عمائدین نے اس کا بھی اعادہ کیا کہ چترا شہر میں دارالقضاء برسوں سے فعال و کارگزار ہے،اس لیے اب اگر مزید کسی دوسرے دارالقضاء کے نام پر کوئی افتراق و انتشار برپا کرنے کی کوشش ہو تو ہم یک جان و یک زبان ہو کر اس انتشار کی بیخ کنی کریں گے،اور اس کےلیے ہر ممکن تدبیر کریں گے۔
اس موقع پر مفتی ثناءاللہ مظاہری نے مدارس کی اہمیت،اس کی بقا میں امت وملت کے تشخص کی بقا،مدارس کے تحفظ سے مسلمانوں کی غفلت جیسے اہم نکات پر گفتگو کی۔
مفتی شعیب عالم قاسمی نے اس پر زور دیا کہ بہر صورت ان اکابرین اور اداروں کے اپنا رشتہ استوار رکھا جائے،جنہوں نے ہمیشہ اور ہمہ دم امت کے لیے قربانیاں دی ہیں،ان کی صلاح و فلاح کےلیے خود کر وقف کر دیا،اور جب کبھی افتاد آئی سینہ سپر ہو کر اس کا مقابلہ کیا ہے۔نیز انہوں نے اس سے متنبہ کیا کہ ہمیں اس مفاد پرست طبقے سے بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے،جس نے ہمیشہ ہی اپنی ذات اور اس منفعت کو مقدم رکھا،اور جہاں ممکن ہوا اپنے ذاتی مفاد کےلیے پوری ملت کا سودا کر دیا۔
مفتی نذر توحید المظاہری نے کہا کہ انجینیئر فیصل رحمانی اور ان کی نام نہاد امارت سے ہمارا اختلاف مفاد کا ہے نہ ذات کا،بلکہ اختلاف شرعی،اصولی اور دستوری ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ حقیقت واقعہ یہ ہے کہ جھارکھنڈ کو پہلے بھی نظر انداز کیا جاتا رہا،اور میں نے بارہا امرائے شریعت کی توجہ اس جانب مبذول کروائی،مگر نتیجہ ہمیشہ کی طرح وہی ڈھاک کے تین پات رہا،لیکن اس کے باوجود اجتماعیت کے پیش نظر ہم ساتھ رہے،بلکہ ہماری جانب سے ہر طرح کی معاونت بھی رہی۔لیکن امارت کے دستور کی رو سے نااہل شخص کو فریب کاریوں اور دسیسہ کاریوں کے زور پر جب امارت نام نہاد امیر کے سپرد کر دی گئی،تو پانی سر سے اونچا ہو گیا،اور میں کنارہ کش ہو گیا،نیز یہی ہمارا مرکزی نقطۂ اختلاف ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے جھارکھنڈ کی امارت شرعیہ کے امیر ہونے پر کوئی اصرار نہیں ہے،اس کا امیر خواہ کوئی بھی ہو،تاہم امارت جھارکھنڈ کو مستحکم کرنا اور اس کےلیے کوشاں ہونا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
مولانا شکیل الرحمان قاسمی نے شرح و بسط اور مکمل وضاحت کے ساتھ اختلاف،علحیدگی اور ان کے اسباب و عوامل سے آگاہ کیا۔پھر صدر مجلس کی دعا پر مجلس اختتام پذیر ہوئی۔
